مکرمی! ہمارے ہاں بڑے لیڈر اپنے مطالبات کو عوامی مطالبات کا رنگ دے کر تحریکوں کا آغاز کرتے ہیں، مظلوم و بے کس عوام انہیں اپنا ہمدرد و غمگسار سمجھ کر ان کے پیچھے چل پڑتے ہیں، لانگ مارچ دھرنے بھوکوں رہ کر پولیس و رینجرز کی لاٹھیاں کھانا عوام کے حصے آتا ہے۔ اصل میں مقاصد لیڈران کے ذاتی ہوتے ہیں عدلیہ بحالی تحریک میں وکلاءکے ساتھ سول سوسائٹی اور عوام کا ایک سمندر تھا، عوام ڈوبتے کو تنکے کا سہارا دم آخر تک ساتھ رہے۔ آخر عدلیہ بحال ہوئی اور عوامی فلاح میں بے شمار فیصلے دیئے مگر کسی ایک پر بھی عمل درآمد کرنا حکومت وقت نے توہین سمجھا۔ ان تحریکوں کے پیشکار کہاں گئے، اس بحال شدہ عدلیہ کی آئے روز حکم عدولی پر کون تحریکیں چلائے گا۔ خاموشی شاید اس لئے ہے کہ ان کے مقاصد پورے ہو چکے عوام جائیں کھوہ کھاتے میں سانوں کی۔
(عثمان حیدر چونگی امرسدھو لاہور)
(عثمان حیدر چونگی امرسدھو لاہور)