لاہور (سپیشل کارسپانڈنٹ) ریمنڈ ڈیوس کی رہائی اور افغانستان پہنچنے پر شدید سیاسی اور عوامی احتجاج سامنے آنے لگا ہے اور وفاقی و صوبائی حکومت سے سوال کیا جا رہا ہے کہ ریمنڈ نے جب تحقیقات کے دوران اپنے جاسوس ہونے کا اعتراف کیا تھا تو اس کے خلاف جاسوسی کا مقدمہ کیوں درج نہ کیا گیا۔ ریمنڈ ڈیوس کی ڈرامائی رہائی کے بعد احتجاج جاری ہے کہ اگر ریمنڈ امریکی حکام اور پیپلزپارٹی کے بعض رہنماﺅں کے مطابق سفارتکار تھا تو افغانستان کیا لینے گیا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حاجی فضل کریم نے وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں کو ریمنڈ کیس میں امریکہ کے ساتھ ملوث ہونے کا الزام دیکر کہا کہ ریمنڈ کے خلاف جاسوسی کا مقدمہ درج نہ کرنا حکمرانوں کے اصل چہرے بے نقاب کرتا ہے اگر ریمنڈ پر قانون اور آئین کے مطابق جاسوسی کا مقدمہ درج کیا جاتا تو وہ امریکی خواہشات کے مطابق اچانک بیرون ملک نہیں جا سکتا تھا۔
جاسوسی مقدمہ
جاسوسی مقدمہ