لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت عوام پر ناقابل برداشت بوجھ بن چکی ہے، موجودہ حکمرانوں نے گزشتہ سال کے دوران صرف اپنے کیسز معاف کروائے۔ قومی معیشت کو تاریخی بحران کا سامنا ہے، ایسے حالات 70ء کی دہائی میں بھی نہیں تھے۔ مہنگائی، بے روزگاری سے عوام کا سانس لینا بھی دشوار ہوگیا۔ اشیائے خورونوش، ادویات، پٹرول، بجلی، گیس کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں، پاکستان میں مہنگائی جنوبی ایشیا کے سبھی ممالک سے زیادہ ہے۔ شرح سود کو صرف بنکوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے بڑھایا جاتا ہے، سود اسلام، آئین کے متصادم اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کی نفی مگر حکومت اسے جاری رکھنے پر بضد ہے۔ قومی وسائل پر دو فیصد اشرافیہ قابض ہے۔ بجٹ کا 55فیصد سودی قرضوں کی مد میں جائے گا، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت بجٹ میں اپنی مراعات کم کرنے اور کفایت شعاری اپنانے کا اعلان کرتی، کابینہ کا سائز گھٹایا جاتا، مگر عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لاد دیا گیا۔ مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں، قوم کو آزادا نہ طریقے سے اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع دیا جائے۔ حل صرف جماعت اسلامی ہے جو قرآن وسنت کے نظام کے نفاذ سے ملک کو خوشحال اور اسلامی دنیا کا مرکز بنائے گی، قوم ہماری تائید کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے افتتاحی خطاب کے دوران کیا۔ ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال، کراچی میئر الیکشن، قومی انتخابات اور تنظیمی امور پر گفتگو ہوئی۔ امیر جماعت تین روزہ اجلاس کے اختتام پر اتوار کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔سراج الحق نے کہا کہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی نے جمہوریت کو کراچی کے گلیوں کوچوںمیں دفنانے کی کوشش کی۔ میئر انتخابات میں سوا تین لاکھ کو نو لاکھ پر فاتح قرار دے دیا گیا، جمعرات کے واقعہ کے بعد عوام الیکشن کمیشن پر کیسے اعتما دکریں گے؟ کراچی میئر کی سلیکشن کو مسترد کرتے ہیں، شہر کے عوام کے مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے قانون کے مطابق عدالتوں میں بھی جائیں گے اور چوکوں چوراہوں میں بھرپور احتجاج بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں منتخب بلدیاتی نمائندوں کو یرغمال بنایا اور دباؤ ڈالاگیا۔ جمہوریت کش اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔