لاہور+ اسلام آباد ( کامرس رپورٹر+ اپنے نامہ نگار سے+نامہ نگار) ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ چکی آٹا مالکان نے ایک کلو چکی کے تیار کردہ آٹے کی قیمت میں 3 روپے اضافہ کر دیا، جس سے ایک کلو چکی کے تیار کردہ آٹے کی قیمت 95روپے سے بڑھ کر 98روپے ہو گئی ہے۔ دکانداروں نے سگریٹ کے پیکٹ کی قیمت میں 10روپے اضافہ کر دیا ہے۔ ایک کلو گھریلو تعمیر میں استعمال ہونے والے والے سریے کی قیمت 35روپے بڑھ گئی۔ ملک بھر میں گڈز ٹرانسپورٹرز، پبلک ٹرانسپورٹرز اور مقامی ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں از خود اضافہ کردیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹرز نے لاہور سے باہر جانے والی بسوں کے کرایوں میں 50 روپے سے 300 روپے فی سواری کرائے میں اضافہ کیا ہے۔ کرایوں اور پیٹرول میں اضافے پر مختلف شعبہ زندگی کے لوگ بھی سراپا احتجاج ہو گئے اور اس اضافے کے نتیجے میں غریبوں کے چولھے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔ شہریوں نے کرایوں میں اضافے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ گڈز ٹرانسپورٹروں نے بھی کرایوں میں 40 فیصد اضافہ کردیا ہے جس کے نتیجے میں لاہور اور کراچی کے درمیان گڈز ٹرانسپورٹ کا کرایہ 80 ہزار روپے سے بڑھ کر 1 لاکھ 10 ہزار روپے تک ہوگیا ہے۔ پاکستان گڈز ایسوسی ایشن کے مرکزی عہدیدار مرزا ارشد بیگ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے باعث موجودہ کرایوں میں بار برداری نا ممکن ہے۔قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2022-23 کے بجٹ پر بحث جمعرات کو بھی جاری رہی، جماعت اسلامی کے رکن نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ بجٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کے دلوں میں عوام کا درد تھا اب حکومت میں آنے کے بعد وہ جذبہ کیوں کم ہوگی، حکومتی ارکان قیمتوں میں اضافے پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی کھپت کم کرنے کے لئے متبادل ذرائع تلاش کرنے کی تجویز دیتے ہوئے ارکان نے کہا کہ زرعی مداخل کو سبسڈائز کیا جائے، کسان کو سستی بجلی اور سستا ڈیزل فراہم کرنا ضروری ہے۔ سیاحت کو فروغ دے کر بڑی مقدار میں زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے، ہمیں سولر، بائیو گیس، ونڈ ملز سے بجلی حاصل کرنے پر توجہ دینی ہوگی، تحریک انصاف کے مستعفی رکن اسمبلی میر خان محمد جمالی نے کہا کہ استعفیٰ نہیں دیا، عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتا ہوں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ نکتہ اعتراض پر جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا خودکشی ہوگی اور پھر انہوں نے آئی ایم ایف جاکر خودکشی کرلی۔ بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں ایک بہتر بجٹ پیش کیا گیا۔ تیل کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافہ ہو رہا ہے اس پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت دی جانے والی دو ہزار روپے کی سبسڈی میں اضافہ کیا جائے۔ جمیعت علماء اسلام کے رکن محمد جمال الدین نے کہا کہ حکومت نے خالی خزانہ ملنے کے باوجود اچھا بجٹ پیش کیا ہے۔ سینٹ میں پیٹرولیم مصنوعات میںاضافے پر تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کاشدیداحتجاج ،چیئرمین ڈائس کاگھیرائونعرے بازی اورعلامتی واک آوٹ کیا۔باپ اورمسلم لیگ فنکشنل اور دلاور خان گروپ نے احتجاج نہیں کیااور اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے ۔ قائدحزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ وزیرخزانہ چھپ گئے ہیں ان کو ایوان میں لائیں، وزیر خزانہ آئی ایم ایف کی پراکسی بن گئے ہیں ۔ نوازشریف مشرف کومعاف کررہے ہیں تو قوم کو بھی معاف کردیں تاکہ قوم کی مہنگائی سے جان چھوٹ جائے ۔جمعرات کو سینٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔شہزاد وسیم نے کہا کہ پٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نامنظور، کہاں ہے آئی ایم ایف کا نمائندہ؟ چیئرمین صاحب آپ وزیر خزانہ کو طلب کریں جب تک وزیر نہیں آتے بجٹ پر بات نہیں ہوگی۔ آدھی رات وزیر خزانہ آتا ہے اور عوام کی جیب کتر کر چلاجاتا ہے ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ میں نے وزیرخزانہ کو طلب کرلیاہے وہ آرہے ہیں ۔ اپوزیشن جماعتوں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کاگھیرائو کرلیا اور شدید نعرے بازی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لو، ظالم بجٹ نامنظور، امپورٹڈ حکومت نامنظور کے نعرے لگائے۔ جس پر چیئرمین سینٹ نے اپوزیشن کاکہاکہ وہ ایوان سے باہر جاکر نعرے لگائیں ۔ اپوزیشن کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا۔ دانیش کمار اور بہرہ مند تنگی کو اپوزیشن کومناکر لائے ۔ جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمد نے کہاکہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں گذشتہ 20دنوں میں پیٹرول میں 84روپے اضافہ ہوگیا ہے اورڈیزل کی قیمت میں 120روپے اضافہ کی مذمت کرتا ہوں، یہ معاشی قتل ہے، بجلی 13روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری ای سی سی نے کیا ہے ۔یہ چنگیز خان آور. ہلاکوخان کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ 2000 دے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایک کپ چائے پیوملک کو آئی ایم ایف کا اڈہ بنادیا ہے، 50 وزیروں کی کابینہ ہے۔ مہنگائی کرنے کے لیے 50وزیر نہیں صرف ایک وزیراعظم کافی ہے نواز شریف قوم کو معاف کردیں جس طرح مشرف کو معاف کیا ہے تاکہ عوام کی مہنگائی سے جان چھوٹ جائے ۔ مشتاق احمد خان نے احسن اقبال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چائے کے کپ کم کرنے والے ہمیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیتمیں پرانی والی کردیں اور اپنے 2 ہزار روپے خود رکھ لیں۔ پی ٹی آئی کی خواتین نے عمران خان پر حکومت کی طرف سے تنقید پر شدید احتجاج کیا اور کورم کی نشاندہی کر دی، کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس اج تک ملتوی کر دیا گیا۔ بجٹ پر بحث کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہاکہ 75سال میں تمام تجربہ کئے۔ جس کی وجہ سے ملک پہلے سے زیادہ نیچے چلاگیا پاکستان ایک تجربہ گاہ ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ اس عدم استحکام کی کارستانی ہے۔ جب ہمیں کوئی ملک قرض دیتا ہے تو ہمیں خوشی ہوتی ہے کہاں ہے خوداری ۔ ہم گداگر بن گئے ہیں۔ 2018کے بعد 4 سال تک انقلابی حکومت قائم رہی ۔ ان کو ہروہ سہولت دی گئی جو کسی حکومت کو نہیں دی گئی۔ چار سال فصل نہیں اگی تو کہتے ہیں سازش ہوگئی ہے۔ تعلیم کا بجٹ کم ہے ۔جامعات کے پاس کیمیکل خریدنے کے بھی پیسے نہیں ہوتے ہیں۔ نیب کے پیسے تعلیم کو دیں، تنخوائو ں میں اضافہ اس ترتیب کے ساتھ کیاجائے کہ کم گریڈ کے ملازمین کی تنخوائوں میں زیادہ اور اوپر کے گریڈ میں کم اضافہ کیاجائے،سب کی 15فیصد تنخواہ بڑھانے سے کم گریڈ کے ملازم کی تنخواہ میں معمولی اضافہ ہوتاہے، اعلیٰ گریڈ کے افسر کی تنخواہ میں زیادہ اضافہ ہوتاہے ۔ پی ٹی آئی سینیٹردوست محمد خان نے کہاکہ جب حکومت نہیں کرسکتے تھے تو آپ حکومت میں کیوں آئے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کا ہے انکو خوش کرنے کے لیے عوام پر مہنگائی کی جارہی ہے ۔ کینڈی لینڈ بجٹ بنایاہے ۔ 750ارب لیوی سے پٹرول قیمت 300روپے تک پہنچ جائے گی ۔ وزیراعظم کے کیس سے متعلق 5 لوگوں کو ہارٹ اٹیک ہوگیا۔طاہر بزنجو نے کہاکہ داغ دار ماضی کو کوئی مٹا نہیں سکتا ہے مشرف کے معاملے میں قانونی تقاضے پورے کئے جائیں ۔ مشکل حالات میں یہ متوازن بجٹ ہے۔ سینیٹراعجاز چوہدری نے کہاکہ میں سمجھ رہا تھا کہ حکومتی نشستوں پر بیٹھے لوگ پیٹرول کی قیمت بڑھانے کی وجہ سے شرم سے نہیں آئیں گے ۔ مگر حیرت ہے کہ سب آئیں ہوئے ہیں۔ فیکٹریاں بند ہوجائیں گی ٹریکٹر نہیں چل سکیں گے۔ مہنگائی 30فیصد تک ہونے جارہی ہے۔ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بارودی سرنگیں بچائی تھیں ہم نے صاف کیں۔ سینیٹرعطاالرحمن نے کہاکہ عمران خان چور ہیں۔ جس پر پی ٹی آئی کی خواتین ارکان نے احتجاج کیا اور احتجاجا ایوان سے واک آئوٹ کرگئیں جس کے بعد ڈاکٹر زرقا تیمور ایوان میں آئیں اور انہوں نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر گنتی کی گئی تو کورم نہ مکمل تھا جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمدآفریدی نے اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک اجلاس ملتوی کردیا۔