اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پولیس کا کام قانون کی عملداری کو یقینی بنانا ہے۔ جن ملکوں میں پولیس قانون کا نفاذ یقینی بناتی ہے وہ معاشرے ترقی کرتے ہیں۔ پولیس کو کہتا ہوں کہ اگر عمران خان بھی قانون توڑتا ہے تو ایکشن لیں۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں ایگل پولیس سکواڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پولیس سے کہتا ہوں کہ کوئی بھی قانون توڑے تو اس کے خلاف کارروائی کریں۔ جب قانون توڑنے والے کے خلاف ایکشن ہو گا تو ہی معاشرے میں امن ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پولیس میں کمزور طبقے کے لئے رحم کا جذبہ ہوناچاہئے۔ طاقت کی حکمرانی جنگل میں ہوتی ہے، انسانی معاشرے میں نہیں۔ ریاست مدینہ کی بنیاد ہی قانون کی حکمرانی اور انصاف تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قانون کی عملداری طاقتور لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ہے۔ قیام امن کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ چھوٹے لوگوں کو پکڑکر جیل میں ڈالیں۔ پولیس کوکبھی بھی کمزور طبقے سے سخت ہاتھ سے ڈیل نہیں کرنا چاہیے۔ جو طاقتور قانون توڑتا ہے پولیس کو اس سے سخت ہاتھ سے ڈیل کرنا چاہیے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان بہت تیزی سے ترقی کررہا تھا لیکن طاقتور طبقے نے ترقی سے روکا۔ اگر قانون کی حکمرانی ہوتی تو آج پاکستان ترقی کی بڑی منازل طے کر چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں کوئی بھی مقدس گائے نہیں ہے، ہمارے معاشرے میں قانون کیلئے سب برابر ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے ارکان پارلیمنٹ نے ملاقاتیں کیں۔ ملک عامر ڈوگر، سینیٹر محسن عزیز، محمد عاصم نذیر، عامر لیاقت حسین، رمیش کمار، حاجی امتیاز احمد چوہدری اور سابقہ رکن قومی اسمبلی اعجاز چوہدری نے ملاقات کی۔ دریں اثناء رکن قومی اسمبلی منزہ حسن ‘ کنول شوزب اور شیخ خرم شہزاد ‘ وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان‘ رکن اسمبلی منصور حیات خان اور رکن صوبائی اسمبلی عمار صدیق نے بھی ملاقات کی۔وزیراعظم نے کہا کہ پولیس دیہاڑی دار مزدور اور کمزور طبقے کے ساتھ سختی سے پیش نہ آئے، ان پر رحم کرے۔ طاقتور کے ساتھ سختی سے پیش آئے اور اسے قانون کے نیچے لائے، قانون کی عملداری اسی کا نام ہے۔ کوئی مقدس گائے نہیں۔ اگر میں بھی قانون توڑوں یا کوئی وزیر تو کارروائی کی جائے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو میں پولیس کے خلاف کارروائی کروں گا۔ علاوہ ازیں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج شام 4 بجے وزیراعظم ہائوس میں ہوگا۔ پانی کی تقسیم کا معاملہ زیر غور آئے گا۔ اس کے علاوہ صوبوں کو فنڈز سمیت دیگر اہم معاملات پر بھی گفتگو ہوگی۔