اسلام آباد(وقائع نگار)وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے احتساب عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج پھر پیشی تھی اور تاریخ ہوگئی، بائیسویں پیشی تھی سترہ ملزمان ہیں اور سب کراچی سے آتے ہیں ایک تاریخ پر تقریبا ایک لاکھ روپے خرچہ آتاہے، اب تک تین کروڑ ساٹھ ستر لاکھ روپے خرچ ہوچکے، جو الزام لگایاگیا کوئی حقیقت نہیں، کرپشن فتنہ تھا چار سال سے جھوٹا کیس بنایا ہوا،کسی افسر پر کچھ ثابت نہیں ہورہا،عدالت وکلاء اور ہم سب کا وقت ضائع کررہے ہیں اگر یہی پیسے کسی اور جگہ خرچ ہوسکتے تھے، آرڈیننس تو رات بارہ بجے اٹھا کر بھی دستخط کرلیے جاتے ہیں، اسمبلوں کی بھی کچھ عزت کریں، اب بھی آرڈیننس صدر کے پاس گیا ہواہے، دس دن سوتے رہیں گے گیارہویں دن قانون بن جائے گا، صدر پارلیمنٹ کا احترام کریں اسی پارلیمنٹ سے وہ صدر بنے ہیں، جو من مانیاں ہورہی ہیں، نیب قانون میں تمام ترمیم ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے مطابق کی گئہں جو کئی بار کہہ چکے کہ قانون کی ایساہے، اگرسیاسی انتقام لینا ہوتاہو اسی قانون کو برقرار رکھتے اور نوے نوے دن ان کو اندر رکھتے،ان کو قانون کا علم. ہیں، اپنی لاعلمی اور ناتجربہ کاری نظر نہیں آتی اسی وجہ سے چلے گئے، میں نے کہاکہ سندھ کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں، آئین میں لکھا گیا کہ توازن برقرار رکھنا ہے لیکن ان مو سمجھ. ہیں آٹی، جو وہ سیکھتے رہے ساری زندگی وہی ان کو یاد رہتاہے آئہں اور قانون ان کے سرسے گزر جاتاہے، نئے بجٹ میں 13 ہزار ارب کی سکیمیں ڈالی گئیں لیکن سندھ کا نام نہین، ایک ارب کہ سکیم ہے جو 2018-19 کہ ہے، پانی کی52 ارب کی سکیم ہے ۔
کرپشن فتنہ تھا ،چار سال سے جھوٹا کیس بنایا ہواہے:مراد علی شاہ
Jun 17, 2022