تہران (این این آئی) ایران نے خلیج عمان میں دو تیل بردار جہازوں پر ہونے والے حملوں میں تہران کے ملوث ہونے کے الزامات کے بعد برطانیہ سے شدید احتجاج کرتے ہوئے تہران میں متعین برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ نے برطانوی وزیرخارجہ کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں ایران پر خلیج عمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کا خلیج عمان میں تیل بردار جہازوں پرحملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ برطانیہ کی طرف سے ایران کو ملوث قرار دینے کا بیان ناقابل قبول ہے۔ برطانیہ کے اس مؤقف پر تہران نے احتجاج کے لیے برطانوی سفیر کودفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی یادداشت ان کے حوالے کی۔ خیال رہے کہ برطانوی وزیرخارجہ جیرمی ہنٹ نے شام ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے ملک کویقین ہے کہ خلیج عمان میں دو تیل بردار جہازوںپر حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کا ہاتھ ہے۔ ادھرسعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنی خودمختاری، سالمیت اور مفادات کو لاحق خطرے اور دھمکیوں سے نمٹنے میں کسی قسم کے پس و پیش کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ عرب اخبار الشرق الاوسط کو انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکرز پر حملوں میں ایران ملوث ہے، ایران نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب جاپان کے وزیر اعظم تہران کے دورے پر تھے اور خطے میں کشیدگی کے خاتمے کی کوششیں کررہے تھے لیکن ایران نے اس کا بھی کوئی خیال نہیں کیا، ایران نے جن آئل ٹینکرز پر حملہ کیا ان میں سے ایک جاپان کا تھا۔ محمد بن سلمان نے کہا ان کا ملک کسی قسم کے خطرے سے نمٹنے میں کوئی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے خلیج میں تیل بردار جہازوں پر حملے کے بعد تیل کی سپلائی کو محفوظ بنانے کے لیے عالمی برادری سے موثر فیصلہ لینے کا مطالبہ کردیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے عالمی طاقتوں پر بحری عالمی گزرگاہوں اور توانائی تک رسائی کو محفوظ بنانے پر زور دیا۔