لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ تین ماہ سے پنجاب میں آئینی حوالے سے اتار چڑھائو آئے، پنجاب کی تاریخ میں آئینی لحاظ سے ایسے نشیب و فراز نہیں دیکھے۔ میں اللہ تعالٰی کے ساتھ صوبے کے عوام کو بھی جواب دہ ہوں اور ہمیں اپنی ذمہ داری کا بخوبی احساس ہے۔ جبکہ دوسری جانب عمران نیازی کہتا ہے کہ خدانخواستہ ایٹمی طاقت برباد ہوجائے گی، فوج ٹوٹ پھوٹ جائے گی۔ عمران نیازی نے چار سال میں قوم سے کیا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔ قوم کے پاس دو راستے ہیں جن میں سے ایک سچائی کا راستہ ہے اور دوسرا انتشار اور سازش کا۔ وہ 90شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا یہی شخص کہتا تھا کہ 4حلقے کھول دو مگر پھر فیصلہ آیا کہ کوئی دھاندلی نہیں ہوئی مگر اس نے کہا کہ میں نہیں مانتا۔ آج کہتا ہے کہ سپریم کورٹ کا کمیشن بنا دو۔ بات سمجھیں کہ ایک آدمی چار سال میں عوام سے کیے گئے وعدوں میں سے ایک بھی پورا نہ کر سکا۔ نیازی یقین رکھو کہ اس ملک نے قائم رہنا ہے۔ عمران نیازی کے دور میں مزدور سے 50لاکھ گھروں کا وعدہ کیا گیا، نوجوانوں سے ایک کروڑ نوکریوں کا جھوٹا وعدہ کیا گیا۔ پرانے پاکستان میں جی ڈی پی 5.8 فیصد تھی اور سابق دور میں یہ گروتھ منفی ہو گئی۔ قوم کو آٹا اور گھی وغیرہ کی لائنوں میں لگا دیا گیا۔ کون کہتا تھا کہ خونی لانگ مارچ ہو گا؟ آر پی اوز کے پاس ربڑ بلٹ تھیں۔ گلگت بلتستان اور خیبر پی کے کے وزراء اعلیٰ نے پولیس کے ہمراہ ہمارے پولیس اہلکاروں پر ہوائی فائرنگ کی۔ بلڈوزر اور کرین کے ساتھ یہ چلتے رہے، ان کے جلسے میں 25لاکھ میں سے چوبیس لاکھ 90 ہزار افراد کم تھے اور کہا میں بیٹھوں گا جب تک الیکشن کی کال نہیں آئے گی مگر ایک ہی رات میں بنی گالا واپس چلا گیا۔ میں نے اپنی جوانی کے کئی سال جیل کی ویرانی میں گزار دیئے۔ میرے والد کینسر کے مریض تھے، ان کی تیمار داری نہیں کر سکا،22ماہ جیل کاٹی مگر کوئی الزام ثابت نہ ہو سکا۔ پرویز الہٰی نے حکم دیا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو حاضر کیا جائے پھر 12کروڑ عوام کے بجٹ کا فیصلہ ہو گا۔ میں نے ایسے حالات کو دیکھتے ہوئے سوچا کہ ڈپٹی سپیکر پر جو جان لیوا حملہ ہوا کہ کیسے وہاں ایک بیٹھا ہوا کسٹوڈین مبارکبادیں دے رہا تھا جب اس کے غنڈے ڈپٹی سپیکر پر حملہ کر رہے تھے۔ پھر قوم نے دیکھا کہ ٹوٹا ہوا بازو ایک ہی دن میں جڑ بھی گیا۔ الزام لگایا کہ حمزہ شہباز نے راڈ سے میرا سر پھاڑا اور اسمبلی سے باہر پھینک دیا۔ پرویز الٰہی نے کس طرح بے شرمی سے کہہ دیا کہ وہ کانسٹیبل تو شہید ہی نہیں ہے۔ اس وقت حمزہ شہباز نے فیصلہ کیا کہ ہم چیف سیکرٹری اور آئی جی کو کسی صورت پیش نہیں کریں گے۔ میں اس طرح کے واقعات بطور وزیر اعلیٰ نہیں، بحیثیت انسان دیکھتا ہوں۔ آپ دیکھ لیں چار مرتبہ اجلاس بلایا گیا، جس پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے رہے مگر پرویز الٰہی کی ذاتی خواہش پر برخاست کیا جاتا رہا۔ کیاکبھی کسی نے دیکھا کہ وزیر اعلیٰ اپنی کابینہ کے بغیر کام کرتا رہے؟۔ چند ہفتوں میں 50لاکھ ٹن گندم ذخیرہ کی گئی اور کسانوں کو ان کا حق دیا گیا۔ 2200فی ٹن گندم خریدی جبکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پانچ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ 200ارب روپے کی سبسڈی کا فیصلہ کیا۔ دیکھنا ہوگا کہ اس وقت غربت اور افلاس کی وجہ سے لوگوں کے گھروں میں بھوک ناچ رہی ہے۔ ان کے گھروں میں بچے روٹی کا سوال کرتے ہیں۔ کابینہ میں توسیع کرنا تھی مگر نہ کی جا سکی، آئین میں کدھر لکھا ہے کہ آئی جی اور چیف سیکرٹری کو پیش کریں تو بجٹ ہو گا؟۔ آج میں خوش ہوں کہ بجٹ پیش ہو گیا۔ تنخواہ دار طبقے کی بنیادی تنخواہ ملا کر تیس فیصد اضافہ ہوا اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا ہے۔ کل لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے درخواست دائر کی ہے کہ میری مراعات بحال کی جائیں جبکہ ایک طرف عوام غربت کی چکی میں پس رہی ہے۔ فرح گوگی کی کرپشن سب کے سامنے ہے اور یہ موصوف ایلیٹ کی گاڑیاں اور مالی مانگ رہے ہیں۔ یہ وہی وزیر اعلیٰ ہے جس کو معلوم تھا کہ چار سال سے سیف سٹی کے زیادہ تر کیمرے بند پڑے ہیں۔ عوام کے گھروں میں تیس فیصد کیمرے بند ہونے کی وجہ سے ڈاکے پڑ رہے ہیں۔ میں واضح کر دوں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ آپ نے انتشار پھیلایا، اس ملک کو مذاق بنایا، چائنہ کو ناراض کر دیا، امریکہ سے برابری تعلقات چاہتے ہیں مگر ان کو بھی سوچے سمجھے بغیر absolutely not کہہ دیا گیا۔ کہتا تھا آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تو خود کشی کر لوں گا۔ جب یہ شخص سبسڈی کی بات کر رہا تھا تب اس کے وزراء آئی ایم ایف کے گھٹنوں میں بیٹھے تھے۔ ہم سب نے ریاست کو بچانا ہے۔ ان کے دور میں نئے پاکستا ن کی بات کرنے کے ساتھ پرانے پاکستان کو بھی دفن کر دیا گیا۔ عمران نیازی جب جب قوم کے اداروں اور سسٹم پر خود کش حملہ کرو گے تو ن لیگ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر سامنے آئے گی۔ جان لو کہ لانگ مارچ کے نام پر اگر دوبارہ انتشار پھیلاؤ گے تو قانون تمہیں جکڑ لے گا۔ ان کے چار سالہ دور میں ہسپتالوں میں دوائیاں نہیں ملتی تھیں۔ جبکہ واضح کردوں کہ تمام ڈی ایچ کیوز اور ٹی ایچ کیوز میں یکم جولائی سے کینسر اور عام ادویات مفت ملیں گی۔ ادھر یہ بھی واضح کردوں کہ صرف ایماندار افسران ہی ہمارے سر کا تاج ہوں گے۔ عمران نیازی اور پرویز الہٰی کان کھول کر سن لو! جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا تب تک عوام کی خدمت کرتا رہوں گا۔ آپ کی انا میرے اور عوام کے راستے کی دیوار نہیں بن سکتی۔ اسمبلی کو صحافیوں کے لیے جیل بنا دیا گیا مگر ہم ضرور اسکی رونقیں بحال کریں گے اور ان کا احتساب بھی لازمی ہو گا۔ انتقام پر یقین نہیں رکھتا مگر ذاتی مشاہدے میں ہے کہ اربوں روپے کے غبن ہوئے ہیں اور ثبوتوں کے ساتھ سب کچھ قوم کے سامنے رکھیں گے۔ پرانے معاہدوں کی وجہ سے بے شمار مسائل ہیں مگر عوام یقین رکھے کہ یہ وقت بھی گزر جائے گا۔ تین ماہ بعد بجٹ پیش کیا گیا۔ معیشت اپنے پیروں پر ضرور کھڑی ہو گی۔ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے والا ہے جبکہ فرح گوگی کے قصے عام ہیں۔ ریاست قائم رہے گی تو سیاست بھی ہوتی رہے گی۔ موجودہ سپیکر نے آئین کی کتاب کو اٹھا کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے۔ اور ہم نے جو بھی کیا عوام کے فائدے کے لیے کیا۔ سابق وزیر اعلیٰ اپنی مراعات مانگ رہا ہے۔ چند ماہ مشکلات رہیں گی مگر انشاء اللہ پھر معیشت دوبارہ مستحکم ہو گی۔
عمران ، پرویز الٰہی سن لو ! جب تک اللہ تعالٰی چاہے گا عوام کی خدمت کرتا رہونگا : حمزہ
Jun 17, 2022