لداخ (نوائے وقت رپورٹ) گزشتہ روز لداخ میں بھارتی فوج کو چین کی پیپلز لبریشن آرمی پر حملہ مہنگا پڑ گیا۔ چین کے جوابی حملے میں کرنل سمیت 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے پیر کے روز 7 بار سرحدی خلاف ورزی کی اور چینی فوجی اہلکاروں پر حملہ کر دیا اور اشتعال انگیزی پھیلائی‘ بھارت نے چینی فوجیوں کو اشتعال دلایا۔ اور حملے کے نتیجہ میں جھڑپ شروع ہو گئی۔ بھارتی فوجی چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے جوانوں کے گھونسوں اور ڈنڈوں‘ مکوں‘ لاتوں کا مقابلہ نہ کر سکے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے اور یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔ بھارتی حکومتی اداروں کے مطابق بھارتی اور چینی افواج کے درمیان لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر جھڑپیں گزشتہ رات ہوئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی اور چینی افواج میں جھڑپیں گلوان ویلی کے علاقے میں ہوئیں۔ علاوہ ازیں امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق بھارتی فوجیوں کی ہلاکت گولی لگنے سے نہیں ہوئی۔ بھارتی فوج اس واقعے پر مکمل طور پر خاموش ہے اور صرف یہ کہہ رہی ہے کہ وہ چین کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت اور چین کے درمیان مشرقی لداخ سرحدی کشیدگی نے ایک بار پھر سر اٹھالیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق یہ جھڑپ گزشتہ رات ہوئی۔ جھڑپ کے بعد دونوں طرف کے سینئر فوجی حکام کشیدگی میں کمی کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔ تازہ کشیدگی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے مشرقی لداخ میں ہندوستانی اور چینی فوج دستے آمنے سامنے تھے۔ لداخ میں سرحد کے نزدیک چینی فوج کے ہیلی کاپٹر بھی پرواز کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ دونوں ملکوں نے اپنے اپنے علاقے کی جھیلوں میں کشتیوں کی گشت میں بھی اضافہ کر دیا چین نے فوجی تصادم کا ذمہ دار بھارت کو قرار دیدیا۔ ترجمان چینی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے پیر کے روز 2بار سرحدی خلاف ورزی کی۔ چینی فوجی اہلکاروں پر حملہ کیا، اشتعال انگیزی پھیلائی۔ بھارت نے چینی فوجیوں کو اشتعال دلایا۔ حملے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے اہلکاروں میں جھڑپ ہو گئی۔ دریں اثناء بھارتی وزیر دفاع راجھ ناتھ سنگھ کی زیر صدارت بھارت کی تینوں مسلح افواج کے سربراہوں کا اجلاس ہوا جس میں چیف آف ڈیفنس نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں مشرقی لداخ میں آپریشنل صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ دریں اثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔ بھارتی حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ چینی فوج نے جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق لداخ میں چینی اور بھارتی فوج میں جھڑپ پیر کی رات لداخ کی گلوان وادی میں ہوئی۔ بھارت نے ابتدا میں ایک فوجی افسر اور دو فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی ۔ واقعہ ایک ایسے موقع پر رونما ہوا ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان کئی ہفتوں سے سرحد پر تناؤ جاری ہے اور فریقین کی جانب سے اضافی دستے سرحد پر تعینات کر دیئے گئے تھے۔ بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت اور چین کے سرحد (لائن آف ایکچول کنٹرول) پر 45 سال میں پہلی بار ہلاکت ہوئی ہے۔ چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے کرنل سمیت 20 بھارتی جوانوں کو مار ڈالا۔ بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق ہلاک ہونے والے بھارتی کرنل کا نام سنتوش بابا ہے، ان کا تعلق بہار رجمنٹ سے تھا۔ برطانوی خبر رساں ادارے ڈیلی ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر لڑائی کے بعد بھارتی فوج کے 36 سے زائد فوجی لاپتہ ہیں۔ بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی آرمی چیف نے سرحدی کشیدگی کے بعد پٹھانکوٹ ملٹری بیس کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ ٹائم ناؤ کے مطابق ایسی بھی اطلاعات مل رہی ہیں کہ متعدد بھارتی فوجی جو لاپتہ ہیں وہ لڑائی کے دوران دریا میں گر گئے جس کے بعد ان کی اموات ہوئی ہیں۔ بیجنگ نے دہلی سے اس معاملے پر سخت احتجاج کیا ہے، ہم انڈیا سے درخواست کرتے ہیں وہ ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرے اور سرحد پر موجود افواج کو روکے سرحد عبور نہ کریں، اشتعال مت دلائیں اور کوئی ایسی یکطرفہ کارروائی نہ کریں جو کہ بارڈر کی صورت حال کو پیچیدہ کرے۔ بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ واقعہ تبت کے عین سامنے واقع لداخ کے علاقے میں وادی گلوان میں پیش آیا۔ بھارتی تجزیہ کار اشوک سوائن نے کہا ہے کہ لداخ کی گلوان ویلی میں ہونے والی جھڑپ میں چین نے انڈیا کے 36 فوجیوں کو قید کر لیا باقی فوجیوں کو چھوڑ دیا گیا ہے لیکن ایک بھارتی میجر اور کیپٹن اب بھی چین کی فوج کی قید میں ہیں۔ قیدیوں کی رہائی کیلئے لداخ میں میجر جنرل کی سطح سے مذاکرات جاری ہیں۔ دریں اثناء وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے بھارت کے سلامتی کونسل کے مستقل رکن بننے کی بات کی ہی نہیں۔ بھارت کیلئے جو تائید اور کوشش کرتے رہے ہیں ان سے ہم متفق نہ پہلے تھے نہ اب ہیں۔ بھارت کو یو این سلامتی کونسل میں مستقل رکن بننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بھارت پہلے بھی سات مرتبہ سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن رہا ہے پاکستان بھی سات مرتبہ رکن رہا ہے۔ بھارت اور چین کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں صورتحال روز بگڑتی جا رہی ہے اس کا ذمہ دار بھارت ہے۔ بھارت وہاں جاکر چین کے ساتھ متنازعہ سرحد پر سڑک بنا رہا تھا۔ بھارت نے تجاوز کیا ہے۔ چین نے پوری کوشش کی میکنزم کا سہارا لیکر معاملہ حل کرے۔ بھارتی فوج کی 20 کے قریب اموات ہو چکی ہیں یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔ بھارت نے مزید قوت دکھائی اور مسلز ریلیکس کرنے کی کوشش کی تو پہلے ان کی صرف جسمانی پٹائی کی گئی۔
اسلام آباد (جاوید صدیق) بھارت کے وزرائے دفاع اور فوج کے سربراہ پاکستان اور چین دونوں کے ساتھ بیک وقت عسکری محاذ پر نبرد آزما ہونے کی بڑھکیں لگاتے رہے ہیں۔ ان کی فوج گذشتہ روز لداخ میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے جوانوں کے گھونسوں اور ڈنڈوں کا مقابلہ نہ کر سکی۔ گذشتہ روز لداخ میں ہونیوالے واقعہ میں چینی فوج نے کوئی ہتھیار استعمال نہیں کیا بلکہ انھوں نے ہاتھوں اور لاتوں سے بھارتی فوج کا بھرکس نکال دیا۔ بھارت کی اشتعال انگیزی پر چینی فوج جو لڑائی میں کراٹے اور کنگ فو کا بھی استعمال کرنا جانتی ہے، نے بھارتی فوج کے ایک کنٹرول ایک جے سی او اور ایک سپاہی کو ڈھیر کر دیا جس کے بعد بھارتی فوج پسپا ہو گئی۔ چند ہفتے قبل بھی چینی فوج نے بغیر ہتھیار استعمال کئے انڈین آرمی کے افسروں و جوانوں کو ٹھڈے اور مکے مار مار کر بھگا دیا۔ چینی فوج اگر اپنے جدید ہتھیار استعمال کرنے پر آئے تو بھارت کا بہت بڑا جانی نقصان کر سکتی ہے۔ اب تو بھارت نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ ہمارے 20فوجی جوان چین کیساتھ چھڑپ میں جاں بحق ہو گئے ہیں۔ بھارت کے سابق فوجی سربراہ جو اب چیف آف ڈیفنس سٹاف ہیں، جنرل بپن راوت کئی بار یہ بڑھک لگا چکے ہیں کہ بھارت پاکستان اور چین کا بیک وقت مقابلہ کر سکتا ہے، وہ دو محاذوں پر لڑائی کیلئے تیار ہے، لداخ میں اسے پیپلز لبریشن آرمی نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ چینی فوج کے گھونسوں اور ڈنڈوں کا بھی بھارتی فوج مقابلہ نہیں کر سکتی۔ پاکستان روزانہ کی بنیاد پر بھارتی فوج کا لائن آف کنٹرول پر مقابلہ کر رہا ہے۔ بھارتی فوج بلا اشتعال لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کرتی ہے۔ اس کے جواب میں پاکستانی آرمی انڈین فوج کے بنکرز تباہ کرتی ہے جس میں اس کا بھاری جانی نقصان ہوتا ہے لیکن وہ اپنی قوم سے اس نقصان کو چھپاتی ہے۔ پچھلے سال فروری میں بھی بھارت کے فضائی حملے کے جواب میں پاکستان نے جو کارروائی کی اس کے نتیجے میں انڈین ایئر فورس ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔