غزہ+ بیت المقدس (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی+ شہنوا) اسرائیلی فوج کی جارحیت، بے جا رکاوٹوں اور پابندیوں کے باوجود مسجد اقصیٰ تکبیرات سے گونج اٹھی اور 40 ہزار سے زائد فلسطینی قبلہ اول میں داخل ہو کر عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ غزہ و دیگر شہروں میں بے سروسامان نہتے فلسطینیوں نے ملبے پر عید کی نماز پڑھی۔ عالمی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ میں عید الاضحیٰ کی نماز پڑھنے کے لیے آنے والے مسلمانوں پر حملہ کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ قابض فوج نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں توڑ پھوڑ کی، نمازیوں کے شناختی کارڈز چیک کرکے انکو ہراساں کیا۔ دوسری جانب غزہ میں فلسطینیوں نے اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے پر نماز عید ادا کی۔ اس موقع پر غزہ کے غیور عوام کا جذبہ دیدنی تھا۔ بچے، خواتین، مردوں نے معمولی لباس پہنے تھے۔ بمباری سے غزہ میں پانی کے تقریباً تمام کنویں تباہ، قحط سے حالات مزید خراب ہو گئے۔ غزہ میں تازہ حملے سے 28 فلسطینی شہید ہو گئے۔ جی سیون ممالک نے اقوام متحدہ کے ادارے کو بلا روک ٹوک کام کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی نے کہا ہے کہ فلسطین اسرائیل تنازعے کے باعث سکولوں کی جبری بندش سے غزہ میں تقریباً 6 لاکھ 25 ہزار بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ جنگ نے غزہ میں بچوں کو لوٹ لیا ہے اور بچ جانے والے بچے گہرے صدمے کا شکا ر ہیں۔ مشیر قومی سلامتی وائٹ ہاؤس جیک سیلوان نے کہا قطر اور مصر کے ثالث جلد ہی حماس سے رابطہ کر کے جاننے کی کوشش کریں گے جوبائیڈن کی جنگ بندی تجویز کو آگے بڑھانے کا کوئی طریقہ ہے۔ خان یونس میں فلسطینیوں نے الرحمہ مسجد کے ملبے پر نماز عید ادا کی۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے غزہ میں مزید 41 فلسطینی شہید ہو گئے۔ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 37 ہزار 337 ہو گئی۔ 85 ہزار 299 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔