لندن (این این آئی )ایک برطانوی پارلیمانی کمیٹی کی انکوائری کے نتائج میں انکشاف کیا گیا کہ سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے جان بوجھ کر لاک ڈائون پارٹیوں کے معاملے پر پارلیمان کو گمراہ کیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ انکوائری پارٹی گیٹ اسیکنڈل سے متعلق تھی جس میں سابق برطانوی وزیراعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں 10 ڈائوننگ اسٹریٹ پر پارٹی منعقد کی جب کہ کورونا کے باعث متعدد لاک ڈائون نافذ تھے۔کمیٹی نے کہا کہ بورس جانسن کو پارلیمان کی بار بار توہین پر 90 دن کی معطلی کا سامنا کرنا پڑتا اگر وہ اب بھی رکن پارلیمنٹ ہوتے اور انہوں نے گزشتہ ہفتے استعفی نہ دیا ہوتا۔کمیٹی نے پایا کہ جانسن نے متعدد مواقع پر ہائوس آف کامنز کو بار بار گمراہ کیا، گزشتہ ہفتے کمیٹی کی رپورٹ کو چیلنج کرکے مزید غلط اور توہین آمیز رویے کا ارتکاب کیا، اور ساتھ ہی ایوان نمائندگان کے جمہوری عمل کو نقصان پہنچایا۔کمیٹی نے مزید کہا کہ جانسن گذشتہ ہفتے نائب کی حیثیت سے استعفی دینے کے بعد کمیٹی کے خلاف دھمکی دینے والی مہم میں ملوث تھے۔اور ان کا طرز عمل زیادہ خطرناک اس لیے ہے کیونکہ وہ سابق وزیر اعظم کی حیثیت سے اہم منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔یہ رپورٹ جانسن کے پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفی دینے کے بعد سامنے آئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ استعفی تحقیقات کے نتائج کی توقع میں آیا ہے۔بورس جانسن نے کمیٹی کو ایک کینگرو کورٹ قرار دیا اور دعوی کیا کہ اس کی سال بھر کی انکوائری ایک طویل سیاسی قتل ہے۔انہوں نے کمیٹی کے خلاف تعصب کا الزام لگایا، اور کہا کہ کمیٹی کا نتیجہ بکواس اور جھوٹ ہے اور یہ حقائق سے متصادم ہے۔ جانسن کا سیاسی زندگی سے اخراج 9 ماہ بعد اس وقت ہوا تھا جب وہ گذشتہ جولائی میں برطانوی وزرا اور ارکان پارلیمنٹ کے استعفوں کے سلسلے کے بعد وزیر اعظم کے عہدے سے مستعفی ہونے پر مجبور ہوئے تھے۔