اترپردیش (نوائے وقت رپورٹ) بھارتی فوج میں عارضی شمولیت کی سکیم متعارف کروائے جانے کے بعد عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ متعدد شہروں میں پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے آ گئے۔ بہار میں متعدد ٹرینوں کو آگ لگا دی گئی جبکہ یو پی میں بھی بس کے شیشے توڑ دیئے گئے۔ متعدد شہروں میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔ کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں سے سڑکیں میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگیں۔ احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے آنسو گیس کے شیلز برسا دیئے۔ مشتعل افراد نے حکمران جماعت بی جے پی کے دفتر کو نذر آتش کر دیا۔ جلاؤ گھیراؤ کے دوران بس اور نجی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ مقامی پولیس کے مطابق پرتشدد واقعات کے دوران مظاہرین نے ریلوے کی کچھ املاک پر بھی حملہ کیا، جس میں دو مقامات پر بوگیاں جلا دی گئیں جب کہ پٹڑیوں اور ریلوے سٹیشن کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ احتجاج کرنے والوں نے سڑکیں بلاک کر دیں۔ ریاست بہار میں کم و بیش ایک درجن مقامات پر مظاہروں میں ہزاروں افراد نے فوجی بھرتیوں کے نئے نظام کے خلاف احتجاج کیا۔ ہریانہ میں مظاہرین نے سرکاری اہلکاروں کے گھروں پر پتھراؤ کیا ضلع بلوال میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے رواں ہفتے فوج میں 13 لاکھ 80 ہزار بھرتیوں کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد اہلکاروں کی اوسط عمر کم کر کے پنشن اخراجات کم کرنا تھا۔ جس کے تحت 17 سے 21 سال کی عمر کے مردوخواتین کو 4 سال کی مدت کے لیے فوج میں بھرتی کیا جائے گا اور صرف ایک چوتھائی تعداد طویل مدت کے لیے بھرتی ہو گی۔ اس سے قبل بھارتی فوج، بحریہ اور فضائیہ میں سپاہی سب سے نچلے درجے سے 17 سال کے لیے بھرتی ہوتے تھے۔ مدت ملازمت میں اس کمی نے بھرتی کے خواہش مند افراد میں سخت اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ نئی سکیم اگنی پت کے تحت 13 لاکھ 80 ہزار عارضی بھرتیوں کا مقصد پنشن اخراجات کم کرنا ہے۔ نئے نظام میں صرف ایک چوتھائی‘ تعداد طویل مدت کیلئے فوج میں بھرتی ہو سکے گی۔
بہار میں سڑکیں میدان جنگ‘ ہریانہ میں مظاہرین کا سرکاری اہلکاروں کے گھروں پتھراؤ‘ ایک درجن مقامات پر احتجاج ہوا‘ پولیس
Jun 17, 2022