بوڑھا مجاہد یوسف بچ الوداع الوداع

عالمی ایوانوں میں کشمیر کا مقدمہ لڑنے والا بوڑھا مجاہد یوسف بچ مظفرآباد کی آغوش میں آسودہ خاک ہوا کشمیریوں نے اپنے جلیل القدر فرزند کو شایان شان طریقے سے ریاستی اعزازات و احترام سے الوداع کیا۔ افسوس صد افسوس کہ سرکاری سطح پر حکومت پاکستان نے کسی قسم کی کوئی خاص سرگرمی نہیں دکھائی۔ جناب فخر امام اور مشاہد حسین سید ذاتی مراسم کی بنا پر مظفر آباد پہنچے اسی طرح ہمارے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا نے اس فرزند کشمیر کو بھی عمومی طور پر فراموش کئے رکھا۔ سری نگر میں آنکھ کھولنے والے یوسف بچ نے آزاد سرزمین کشمیر میں دفن ہونا پسند کیا۔ کشمیر کا مقدمہ لڑتا 97 سالہ بوڑھا یوسف بْچ پاکستان اور کشمیر کی زندہ اور جیتی جاگتی تاریخ تھے۔
اقوام متحدہ جیسے اعلی ترین عالمی اداروں سے لے کر ذوالفقار علی بھٹو کے معاون خصوصی تک، ماہر سفارتکار اور زیرک علمی شخصیت کی حیثیت سے ان کی زندگی کے گوشے دمک رہے ہیں۔ مقدمہ کشمیر کی توانا آواز، مظلوم کشمیریوں کا وکیل اور بھارتی مظالم کے خلاف مقبوضہ وادی کا جراتمندنقیب لحد میں اتر گیا۔ ان کی وفات کا دکھ خونی لکیر کے دونوں جانب یکساں طورپر محسوس کیاگیا۔ 1922 میں سری نگر میں آنکھ کھولنے والے یوسف بْچ نے مقبوضہ کشمیر میں ڈوگرہ راج دیکھا اور ان نامور شخصیات میں وہ شامل تھے جنہوں نے 1931ء سے تحریک آزادی کشمیر کی ابتداء سے ہی عملی جدوجہد میں حصہ لیا تھا۔اسلامیہ ہائی سکول اور ایس پی کالج سری نگر سے ابتدائی تعلیم مکمل کی۔ انہوں نے کشمیر سول سروسز کے امتحان میں اول پوزیشن حاصل کی تھی۔ اس وقت انہیں محکمہ مال میں تحصیل دار مقرر کیاگیا تھا۔ 1949 میں شیخ محمد عبداللہ حکومت نے انہیں بعض دیگر انتہائی ذہین طالب علموں کے ہمراہ سیاسی نظریات کی بناء پر ورکنگ باونڈری کے ذریعے ’’جلا وطن‘‘ کردیاتھا اور وہ سب پاکستان کی کھلی بانہوں میں سمٹ آئے تھے۔ 1953ء میں یوسف بچ کو امریکہ جانے کا موقع ملا۔ انہیں اقوام متحدہ کے مضمون نگاری کے ایک مقابلے میں بہترین مضمون پر انعام کے طورپر امریکہ جانے کا موقع میسرآیا۔ بعدازاں انہوں نے اقوام متحدہ میں نمائندے کے طورپر کام کیا۔ انہوں نے 1957 سے 1972 تک نیویارک میں بلا معاوضہ رضاکارانہ طور پر کشمیر مرکز بھی جاری ساری رکھا۔ 1972 میں ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں اپنا معاون خصوصی منتخب کرلیا اور وفاقی وزیر کا درجہ دیا۔ 1977 میں سویٹزر لینڈ میں سفیر تعیناتی تک وہ ذوالفقارعلی بھٹو کے ساتھ امور کی انجام دہی پر مامور رہے۔
یوسف بچ پہلی مرتبہ 1953 میں امریکہ اس وقت گئے جب انہوں نے اقوام متحدہ کی سپانسرشپ میں ہونے والا مضمون نویسی کا عالمی مقابلہ جیتا تھا۔ پھر 1957 سے لیکر 1972 تک وہ مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کیلئے نیو یارک میں فری کشمیر سنٹر چلاتے رہے۔ یوسف بچ 18 سال تک اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے سینئر ایڈوائزر اور سپیچ رائٹر کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ اس بے گھر کئے گئے ذہین نوجوان کو اللہ تعالی پھر ایسا دمکتا ستارہ بنایا کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے سینئر مشیر کے طورپر مقرر ہوئے۔ مسئلہ کشمیر پر وہ ایک مستند حوالہ اور ایک ماہر کی پہچان رکھتے تھے۔ کشمیر ان کا حوالہ تھااور وہ فرزندکشمیر تھے۔ یہی وجہ تھی کہ میر واعظ محمد عمر فاروق نے ان کی وفات پر اپنے دکھ اور صدمے کا اظہار ان الفاظ میں سمودیا کہ سفیر یوسف بچ ایک لیجنڈ تھے، آزاد کشمیر کے وزیراطلاعات مشتاق منہاس نے یوسف بچ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں کشمیر پر انسائکلوپیڈیا قرار دیا جنہوں نے اپنی تمام عمر اس مقصد کیلئے وقف رکھی۔ ان کی وفات امر ربی ہے لیکن بہرحال ان کا نہ ہونا کشمیر اور کشمیریوں کیلئے بلاشبہ ناقابل تلافی نقصان ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کی عالمی سطح پر توانا اور موثر آواز کی خاموشی تاریخ کے اس مرحلے میں مظلوم کشمیریوں کا کتنا بڑا نقصان ہے، اس کا احساس جسے ہے، وہ ہی جان سکتا ہے۔ اس عظیم کشمیری رہنما کی نماز جنازہ بدھ کے روز یونیورسٹی کالج گراونڈ مظفرآباد میں ادا کی گئی جس کے بعد سرکاری اعزاز کے ساتھ انہیں سپرد خاک کر دیا گیا۔ یوسف بچ چند روز قبل نیو یارک، امریکہ میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کا جسد خاکی نیو یارک سے اسلام آباد ائرپورٹ پہنچا تو وزیراعظم معائنہ کمیشن کے چئیرمین زاہد امین کاشف نے میت وصول کی اور سرکاری اعزاز کیساتھ مظفرآباد پہنچایا۔ آزادکشمیر پولیس کے چاک و چوبند دستے نے سلامی دی۔
حریت رہنما غلام محمد صفی نے یوسف بچ کی نماز جنازہ پڑھائی ، نماز جنازہ میں وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر ،چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخر امام، سینیٹر مشاہد حسین سید، سپیکر شاہ غلام قادر، تحریک آزادی کشمیر کے امریکہ میں روح رواں ڈاکٹر غلام نبی فائی ، سید یوسف نسیم ، امریکہ سے ان کی میت کے ہمراہ آنے والے سردار محمد سوار ، انجینئر اختر حسین ، ڈاکٹر منہاج الیعقوب، سربراہان محکمہ جات ، سول سوسائٹی ، وکلاء اور میڈیا نمائندگان سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر یوسف بچ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تعزیتی ریفرنس ہوا تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان ، چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخر امام ، سینیٹر مشاہد حسین نے خراج عقیدت پیش کیا۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخر امام نے یوسف بچ کو ایک عظیم دانشور ، محقق اور عہد ساز شخصیت قرار دیتے ہوئے کہاکہ یوسف بچ بین الاقوامی سطح پر اپنا ایک منفرد مقام رکھتے تھے۔ اقوام متحدہ میں اٹھارہ سال خدمات سرانجام دیں اور کشمیر کاز کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا۔
غرض کسی بھی جماعت یا طرف کے فرد، رہنما اور قائد نے یوسف بْچ کی پزیرائی ہی کی۔ یہ ہے وہ عزت جو اس فرزند کشمیر نے کمائی۔ اس کی آنکھیں بند ہوگئیں لیکن اپنی تمام عمر وہ کشمیریوں کے حقوق کیلئے کھلی آنکھ سے پہرہ دیتا رہا۔ ان کی وفات کے بعد کشمیریوں پر لازم ہے کہ وہ اس سپوت کشمیر کی مخلصانہ جدوجہد کو اپناتے ہوئے اس کی باتوں پر عمل کریں ناکہ محض تقریروں، بیانات اور جذباتی نعروں تک ہی خود کو محدود رکھا جائے۔

محمد اسلم خان....چوپال

ای پیپر دی نیشن