گجرات (نامہ نگار) تحریک لبیک کے پاکستان بچائو مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سعد رضوی نے کہا کہ 15کلو میٹر کے وزیر اعظم کو جہلم میں کیا تکلیف ہے، کیوں ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔ جو کچھ تم نے گند مچایا لبیک والے اس کی صفائی کرنے آرہے ہیں۔ نہ ہم نے کسی کے خوف سے دین کی بات کرنا چھوڑی نہ کسی کو خوش کرنے کیلئے دین کی بات کبھی کی۔ ہم نے ہمیشہ وہی دین بیان کیا جو قرآن و حدیث سے سمجھا۔ روڈ پہلے پھولوں سے لال ہوئے مگر اب خون سے لال ہونگے۔ اسلام اور حضور کے نام اور ختم نبوت، ناموس رسالت اور پاکستان کیلئے جان قربان کردیں گے انہوں نے جہلم انتظامیہ کو دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں دھمکیاں بھیجی جارہی ہیں، سٹیج لے جائیں گے تو لے جائو۔ ایل سی ڈی سٹیج، ڈالا، دری، اور کچھ پھول ہیں لے جائو، لیکن لانگ مارچ اسلام آباد سے تب چلے گا جب جہلم انتظامیہ سٹیج واپس دے گی۔ آزادی والا عمران خان کو پتہ لگتا کہ یہاں پر خندقیں کھودی جا چکی ہیں تو اس نے شوکت خانم ہی رہ جانا تھا مگر یہاں تو حضور کے غلام ہیں۔ ان کا راستہ بلاول ہائوس بنی گالا نہیں جانا۔ منی لانڈرنگ، اومنی اکائونٹ ، جاتی امرا، واشنگٹن، ایون فیلڈ بھی نہیں جاتا۔ نیو یارک نہیں جاتا، ان کا راستہ امریکہ بھی نہیں جاتا بلکہ مدینہ طیبہ کی جانب جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم آزادی کی جنگ لڑیں گے ہماری بزرگوں نے جتنے دن گزارے ہیں اتنے یہ کبھی گزار نہیں سکتے۔ مفتی منیب الرحمن نے تحریک لبیک کے پاکستان بچائو مارچ کے شرکاء سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان کے تمام اداروں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہمیں حب الوطنی نہ سکھائی جائے۔ اہلنت و جماعت سے بڑھ کر کوئی محب وطن نہیں۔ انشاء اللہ یہ تاریخی مارچ پر امن طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچے گی۔ کراچی سے انسانوں کو یہ سمندر چلا ہے۔ کوئی پتہ کوئی پھول کوئی گملہ نہیں توڑا گیا۔ کسی نے کسی کو پتھر تک نہیں مارا تو پھر اگر امن چاہیے تو امن والوں کو انکا حق دیاجائے۔ اتنا ہی ابھریں گے جتنا دبایا جائے گا۔