مریم، بلاول ملاقات، حکومت کیخلاف مشترکہ جدوجہد، بجٹ کب منظوری روکنے پراتفاق

لاہور(نامہ نگار) مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں حکومت کے خلاف مشترکہ جدوجہد، دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطے جبکہ حکومتی بجٹ کی منظوری پر ٹف ٹائم دینے پر اتفاق ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی طرف سے ملاقات کی دعوت پر چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری قمر زمان کائرہ، چوہدری منظور، حسن مرتضی اور مصطفی نواز کھوکھرکے ہمراہ جاتی امراء پہنچے تو مریم نواز کے ہمراہ محمد زبیر، مریم اورنگزیب، کیپٹن صفدر، ایاز صادق، پرویز رشید اور رانا ثناء اللہ نے پی پی وفد کا استقبال کیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں آصف زرداری، فریال تالپور اور حمزہ شہباز کی گرفتاری سمیت دیگر سیاسی امور اور اپوزیشن کی حکمت عملی پر بات چیت کی گئی۔ جب کہ اس دوران بجٹ کے حوالے سے بھی معاملات زیر غور آئے۔ ملاقات کے دوران پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت میں حکومت کے خلاف جدوجہد پر اتفاق اور بجٹ کے متعلق مشترکہ حکمت عملی طے کی گئی کہ حکومتی بجٹ کی منظوری کے وقت انہیں ٹف ٹائم دیا جائے اور عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہونے دیا جائے۔ ملاقات میں دونوں جماعتوں کے درمیان اعلی سطحی رابطے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ اس کے علاوہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دونوں جماعتوں کی قیادت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطے کرے گی۔ واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے رمضان المبارک میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کو دعوت افطار پر مدعو کیا تھا۔ جس میں مریم نواز اور حمزہ شہباز بھی شریک ہوئے تھے۔ یہ دونوں سیاسی جماعتوں کے اعلی رہنماؤں کے درمیان پہلی باضابطہ سیاسی ملاقات ہے ۔ مریم نواز نے بلاول بھٹو زرداری کو لاہور آمد کے موقع پر ملاقات کی دعوت دی تھی، جسے بلاول بھٹو زرداری نے قبول کیا تھا۔ علاوہ ازیں مریم نوازنے پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ سے ان کے بیٹے کی وفات پر اظہار تعزیت کیا۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت اور رہنمائوں کے درمیان ملاقات کے دو دور ہوئے۔ دونوں جماعتوں کے رہنمائوں کے درمیان پہلے وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی۔ اس کے بعد پیپلزپارٹی کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا۔ پھر مریم نواز اور بلاول بھٹو کے درمیان ون ٹو ون ملاقات ہوئی جس میں مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال اور آئندہ بھی رابطوں پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے فیصلہ کن تحریک کے حوالے سے غور کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے پی پی رہنما اعتزاز احسن کے گھر پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف فیصلہ کررہا ہے کہ ہمارا وزیر خزانہ کون ہوگا۔ بی بی کی سالگرہ پر نواب شاہ میں جلسہ ہوگا وہیں سے تحریک شروع ہوگی۔ حکومت نے ہر جگہ ٹیکس لگایا عوام کو کہیں ریلیف نہیں دیا گیا۔ اس وقت ہمارے سامنے عوام دشمن بجٹ ہے۔ چوروں ڈاکوئوں کیلئے ٹیکس ایمنسٹی سکیم لائی گئی، ملک کو معاشی خودکشی نہیں کرنے دیں گے۔ حکومت کو موقع دے رہا ہوں عوام دوست بجٹ پیش کرے۔ حکومت کو پہلے بھی موقع دیا اب بھی دے رہا ہوں۔ پیپلزپارٹی کا اپنا نظریہ ہے اور مسلم لیگ ن کا اپنا۔ مریم نواز ن لیگ میں ایک نئی قیادت ہیں۔ امید ہے مریم ہمارے ساتھ سچائی سے چلیں گی۔ میں نے، مریم نے اور دیگر نوجوان قیادت نے لمبی سیاسی اننگز کھیلنی ہے۔ عوامی مسائل کے حل کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔ دونوں الگ جماعتیں ہیں، الزام تراشی اور سیاست چلتی رہے گی۔ مریم نواز میں پنجاب کے عوام کا دکھ ہے۔ عوام دشمن بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے۔
لاہور(نامہ نگار)مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات کے بعد اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے ۔اعلامیہ کے مطابق اس امر پر اتفا ق پایا گیا کہ ملک ہر شعبہ زندگی زوال کا شکار ہے اور اْسے اقتصادی تباہ حالی کی گہری دلدل میں دھکیل دیا گیا ہے۔ معیشت کے تمام اعشا ریے شدید بحران کی طرف جا رہے ہیں۔ پاکستان کو عالمی ساہو کا روں کے پاس گروی رکھ دینے اور قومی ادارے غیروں کے سپر د کر دینے کے باوجود صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قیمت ،افراطِ زر (مہنگائی) کی بڑھتی ہوئی شرح، دس ماہ میں ریکارڈ قرضوں کے باوجود زرمبادلہ کے کمزور ہوتے ذخائر، سٹاک ایکسچینج کی بحرانی صورت حال ، قومی شرح نمود (جی ڈی پی) کانصف رہ جانا،بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری کا رْک جانا، ترقیاتی منصوبوں پر کام کا خاتمہ ، سی پیک کی سْست رفتاری ، حکومتی دعووں اور قومی سطح پر چھائی مایوسی و بے یقینی نے پاکستان کو بحران میں مبتلا کر دیا ہے کہ بہتری کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی۔ دس ماہ میں دو منی بجٹ دینے کے بعد حکومت کے پہلے قومی بجٹ نے نہ صرف معیشت کے سنبھلنے کے تمام امکانات ختم کر دئیے ہیں بلکہ عام آدمی پر ٹیکسوں اور مہنگا ئی کا نا قابل برداشت بوجھ لاد دیا ہے۔ غر یب کم آمدنی اور متوسط طبقے کے لوگ ، مزدور ، محنت کش ، کسان اور ملازمت پیشہ افراد کیلئے زندگی مشکل بنا دی گئی ہے۔ بجلی ، گیس، پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتیں کئی گنا بڑھا دی گئی ہیں۔ ملاقات کے دوران چیئرمین نیب کی یک طرفہ انتقامی کاروائیوں اور حکومتی ملی بھگت کے ساتھ اپوزیشن کے ساتھ ٹارگیٹڈ سلوک پر بھی غور کیا گیا۔ نیب کے جعلی ، بے بنیاد اور من گھٹرت مقدمات کے حوالے سے عدالتوں کا طرز عمل بھی زیر غور آیا۔ ملاقات میں مولانا فضل الرحمن کی مجوزہ آل پارٹیز کانفرنس اور دونوں جماعتوں کے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی بات ہوئی۔ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز نے اتفاق کیا کہ موجودہ غیر نمائندہ حکومت عوام کے حقیقی مینڈیٹ کی ترجمانی نہیں کرتی۔ دونوں قومی حماعتوں نے ملک کے وسیع تر مفاد میں دھاندلی زدہ انتخابات کے جعلی نتائج کو نظر انداز کرتے ہوتے مثبت طرز عمل اپنایا لیکن دس ماہ کے دوران حکومت کی نا اہلیت نے نہ صرف معیشت بلکہ قومی سیاست و انتظامی کارکردگی کو بھی تما شا بنا دیا ہے۔ حکومتی رویئے نے پارلیمنٹ کو بھی مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ قانون سازی کا عمل رْک گیا ہے۔ اْن کے منصب کے منافی ہے۔سلیکٹڈ وزیر اعظم اور نالائق حکومت کے طرز عمل سے عالمی سفارتی سطح پر بھی ملک کی رسوائی ہو رہی ہے۔ ملاقات میں محترمہ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے درمیان 2006 میں طے پانے والے میثاق جمہوریت کا ذکر بھی آیا۔ دونوں رہنماؤں نے اسے ایک اہم دستاویز قرار دیتے ہوئے اسے نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت محسوس کی۔ انہوں نے عوام کی مشکلات اور نااہل حکومت کی عوام دشمن سرگرمیوں کے حوالے سے احتجاجی تحریک کی پارلیمان کے اندر اور باہر مشترکہ حکمت عملی پر بھی بات ہو ئی۔ بنیا دی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں ، میڈیا کی آزادی سلب کرنے ، صحافیوں پر حملوں، اپوزیشن کی آواز دبانے کیلئے سخت گیر ہتھکنڈوں اور سنسر شپ کی مذمت کی گئی۔ اس امر پر اتفاق پایا گیا کہ موجودہ نااہل اور غیر نمائندہ حکومت کا جاری رہنا عوام اور ملک کو تباہی و بربادی اور ایسے المیے سے دو چار کر سکتا ہے جس کی تلافی ممکن نہیں رہے گی۔ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز شریف نے اتفاق کیا کہ آج کی ملاقات کے دوران سامنے آنے والی تجاویز دونوں جماعتوں کے رہنمائوںسے مشاورت کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ اپوزیشن کے ایک مشترکہ لائحہ عمل کیلئے تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے بات کی جائے گی اور اْن جماعتوں کو پوری طرح اعتماد میں لیا جائے گا۔ مشترکہ حکمت عملی کا دائرہ اْن سیاسی جماعتوں تک بھی پھیلایا جائے گا۔ جنہوں نے پی ٹی آئی حکومت کے قیام میںاْسے ووٹ دیا تھا یا اْس کی کو لیشن میں شامل ہے، لیکن وہ بھی حکومتی پالیسوں سے اتفاق نہیں کررہے۔ مریم نواز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کی رائیونڈ میں ملاقات میں اہم قومی امور پر اتفاق رائے ہواجس کے مطابق اعلی عدلیہ کے معزز جج صاحبان کے خلاف حکومتی ریفرنس واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا کہ اعلی عدلیہ کے جج صاحبان کے خلاف ریفرنس بد نیتی پر مبنی اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔ دونوں رہنماؤں کی جج صاحبان کے خلاف حکومت کی جانب سے ریفرنس دائر کرنے کی شدید مذمت کی گئی۔ دونوں جماعتوں کا عدلیہ کی آزادی اورخود مختاری کیلئے بھر پور جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔ سپیکر قومی اسمبلی سے گرفتار ارکانِ قومی اسمبلی کے پروڈکشن آڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا کہ سپیکر قومی اسمبلی جانبدارانہ رویہ ترک کریں۔ قواعد و ضوابط اور پارلیمانی روایت کے مطابق تمام پابند سلاسل قومی اسمبلی کے ممبران کے فوری طور پر پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔ تاکہ وہ عوام دشمن بجٹ پر اپنے اپنے حلقوں کی نمائندگی کر سکیں اور اپنی رائے دے سکیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...