وائس چانسلرز سے معافی مانگتا ہوں ، مفتاح میڈیا پر تنقید کی بجائے موقف پارٹی میں رکھیں : خواجہ آصف 

Jun 17, 2023


اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے نکتہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ وائس چانسلرز کیخلاف بیان پر معافی مانگتا ہوں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر ہی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے نکتہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز سے معذرت کی۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر سے درخواست ہے کہ میرے نامناسب الفاظ کو حذف کیا جائے، کرپشن کسی بھی شعبے میں ہو اس کی بات کی، اساتذہ کی دل آزاری ہوئی تو میں معافی مانگتا ہوں۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے وزیر ِدفاع خواجہ آصف کے طرزِ عمل پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔ اساتذہ کی عزت کرتے ہیں، لفظ کارروائی سے حذف کرتا ہوں۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ یہاں ایک جمہوری حکومت آپ نے ہٹایا، کل جو کراچی میں کھیل کھیلا گیا جمہوریت کو قتل کیا گیا۔ اکثریت کو اقلیت میں بدلا گیا۔ 30ارکان ایک پارٹی کے چیئرمینوں کو یرغمال بنایا گیا۔ تقریر کے دوران سپیکر نے مولانا عبدالاکبر چترالی کا مائیک بند کیا اور شاہدہ اختر علی کا مائیک آن کردیا۔ ایم کیو ایم کے رہنما صابر حسین قائم خانی نے کہاکہ سپیکر کے حادثے کی خبر پر افسوس ہوا۔ اللہ آپ کو سلامت رکھے۔ پیپلز پارٹی کی شاہدہ رحمانی نے کہا کہ الزمات نہ لگائے جائیں۔ ن لیگ کی رہنما رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ہر پاکستانی محبت وطن ہے، یہاں ہر کام نہ کرنے کی تنخواہ اور کام کرنے کے لیے رشوت لیتے ہیں۔ شوگری ڈرنکس پر ٹیکس لگایا جانا چاہیے۔ پیپلزپارٹی کے رکن سید غلام مصطفی شاہ نے کہاکہ وزیراعظم نے 100ارب سیلاب کے لیے اعلان کیا تھا مگر وہ پیسے نہیں ملے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ کے صرف پیسے ملے ہیں۔ سیلاب میں 80فیصد کا این جی اوز اور 20فیصد سرکار نے کام کیا ہے۔ سیلاب متاثرین کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا ہے۔ جس پر وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ سیلاب متاثرین کےلئے ہم نے کام کیا ہے یہ صوبائی معاملہ ہے اس پر صوبوں سے ملکر کام کریں گے۔ وقفہ نماز جمعہ کے بعد خطاب کرتے احسان الحق باجوہ نے کہاکہ 9مئی کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں۔ ملک دوبارہ ترقی کے راہ پر چل پڑا ہے۔ ناصر خان موسی زئی نے کہا کہ ج تک کو ئی حکومت ایسی نہیں جس کے بجٹ سے معاشی استحکام ملا ہو۔ پچھتر سال گزرنے کے بعد بھی ہم گندم چینی دنیا سے خریدتے ہیں۔ ہمیں اندر کی لڑائیوں سے نکلنا ہو گا۔ میر عامر علی مگسی نے کہا کہ ڈیم کے نام پر جمع کیے گئے فنڈز کا حساب دیا جائے۔ 9مئی کے واقعات قابل مذمت ہیں، ذمہ داران کو سزا ملنی چاہیے۔ سردار اسرار ترین نے بھی نو مئی کے واقعات کی مذمت کی اورکہا کہ اس ٹولے نے وہ کر دکھایا جو ہمارا دشمن بھی نہ کرسکا۔ اس فعل کی کوئی معافی نہیں۔ ملٹری کورٹس کے ذریعے ملوث افراد کو سزا دینی چاہئے۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ چا ر ہزار ارب روپے کی کرپشن کو کیوں نہیں روکا جاتا۔ پی ٹی ئی حکومت نے تین ارب ڈالر پانچ سو اسی لوگوں کو بانٹ دیے اور خود قرض لے لیا۔ ا ئی ٹی کے شعبے میں بھارت سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ حالیہ بجٹ میں آئی ٹی کے لیے رقم رکھی گئی ہے۔ جو کہتا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو رہا ہے وہ پاگلوں کی جنت میں رہتا ہے۔ ہمارے چار ہزار ارب ڈالر کے اثاثے ہیں۔ ہمارا ملک کوئی معمولی ملک نہیں ہے۔ موجودہ حالات سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہے، الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں۔ نو مئی کے ذمہ داران کو سزا ملنی چاہیئے۔ ہم ایٹمی ملک ہیں۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس آج دن گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی میں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے ساتھ پیش آنے والا حادثہ پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے خیرو سلامتی کی دعا کرائی۔ دریں اثناءوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل روزانہ کی بنیاد پر پارٹی پر تنقید کر رہے ہیں، انہیں اپنا م¶قف پارٹی میں رکھنا چاہئے۔ ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جماعتوں پر اچھے برے وقت آتے رہتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے مشکل وقت میں نواز شریف کا ساتھ دیا۔ میری بہت سی باتیں پارٹی تسلیم نہیں کرتی، ان کو دل سے نہیں لگانا چاہئے۔
قومی اسمبلی

مزیدخبریں