پاکستان کی FATFگرے لسٹ کی لمبی تاریخ اور ایکشنز

لاہور:اس وقت دنیا کے اٹھارہ ممالک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ہیں۔ اسی طرح ایک بلیک لسٹ بھی ہے جس میں اس وقت دنیا کے دو ممالک ایران اور شمالی کوریا شامل ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ کیا ہے؟

FATF کسی بھی ملک میں  منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت، اور پھیلاؤ کی مالی اعانت کا مقابلہ کرنے کے لیے  حکومتوں کو  اسٹریٹجک کمیاں دور کرنے کا کہتا ہے اور اس کے لیے ایک طے شدہ وقت بھی مقرر کیا جاتا ہے۔اس سارے وقت کے دوران  FATF  اس ملک کی کڑی نگرانی کرتا ہے کہ آیا دی گئی لائنز  پر عمل کیا جارہا ہے یا نہیں  طے شدہ ٹائم فریم میں جن پوائنٹس پر کام کرنا ہوتا ہے ان کو  مقررہ وقت کے بعد رپورٹ کرنا ہوتا ہے کڑی نگرانی کا یہ عرصہ عام طور پر گرے لسٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔اس سارے عرصے کے دوران مختلف بین الاقوامی معاشی پابندیاں اس ملک کا مقدر بنتی ہیں  جو کو گرے لسٹ میں رکھا جاتا ہے۔

پاکستان کی FATFکی گرے لسٹ تاریخ

28فروری2008:پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا  کیونکہ پاکستان بین الاقوامی اینٹی منی لانڈرنگ (اے ایم ایل) اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا مقابلہ کرنے (سی ایف ٹی) کے معیارات پر پورا نہیں اترا اور اسے اہداف حاصل کرنے کے لیے ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے کہا گیا ۔

جون2010:پاکستان ایف اے ٹی ایف کی نگرانی کی فہرست(گرے لسٹ) سے باہر نکل گیا جب ملک نے "اپنی AML/CFT نظام کو بہتر بنانے میں پیش رفت کا مظاہرہ کیا،  اس میں  ایک مستقل اینٹی منی لانڈرنگ قانون نافذ کرنا بھی شامل تھا۔

16فروری2012:پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے  خطرات سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے معیارات کی مکمل تعمیل نہ کرنے پر دوبارہ FATF کی گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا ۔

26فروری2015:پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا۔

28جون2018:پاکستان کو تیسری بار گرے لسٹ میں رکھا گیا ، ایف اے ٹی ایف کا یہ ماننا تھا کہ پاکستان  اپنی سرزمین پر دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔

16اگست2018:ایشیا پیسیفک گروپ نے 12 دن کے معائنے کے بعد پاکستان کے FATF ایکشن پلان میں خامیاں پائیں اور پاکستان گرے لسٹ سے نکلنے میں ناکام رہا۔

8مارچ2019:ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے کالعدم تنظیموں کو ہائی رسک قرار دیا گیا ۔(پاکستان بدستور گرے لسٹ میں ہی رہا)

11مئی2019:پاکستان کسٹمز نے دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے پالیسی متعارف کراوائی۔

25جولائی2019:دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں ایف اے ٹی ایف سیل قائم کیا گیا ۔

25اگست2019:وزیر اعظم(اس وقت عمران خان) نے ایف اے ٹی ایف کے اہداف کو پورا کرنے میں مدد کے لیے باڈی قائم کی۔

18اکتوبر2019:ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ہی رکھا، پاکستان  پر زور دیا کہ وہ فروری 2020 تک اپنا مکمل ایکشن پلان تیزی سے مکمل کرے۔

29اکتوبر2019:ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے وزارت داخلہ میں ایف اے ٹی ایف سیل قائم کیا گیا ۔

21فروری2020:ایف اے ٹی ایف نے ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جون تک پاکستان کو گرے لسٹ میں ہی رکھا ۔

24فروری2020:ایف بی آر نے اعلان کیا کہ وہ ایف اے ٹی ایف کی تعمیل کے لیے رئیل اسٹیٹ، جیولری کی تجارت پر نظر رکھے گا۔

24جون2020:ایف اے ٹی ایف کی ورچوئل پلینری میٹنگ نے پاکستان کا کیس نہ لیا۔

17اگست2020:سینیٹ نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق پانچ میں سے ایک بل منظور کیا۔

18اگست2020:پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے FATF سے متعلق مزید دو بل منظور کر لیے۔

16ستمبر2020:پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق تین بلوں کی منظوری دی۔

6اکتوبر2020: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) نے FATF کی تمام شرائط پوری کر دیں۔

23اکتوبر2020:ایف اے ٹی ایف کو بتایا گیا کہ  پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات کی کامیابی کے ساتھ تعمیل کی ہے لیکن ایف اے ٹی ایف نے فیصلہ کیا  کہ ملک کو فروری 2021 تک اس  'گرے لسٹ' میں رکھا جائے گا جب تک کہ سارے پوائنٹس پر عمل درآمد نہیں ہو جاتا۔

19نومبر2020:جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے ایک اور مقدمے میں سزا سنائی گئی ، انہیں ساڑھے 5 سال قید کی سزا سنائی گئی ۔

8جون2021:اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے FATF کے مطالبات کی تعمیل کے لیے AML کے ضوابط میں ترمیم کی ۔

8جون2021:لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم تنظیم لشکر طیبہ  کے ذکی الرحمان لکھوی کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے جرم میں 5 سال قید کی سزا سنادی۔

25فروری2021:پاکستان گرے لسٹ میں ہی رہا  کیونکہ FATFکا دعوی  تھا  پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے 27 میں سے تین غیر مکمل ایکشن پلان کے اہداف کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔

25مارچ2021:حکومت نے یکطرفہ طور پر ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والے تمام رئیل اسٹیٹ ڈیلرز کو نامزد غیر مالیاتی کاروبار اور پیشہ ور (DNFBPs) کے طور پر رجسٹر کیا اور انہیں ہدایت کی  کہ وہ اپنے گاہکوں اور جائیداد کے لین دین کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کے بعد کسٹمر کی مستعدی کو مکمل کریں۔

21اپریل2021:ریگولیٹرز  نےمنی لانڈرنگ پر پھندے کو مزید سخت کردیا۔

19مئی2021:وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے خصوصی سکواڈ تشکیل دے دیا۔

25جون2021:ایک غیر مکمل ایکشن پلان  نےپاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا۔

4جولائی2021:قومی احتساب بیورو (نیب) نے دہشت گردی کی مالی معاونت، منی لانڈرنگ کے انسداد کے لیے ایک سیل قائم کیا۔

16اگست2021:بینکوں نے 'سیاسی طور پر بے نقاب افراد' کا ڈیٹا اور چھان بین شروع کی۔

اکتوبر2021:ایف اے ٹی ایف نے کہا  کہ پاکستان گرے لسٹ میں شامل رہے گا کیونکہ اس نے ابھی تک ایف اے ٹی ایف  کی طرف سے دیے گئے ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد نہیں کیا ۔

4مارچ2022:ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو دہشت گردی کی مالی معاونت کی گرے لسٹ میں برقرار رکھا  اور  کہا  کہ وہ اپنے مالیاتی نظام میں باقی رہ جانے والی خامیوں کو دور کرے۔

8اپریل2022:حافظ سعید کو 33 سال قید کی سزا سنائی گئی ۔

14-17جون2022:ایف اے ٹی ایف جرمنی کے شہر برلن میں چار روزہ  اجلاس منعقد کر رہا ہے۔ توقع ہے کہ آج کے  اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں پاکستان کی حیثیت سے متعلق فیصلے کا اعلان کیا جائے گا۔



ای پیپر دی نیشن