عالمی یوم ماحولیات پر آلودگی کے سدباب کا عزم

Jun 17, 2023

  ا نظر مہمان
کرہ ارض کی تخلیق سے لے کر ابتک موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلیوں کا سفر جاری و ساری ہے ۔ آج صورتحال یہ ہے کہ پوری دنیا میں ماحولیاتی آلودگی اور زمینی وسائل کے بے دریغ استعمال نے بے شمار مسائل کھڑے کر دیئے ہیں۔ آلودگی ہمارے ماحول کو دیمک کی طرح چاٹتی جا رہی ہے اور بدقسمتی سے اس بیماری کے جراثیم ہم انسان نے خود پھیلائے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آج آلودگی کی کئی اقسام مثلاً فضائی آلودگی، تیزابی آلودگی، آبی آلودگی، صوتی آلودگی ہمارے ماحول کا حصہ بن چکی ہیں۔یہ 1929ء کا واقعہ ہے سانتا باربرا (کیلی فورنیا) کے ساحلوں پر سفر کے دوران گیلورڈنیلسن نے دیکھا کہ اس کے خوبصورت ساحلوں کو تیل نے بری طرح آلودہ کر دیا ہے۔ اس نے اپنے طور پر لوگوں کو صاف ماحول سے آگاہی کیلئے کوششیںشروع کیں اور بالاآخر 22 اپریل 1970کوپوری دنیا میں باضابطہ طور پر ماحول کا عالمی دن منانے کا اعلان کر دیا گیا۔ آج جب پوری دنیا میں ماحول کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اس بات کو اہمیت بڑھ جاتی ہے کہ ہم اپنی زمین اور اس کے ماحول کو بہتر کرنے کیلئے کیا تدبیر سوچتے ہیں اور کس طر ح ان پر سختی سے عمل پیرا بھی ہیں۔
اس دن کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے کالج آف ارتھ اینڈ انوائیرمنٹل سائنسز پنجاب یونیورسٹی کے پرنسپل ڈاکٹر ساجد رشید کی سربراہی میں انڈر گریجویٹ بلاک الرازی ہال میں ایک معلوماتی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی  پروفیسرڈاکٹر خالد محمود، سیکرٹری موحولیات ڈاکٹرساجد محمود چوہان ، مختلف شعبہ جات کے ڈین، ڈائریکٹر ز ،ماحول پر کام کرنیوالی مختلف این جی اوز کے نمائندوں سمیت طلباء و طالبات کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ڈاکٹر ساجد رشید کے ماحولیاتی ارضیاتی تبدیلیوں،رحجان اور دیگر موضوعات پر مبنی 335 سے زائد ریسرچ پیپرز معروف جرنلز میں چھپ چکے ہیں
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر ساجد رشید نے ارتھ اینڈ انوائرمنٹل سائنسز کے مضمون میں ایم ایس سی اور ڈاکٹریٹ کی اعلی ڈگری یونیورسٹی آف ونڈسر کینیڈا سے حاصل کی اور عرصہ 30 سال سے بھی زائد درس و تدریس اور تحقیق کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ماحولیاتی ارضیاتی تبدیلیوں،رحجان اور دیگر موضوعات پر مبنی  ان کے335 سے زائد ریسرچ پیپرز معروف جرنلز میں چھپ چکے ہیں۔
 اپنے مضمون میں اتھارٹی مانے جانے والے ڈاکٹرساجد رشید پنجاب یونیورسٹی فیکلٹی آف جیو سائنسز کے بطور ڈین بھی خدمات سر انجام دے رہے  ہیں اور پنجاب یونیورسٹی کی اعلی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کے روح روں ہیں۔
پاکستان خصوصا پنجاب کی فضاء میں اسموگ کی آمیز ش کا مسئلہ تو بہت ہی سنگین ہوگیا ہے۔وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر خالد محمود وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر خالد محمود نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی یوم ماحولیات کا مقصدآلودگی کی بڑھتی ہوئی سطح اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ماحول کو لاحق ک خطرے کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔اقوام متحدہ نے 5  جون کو عالمی یو م ماحولیات کے طور پر منانے کیلئے  مقررکیا گیا ہے تاکہ ماحول کو آلودگی سے ہونے والے ممکنہ نقصان سے بچانے کی ضرورت پر توجہ مبذول کرائی جا سکے۔ اس دن حکومتیں، این جی اوز اور عام شہری بھی ماحول کے تحفظ اور ماحول پر انسانی سرگرمیوں کے اثرات  کے متعلق  شعور کی آگاہی میں اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود کا مزید کہنا تھا کہ عالمی حدت کا سبب بننے والی گرین ہائوس گیسز میں پاکستان کا حصہ ایک  فیصد کے قریب ہے۔ تاہم پاکستان گلوبل وارمنگ سے متاثرہ دس سر فہرست ممالک میں شامل ہے۔پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان خصوصا پنجاب کی فضاء میں اسموگ کی آمیز ش کا مسئلہ تو بہت ہی سنگین ہوگیا ہے۔ اور ان علاقوں میں رہائش پذیر افراد سانس اور جلدی امرض کا شکار ہورہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب بحیثیت قوم ماحولیاتی آلودگی کے تدارک اور آنیوالی نسلوں کیلئے صاف و صحتمند ماحول کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ کرہ ارض اپنے فطری قدرتی ماحول کو برقرار رکھ سکے۔ 
 موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے خطرات کو کم کرنا بہت بڑا چیلنج ہے۔سیکرٹری ماحولیات ڈاکٹر ساجد محمود چوہانسیکرٹری ماحولیات ڈاکٹر ساجد محمود چوہان نے شرکائے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے خطرات کو کم کرنا بہت بڑا چیلنج ہے۔نیز کرہ ارض کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک کرنے کیلئے مربوط کوششیں ازحد ضروری ہیں۔ تاکہ آئندہ آنیوالی نسلوں کو ناقابل تلافی نقصان سے بچایا جاسکے۔اگرچہ حکومتیں ان مسائل سے نمٹنے کیلئے بھر پور کوششیں کر رہی ہیں تاہم عوام کو بھی چاہیئے کہ وہ ان کوششوں میں حکومتوں کا ساتھ دیں کیونکہ ماحولیاتی آلودگی کسی ایک کا نہیں ہم سب کا مسئلہ ہے۔ڈاکٹر ساجد محمود چوہان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب یونیورسٹی برصغیر کی ایک قدیم تعلیمی درسگاہ ہونے کے ناطے یہاں کے معزز اساتذہ کرام اور طلباء کو  ماحول دوست سرگرمیوں اور تحقیقی پراجیکٹس پر زیادہ سے زیادہ کام کرنا  وقت کی ضرورت ہے۔
 پنجاب یونیورسٹی ملک کی سب سے بڑی اور قدیم دانش گاہ ہے جس کے کالج آف ارتھ اینڈ انوائیرمنٹل سائنسز   کے پرنسپل ڈاکٹر ساجد رشید نے معزز مہمانان گرامی اور شرکاء سیمینارکا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ماحول انسانی صحت کیلئے ناگزیرہے کیونکہ اس ماحول میں انسان پروان چڑھتا ہے اور زندگی کے مراحل طے کرتا ہے ۔ پنجاب یونیورسٹی ملک کی سب سے بڑی اور قدیم دانش گاہونے کی حیثیت سے ماحولیاتی توازن کو قائم رکھنے اور ماحول دوست اقدامات کیلئے ریسرچ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئی ہے ۔ تاکہ ہماری آنے والی نسلیں ایک صاف اور صحتمندمعاشرے اور ماحول میں سانس لے سکیں۔ ڈاکٹر ساجد رشید نے مزید کہا کہ آج کل گرمی اتنی بڑھ گئی ہے کہ گلئشیر تیزی سے پگھل رہے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ہی کہیں بھی سیلاب کا خطرہ منڈلانے لگتا ہے۔ جبکہ اس سے پہلے سیلاب صرف بارشوں کی زیادتی کے سبب آتے تھے۔ انھوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنی زاتی حیثیت میں بھی اردگرد بسنے والے افراد کو ماحول دوست سر گرمیوں اور اقدامات کی جانب مبذول کروائیں تاکہ ہماری اجتماعی کاوشیں سبز انقلاب کی راہ ہموار سکیں۔سیمینار کے اختتام پر ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا گیا تھا جس میں طلباء نے ماحولیاتی تبدیلیوں، ان کے اثرات، درختوں کی ضرورت و اہمیت اور دیگر موضوعات پر مبنی ماڈلز اور خاکے تیار کر رکھے تھے جنہیں شرکاء نے بیحد پسند کیا اور طلباء کی تحقیقی و تخلیقی صلاحیتوں کی داد دی۔

مزیدخبریں