کراچی (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) جمعہ کو کراچی سینٹرل جیل کے قیدی جیل انتظامیہ کی جانب سے دیگر سامان سمیت کھانے پینے کے برتن ضبط کرنے اور تلاشی پر مشتعل ہوگئے اور انہوں نے بیرکوں سے نکل کر ہنگامہ کر دیا۔ اس دوران دارالقرآن وارڈ کے قیدی بھی باہر نکل آئے۔ حالات کنٹرول کرنے اور قیدیوں کو واپس بیرکوں میں بند کرنے کیلئے رینجرز اور جیل کی اضافی نفری کو طلب کرنا پڑا۔ قیدیوں نے کہاکہ جیل انتظامیہ زیادتی کر رہی ہے۔ تلاشی کے دوران کھانے‘ پینے کے برتن ضبط کر لئے گئے ہیں۔دریں اثنا کراچی سینٹرل جیل سے دو خطرناک قیدیوں کے فرار میں جیل عملہ ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور 12 اہلکاروں کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔ کالعدم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے دو قیدی شیخ ممتاز اور محمد احمد کے فرار کی ابتدائی رپورٹ جاری ہوگئی ہے جس کے مطابق 13 جون کو شیخ ممتازاور محمد احمد کو پیشی پر جوڈیشل کمپلیکس لایا گیا ۔ جج کی رخصت کا پتہ چلنے پر قیدیوں نے درخواست کی کہ دوسرے کیسوں میں پیشی کی تاریخ معلوم کرنے کیلئے پہلی منزل پرجانے کی اجازت دی جائے۔رپورٹ کے مطابق جیل پولیس اہلکاروں نے انہیں اجازت دی مگروہ دونوں متعلقہ عدالت یعنی گیارہ نمبر کورٹ جانے کے بجائے اس سے متصل دوسرے کمرے میں جاکرچھپ گئے۔ دونوں قیدیوں نے آری کے بلیڈ سے کھڑکی کی ایک سلاخ کاٹ کر باہر نکلنے کا راستہ بنایا۔ باہر نکلنے سے پہلے وہ باتھ روم گئے، جہاں انہوں نے ریزر کی مدد سے بال کاٹ کر اپنا حلیہ تبدیل کیا اور جیل ملازمین کی رہائشی کالونی میں کود گئے۔مفرور قیدی شیخ ممتاز پر 24 اور محمد احمد پر دہشت گردی کے 5 مقدمات درج ہیں۔ ذرائع کے مطابق قیدیوں کے فرارکے بعد سینٹرل جیل میں اسپیشل ملاقات بند کردی گئی اور جیل مینوئل کے تحت دی گئی سہولیات بھی واپس لے لی گئی ہیں ۔آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کراچی سینٹرل جیل سے فرار ہونے والے کالعدم تنظیموں کے دو قیدیوں کی گرفتاری میں مدد کرنے والے کو 50 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے ۔ معلومات فراہم کرنے والے شخص کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔