اسلام آباد(خبرنگار) سابق وفاقی وزیر و سینئر رہنما پاکستان مسلم لیگ مونس الٰہی ایف آئی اے کے مرکزی آفس میں صبح ساڑھے آٹھ بجے پہنچ گئے۔ ساڑھے چار گھنٹے سے زائد تفتیش کے دوران ان سے مختلف سوالات کیے گئے۔ ایف آئی اے آفس سے واپسی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں کل خود ایف آئی اے کے دفتر میں پیش ہوا تھا مجھے کہا گیا کہ آپ کل صبح ساڑھے آٹھ بجے آئیں جس پر میں آج وقت پر آ گیا ہوں۔ مونس الٰہی نے کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ آپ نے جو کچھ مجھ سے پوچھنا ہے پوچھ لیں کیونکہ ہر سوال کا جواب میرے پاس ہے، جب ان کے پاس سوالات ختم ہو جاتے تھے تو دوبارہ مجھ سے وہی سوال پوچھنا شروع کر دیتے تھے، یہ مقدمہ صرف میڈیا ٹرائل کے ذریعے میری ساکھ کو خراب کرنے کی ایک کوشش ہے، بعد ازاں مجھے ایک سوالنامہ دیا گیا جس کو میں اپنے وکلا سے مشاورت کے بعد جواب جمع کروا دوں گا۔ ایک سوال کے جواب میں مونس الٰہی نے کہا کہ ایف آئی اے کا مقصد مجھے گرفتار کرنا تھا تفتیش کرنا نہیں، اگر تفتیش مقصد ہوتا تو مجھے پہلے نوٹس دیتے، انہوں نے آج تک مجھے کوئی نوٹس نہیں دیا میں خود ان کے پاس آیا ہوں کہ مجھے بتایا جائے کہ ماجرا کیا ہے تو انہوں نے مجبوراً مجھے ایک سوالنامہ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج ان سے کہہ کر آیا ہوں کہ مجھ سے کچھ اور پوچھنا ہے تو بتائیں میں دوبارہ کب آؤں مگر اس طرح تماشا لگانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ مونس الٰہی نے کہا کہ کل یہ سارا ڈرامہ صرف اس لیے لگایا گیا کہ ن لیگ کی جانب سے ایوان اقبال میں بلائے گئے غیر آئینی بجٹ سیشن سے لوگوں کی توجہ ہٹ جائے، ان کو تکلیف صرف یہ ہے کہ ہم نے ان کا ساتھ نہیں دیا اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، اگر آج میں ن لیگ کے ساتھ ہو جاؤں تو یہ ڈرامے فوراً ختم ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میری ٹیکس ریٹرن اور تمام ریکارڈ ایف بی آر اور الیکشن کمیشن میں باقاعدگی سے جمع ہوتا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ رانا ثنائ اللہ کا جھوٹ یہیں سے پکڑا جاتا ہے کہ مجھے جس ایف آئی آر میں ملوث کیا گیا وہ دو دن پہلے کی ہے اس میں پی ٹی آئی کہاں سے آ گئی، ایف آئی آر تو ن لیگ نے رجسٹر کروائی ہے، لوگوں کے مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے انہوں نے ایسی حرکات ضرور کرنی ہیں۔