حج کے دوران شدید گرمی سے کم و بیش 19 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ مناسک ادار کرنے کے دوران جاں بحق ہونے والے حجاج کا تعلق اردن اور ایران سے ہے۔ دونوں ملکوں کے حکام نے ان اموات کی تصدیق کی ہے۔حج کے دوران درجہ حرارت 46 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا کے باعث بالخصوص معمر حجاج کے لیے شدید مشکلات پیدا ہوئی تھیں۔ سعودی حکام نے گرمی یا دیگر وجوہ سے جاں بحق ہونے والوں کی حتمی تعداد بتانے سے گریز کیا ہے۔اردن کی وزارتِ خارجہ کے ایک بیان کے مطابق شدید کی زد میں جاں بحق ہونے حجا کی تعداد 14 ہے جبکہ 17 حجاج لاپتا ہیں۔ سعودی حکام کی طرف سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد کے حوالے سے تصدیق نہیں کی گئی ہے تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ اردن اور ایران کے علاوہ بھی کئی ممالک کے حجاج شدید گرمی کی لپیٹ میں آئے ہیں۔ایران میں ریڈ کریسینٹ کے سربراہ فِرحسین کولیوند کہتے ہیں کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں پانچ ایرانی حجاج شدید گرمی کے ہاتھوں دم توڑ گئے ہیں۔ایرانی حکومت نے عازمین حج کو موسم کی کیفیت کے بارے میں پہلے سے\خبردار کرتے ہوئے ہدایات بھی جاری کی تھیں اور سہولتیں یقینی بنانے پر بھی توجہ دی تھی۔ مناسکِ حج ادا کیے جانے کے دوران حجاج کو شدید مشکلات درپیش رہیں۔ سعودی حکومت کی طرف سے بہترین انتظامات کے باوجود معمر افراد کے لیے موسم انتہائی سخت تھا۔گزشتہ برس حج کے دوران 240 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں اکثریت انڈونیشیا کے باشندوں کی تھی۔ گزشتہ برس گرمی کے باعث ہونے والی بیماریوں کے 10 ہزار سے زائد کیس رجسٹر ہوئے تھے جن میں 10 فیصد ہیٹ اسٹروک کے تھے۔ سعودی حکام نے بھی تسلیم کیا ہے کہ گرمی بڑھتی ہی جارہی ہے اور آئندہ برسوں میں گرمی کے توڑ کے طور پر اپنائے جانے والے اقدامات ناکافی ثابت ہوں گے۔
شدید گرمی سے کتنے حجاج کرام جاں بحق ہوئےَ
Jun 17, 2024 | 12:15