اسلام دین فطرت اور ایک پرامن مذہب ہے کہ جس میں اہل کتاب کے ساتھ ساتھ دیگر غیر مسلم افراد کے حقوق بھی واضح ہیں اور ہم خاتم المرسلین ؐ سے پہلے آنے والے انبیاء کرام ؑکا احترام بھی مقدم رکھتے ہیں مگر اسلام کی آفاقی تعلیم سے خوفزدہ مغرب اور دیگر اسلام دشمن اس سوچ اور شعور سے عاری ہیں اور یہی وجہ ہے کہ قلب مسلم کو تکلیف پہنچانے کیلئے اسلام دشمن عناصرباقاعدہ سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت شعائر اسلام پر ہرزہ سرائی اور دیگر خرافات میں مصروف دکھائی دیتے ہیں، دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک وحدت ملت کا شیرازہ بکھیرتے ہوئے اور امت مسلمہ کو مختلف گروہوں، فرقوں اور طبقات میں تقسیم کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے سرگرداں ہیں، اسلام کہتا ہے کہ سب مسلمان برابر ہیں اور کسی عربی کو عجمی پر، گورے کو کالے پر یا معاشی اعتبار سے اعلیٰ مقام پر براجمان فرد کو کسی سڑک کنارے بیٹھے مسلمان پر کوئی برتری حاصل نہیں ، ہاں آپ اپنے صالح اعمال کی بدولت صراط مستقیم پر گامزن رہتے ہوئے کسی پر کوئی سبقت لیجائیں تو الگ بات ہے، اسکے باوجود یہ اسلام دشمن عناصر کہیں مسلمانوں کو رنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم کررہے ہیں تو کہیں لسانی تعصبات کو راہ کی دیوار بنا دیا جاتا ہے، بظاہر کسی حد تک انکی یہ چالیں کامیاب بھی دکھائی دیتی ہیںمگر شمع رسالت کے پروانے کہیں نہ کہیں اپنا رنگ دکھا کر اس تمام تاثر کو زائل کردیتے ہیں،گذشتہ دنوں ہمسایہ ملک ہندوستان کی حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کا مذموم اقدام دیکھنے میں آیا جس پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی ترجمان نوپور شرما کی جانب سے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران اسلام اور پیغمبر اسلامﷺ کے حوالے سے انتہائی توہین آمیز گفتگو کی گئی جب کہ دہلی کے میڈیا ہیڈ نوین جندال نے متنازع ٹویٹ کیا، بی جے پی کے مرکزی رہنماؤں کے ان گستاخانہ بیانات پر بھارت سمیت دنیا بھر میں شدید احتجاج جاری ہے بالخصوص عرب ممالک مصر، سعودی عرب، قطر، بحرین اور کویت میں بائیکاٹ انڈیا کی مہم چل پڑی ہے اور بھارت سے درآمد شدہ اشیاء استعمال نہ کرنے کی اپیل کی جارہی ہے، قطر نے دوحہ میں بھارتی سفیر دیپک متّل کو طلب کرکے بی جے پی ترجمان کی جانب سے گستاخانہ بیان پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے اور کہا کہ بھارت میں اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ پرگستاخانہ بیانات دیکر منظم انداز میں نفرت پھیلائی جارہی ہے، جو دو ارب مسلمانوں کی توہین ہے۔
قطری حکومت نے بھارتی سفیر کو احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے گستاخانہ بیانات پر بھارتی حکومت کی جانب سے عوامی سطح پر معافی اور توہین آمیز بیانات کی مذمت کا مطالبہ کیا، خلیجی ریاست کویت نے بھی رسول اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی پر بھارتی حکومت سے عوامی معافی کا مطالبہ کیا ہے، دوسری جانب ایران نے بھی دارالحکومت تہران میں تعینات بھارتی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی پر شدید احتجاج کیا، اسی طرح عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حماد الخلیل نے بھی بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کا حکم جاری کیا ہے، اس سے قبل فروری میں وہ بھارت کو مسلمانوں کے خلاف مظالم پر خبردار بھی کرچکے ہیں۔
صدر پاکستان اور وزیراعظم کی جانب سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی ترجمان نوپور شرما کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے، صدر مملکت نے کہا کہ توہین آمیز اور متنازعہ بیانات سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور ایسے متنازعہ بیانات ہندوستان میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے عکاس ہیں، ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ محض پارٹی عہدیداروں کو معطل کرنا اور نکال دینا کافی نہیں، بی جے پی کو اپنے انتہا پسند اور فاشسٹ ہندوتوا نظریے سے کنارہ کشی اختیار کرنا ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ہمارے پیارے نبی اکرم ﷺ کی ذات پاک کے بارے میں بی جے پی راہنما کے بیان کی شدید مذمت کرتا ہوں جس سے ہم سب مسلمانوں کے دل زخمی ہوئے ہیں، وزیراعظم نے واضح کیا کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ کیلئے ہماری محبت ، ہر چیز پر مقدم ہے اور آقا کریم ﷺمکی محبت اور ان کی ناموس کے لئے ہر مسلمان اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی نے شدید ردعمل کے بعد پارٹی ترجمان نوپور شرما کی بنیادی رکنیت معطل کردی ہے، اسکے علاوہ نئی دہلی میں بی جے پی کے میڈیا ہیڈ نوین جندال کو بھی گستاخانہ ٹوئٹ پر پارٹی کی بنیادی رکنیت سے معطل کردیا گیا ہے، واضح رہے کہ ایک جانب تو بھارت میں مسلمانوں کیخلاف منظم انداز میں پرتشدد کارروائیوں اور نفرت پھیلانے کی مہم جاری ہے جو 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مزید تیز ہوگئی اور بات بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی تک آن پہنچی ہے۔
رسول اکرم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی پر پاکستان بھر میں بھی احتجاجی سلسلہ دیکھنے میں آیا اور جماعت اسلامی، مرکزی جمعیت اہلحدیث، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ، اہلسنت، تحریک لبیک،تحریک اللہ اکبر اور دیگر جماعتوں کی طرف سے الگ الگ احتجاجی سلسلہ بھی جاری ہے، احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ بھارت ہوش کے ناخن لے اور بی جے پی کے گستاخ پارٹی اراکین کی بنیادی رکنیت معطل کرنا ہی کافی نہیں بلکہ سرکاری طرح پر نوپور شرما اور نوین کمار کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے، مزید برآں بھارتی حکومت اس مذموم طرز عمل پر سرکاری طور پر معافی مانگے اور اس امر کی یقین دھانی کروائی جائے کہ ایسا کوئی گستاخانہ سلسلہ دوبارہ نہیں ہوگا۔