قوم کو مبارک ہو، لاہور کو مبارک ہو، پاکستان کو مبارک ہو، ایک مرتبہ پھر لٹیروں کی اگلی نسل اپنے والدین کو بچانے کے لیے متحد ہو رہی ہے، ملک کو لوٹنے والوں نے ہمیں دیوالیہ کرنے کے نسل در نسل منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔ مریم نواز اپنے والد اور بلاول زرداری اپنے والد کو بچانے کے لیے اکٹھے ہو رہے ہیں۔ کہیں یہ ملاقاتیں کرتے ہیں، کہیں حاضریاں لگواتے ہیں، کہیں پیشیاں بھگتتے ہیں لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود انکی پریشانیوں میں کوئی کمی نہیں ہو رہی۔ جہاں تک بات حاضریوں کی ہے تو انہوں نے اور ان کے بڑوں نے کہاں کتنی حاضریاں نہیں لگوائیں کہ ان کی جان چھوڑ دی جائے، معافی دے دی جائے، محفوظ راستہ دے دیا جائے لیکن انہیں کہیں سے کوئی راستہ نہیں ملا۔ معافی نہ ملنے، این آر او نہ ملنے کے بعد اب یہ معصوم عوام کو سہارا بنا کر ملک کو نقصان پہنچانے کا نیا سلسلہ شروع کرنے جا رہے ہیں۔ یہی ہماری سیاست کا المیہ ہے کہ سیاسی جماعتوں کے قائدین نے ہمیشہ سادہ لوح عوام کا سہارا لیکر ذاتی مفادات حاصل کیے ہیں، کاروبار کیے ہیں، مال بنایا ہے، لوٹ مار کی ہے، کرپشن کی ہے، ملک کو کھوکھلا کیا ہے، وسائل کو لوٹا ہے، عوام کو استعمال کیا ہے، بیرونی دنیا میں پاکستان کے تشخص کو خراب کیا ہے، بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کو بھی مایوس کیا ہے۔ بالخصوص نواز شریف کی مسلم لیگ اور موجودہ دور کی پیپلز پارٹی نے تو کرپشن کی وہ داستانیں رقم کی ہیں کہ ہر باشعور، باخبر سر پیٹتے نظر آتا ہے۔ ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کے باوجود بھی، دیوار پر لکھی حقیقتیں پڑھنے کے باوجود بھی یہ نام نہاد قائدین معصوم عوام سے سچ بولنے کو تیار نہیں ہیں۔ ملک کو بیدردی سے لوٹنے کے بعد اب عوام کو گمراہ کرنے کی نئی مہم پر نکل رہے ہیں۔
مریم نواز اور بلاول بھٹو مل رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان اسلحہ تھامے تصاویر بنوا رہے ہیں، اسفند یار ولی بھی کبھی کبھی جاگتے ہیں اور حکومت پر برستے ہیں، نواز شریف جیل سے بیانات جاری کر رہے ہیں، شہباز شریف کو بھی سانس لینے کا موقع ملتا ہے تو وہ بھی عمران خان پر الفاظ کے بم گرانے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے، حمزہ شہباز کا ہدف بھی عمران خان ہی ہیں۔ پورے ملک کے ناکام سیاست دانوں، خزانہ لوٹنے والوں اور اور ملک کا دیوالیہ نکالنے والوں کا ہدف صرف اور صرف عمران خان ہی ہیں۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ایسا کیا جرم کیا ہے کہ برسوں حکمرانی کرنے والوں کے چند ماہ میں ہی ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں۔ انہیں کچھ سجھائی نہیں دے رہا، کچھ سمجھ نہیں آ رہا، صبح کا آغاز عمران خان کے خلاف بیان سے کرتے ہیں رات کو سونے سے پہلے آخری کام عمران خان پر تنقید ہوتا ہے۔ اپوزیشن کے تمام سیاستدان تحریک انصاف کی حکومت کو ہضم نہیں کر پا رہے۔ برسوں الیکٹیبلز کے سر پر حکمرانی کرنے والوں کو ابھی تک یقین نہیں آ رہا کہ ان سے اقتدار چھن گیا ہے۔ پروٹوکول ختم ہو گیا ہے، تخت گرائے جا چکے ہیں، تاج اچھالے جا چکے ہیں، بادشاہت ختم ہو چکی ہے، سرکاری مدح سرائی کرنے والے کہیں دفن ہو چکے ہیں۔ انہیں یقین نہیں آ رہا یہ اب بھی کسی غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ کہیں ڈیل ہو جائے گی اور ڈھیل مل جائے گی۔ کہیں سے سفارش آئے گی اور جان چھوٹ جائے گی۔ حالانکہ اب ایسا کچھ نہیں ہونا۔ اب انہیں اپنے ظلم کا حساب دینا ہے، لوٹی ہوئی دولت واپس کرنی ہے۔
قارئین کرام، عدالت میں منی ٹریل نہ دینے کے باعث مجرم قرار پانے والے شریف خاندان اور جعلی بنک اکاونٹس کے ذریعے اربوں کھربوں بیرون ملک بھیجنے والے زرداری خاندان دیگر مسائل میں عوام کو اعتماد میں لیتے ہیں کیا ہی اچھا ہو کہ یہ اپنی منی ٹریل عوامی عدالت میں پیش کر دیں۔ اگر انہیں عدالتیں پسند نہیں ہیں تو اپنی پسندیدہ عوامی عدالت میں ہی اپنی جائیدادوں کی تفصیل رکھ کر وہاں اپنے اثاثوں کو ثابت کر دیں۔ اگر انہیں ملک کے تفتیشی اداروں پر یقین نہیں ہے تو اپنی جائیدادوں کی تفصیلات عوام کے سامنے رکھ دیں اور ایک ایک کر کے انہیں تفصیلات سے آگاہ کریں کہ یہ جائیدادیں، مال و دولت، بینک بیلنس کیسے بنایا گیا ہے، یہ پیسے کہاں سے آئے ہیں، کیسے آئے، کس نے بھیجے، کیوں بھیجے، یہ پیسے کس مقصد کے لیے بھیجے گئے لیکن یہ ایسا کبھی نہیں کریں گے کیونکہ انکی ساری دولت لوٹ مار کی ہے۔ جمہوریت کے علمبرداروں نے ملک کو لوٹا ہے، ملک دشمنوں کے ساتھ کاروبار کر کے ملکی اداروں کو تباہ و برباد کیا ہے، ملک دشمنوں کو رسائی دے کر صنعتوں اور معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے۔ کیا عوامی عدالت میں یہ حقائق رکھنے کو تیار ہیں۔ ہم ان لٹیروں اور ان کے حواریوں کو چیلنج کرتے ہیں یہ کہیں بھی کسی بھی وقت مناظرہ کریں۔ ہم عوام کو حقیقت بتائیں گے کہ کیسے ان کے وسائل کو لوٹا گیا ہے اور ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔
آج پاکستان کو جن مسائل کا سامنا ہے اسکی وجہ لوٹ مار کا نظام ہے۔ بالخصوص گذشتہ دس برس میں جس بے دردی سے ملکی خزانے کو لوٹا گیا ہے آج اس کی سزا پورا ملک بھگت رہا ہے۔ انہوں نے صرف ملک کو نہیں لوٹا خطے میں پاکستان کو تنہا کرنے کے ذمہ دار بھی اس جمہوریت کے علمبردار ہیں۔ یہ ہمیشہ ریاستی اداروں کے خلاف بیرونی دنیا کو منفی پیغامات پہنچاتے رہے، غلط پالیسیاں بناتے رہے، کبھی اہم معاملات میں ریاستی اداروں کو اعتماد میں نہیں لیا، انہوں نے پاکستان مخالف اور ذاتی فائدے کی پالیسیوں پر کام کیا۔ زرداری نواز غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ پاکستان ایک مرتبہ پھر خطے میں تنہائی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ لیکن یہ اپنی سیاست بچانے کے لیے ملکی سلامتی کو بھی داؤ پر لگانے کو تیار بیٹھے ہیں۔
موجودہ سیاسی سرگرمیوں کا سب سے اہم پہلو یہی ہے کہ یہ اپنی کرپشن بچانا چاہتے ہیں اور عمران خان ملک بچانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم کا عزم مضبوط ہے کہ ملک کو لٹیروں سے نجات دلانی ہے وہ اس مقصد میں کتنے کامیاب ہوئے ہیں یہ الگ بحث ہے لیکن آج ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ مریم نواز ،بلاول زرداری ملاقاتیں لوٹ مار کے پیسے کو بچانے کے لیے ہیں، آج ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ تصدیق شدہ لٹیرے ہیں، آج ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ جمہوریت کے علمبرداروں نے ملک کے خزانے کو بیدردی سے لوٹا ہے، آج ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ اس کے وسائل پر ڈاکہ ڈالنے والے کون ہیں۔
کیا ہمیں لٹیروں کو معاف کرنا ہے یا انہیں نشان عبرت بنانا ہے، کیا ہمیں لٹیروں کو لٹکانا ہے یا انہیں اسمبلی میں بھیجنا ہے۔ اس کا فیصلہ ہم نے کرنا ہے، مستقبل کا تعین ہم نے کرنا ہے، سمت کا تعین ہم نے خود کرنا ہے۔ ہم نے آنیوالی نسلوں کے لیے تصدیق شدہ لٹیروں کا بائیکاٹ کرنا ہے اور انہیں منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے عمران خان کا ساتھ دینا ہے۔
ملاقاتیں، پیشیاں، حاضریاں اور پریشانیاں!!!!!!!
Jun 17, 2019