اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) سینٹ اجلاس کے دوران چیئرمین سینٹ (تنخواہ، الاو¿نسز اور مراعات) ایکٹ، 2023ئ، ڈپٹی چیئرمین سینٹ (تنخواہ، الاو¿نسز اور مراعات) ایکٹ، 2023 اور اراکین سینٹ (تنخواہ اور الاو¿نسز) ایکٹ، 2023 منظور کر لیے گئے۔ جبکہ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم بل کی مخالفت کے باوجود الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظوری کے ساتھ ہی انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار صدر مملکت سے واپس لے لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سینٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ کل وزیر مملکت فنانس نے بتایا کہ بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط پوری کردی گئیں۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ دراصل آئی ایم ایف کا سودی بجٹ ہے۔ اس بجٹ میں سود کے خلاف کوئی اقدام نظر نہیں آرہا۔ پیش کردہ بجٹ مفروضوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرضے کون لے رہا ہے؟ اس پر کمیشن بنایا جائے۔ اس وقت ملک سری لنکا سے زیادہ ڈیفالٹ اور بے انتہا مہنگائی ہے۔ میں ایف بی آر کو فراڈ بی آر کہتا ہوں۔ مجھے نہیں لگتا کہ معیشت پٹڑی پر چڑھے گی۔ سینیٹر مشتاق کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ میں خیبرپختون خوا کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں سود کا خاتمہ کیا جائے۔ سول سروس اور پولیس ریفارمز کی جائیں۔ مزدور کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے۔ نئے قوانین کے ذریعے تنخواہوں میں بالکل اضافہ نہیں کیا گیا۔ اس نئی قانون سازی سے خزانے پر اضافی بوجھ نہیں پڑے گا اور تمام اخراجات سینٹ کے منظور شدہ بجٹ کے اندر ہی رہیں گے۔ نئے قوانین کے ذریعے 1975 سے رائج 48 سال پرانی شقوں میں بہتری اور جدت لائی گئی ہے جو کہ وقت کی ضرورت بھی تھی۔ سینٹ اجلا س کے دوران وزیر مملکت شہادت اعوان نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل پیش کیا جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔بل کے مطابق الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں ترمیم کی گئی ہے جس کے تحت الیکشن کمیشن نیا شیڈول اور عام انتخابات کی تاریخ کااعلان کرے گا جب کہ الیکشن پروگرام میں ترمیم بھی کر سکے گا۔بل کے متن کے مطابق آئین میں جس جرم کی مدت سزا متعین نہیں، اس میں نااہلی پانچ برس سے زیادہ نہیں ہوگی۔اہلیت اور نااہلی کا طریقہ کار، طریقہ اور مدت ایسی ہو جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں فراہم کیا گیا ہے اور جہاں آئین میں اس کے لیے کوئی طریقہ کار، طریقہ یا مدت فراہم نہیں کی گئی ہے، اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی۔مذکورہ بل کے مطابق سپریم کورٹ، ہائی کورٹ یا کسی بھی عدالتی فیصلے، آرڈر یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے پانچ سال کے لیے نااہل ہو سکے گا۔سینیٹ میں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم بل کی مخالفت کی گئی۔دوسری جانب سینیٹ اجلاس میں قائد ایوان، اپوزیشن لیڈر اور اراکین کی مراعات کا بل بھی منظور کرلیا گیا جسے سینیٹر کہدہ بابر، منظور احمد، رضا ربانی اور دیگر نے ایوان میں پیش کیا۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں ترمیم کی گئی ہے، جس کے بعد عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخیں دینے کا اختیار الیکشن کمیشن آفپاکستان کو مل گیا۔الیکشن ایکٹ کی اہلیت اور نااہلی سے متعلق سیکشن 232 میں ترمیم کی گئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے سزا کے بعد متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا۔سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ چاہتے ہیں یہ بل متفقہ طور پر منظور کیا جائے پارلیمنٹ کے اختیارات پارلیمنٹ میں ہی رہیں۔عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ آئین کہتا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، اگر ہر ادارہ اپنے اپنے طور پر سپریم ہوگا تو نظام نہیں چلے گا۔