پیپلز پارٹی ‘ (ق) لیگ‘ مسلم لیگ (ن) کے 17 وزراءبلوچستان کابینہ سے مستعفی‘ اپوزیشن لیڈر کے طور پر طارق مگسی کی حمایت

Mar 17, 2013

کوئٹہ (بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) بلوچستان میں مسلم لیگ (ق)، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور آزاد ارکان گروپ کے 17 وزراء نے کابینہ سے استعفے دے دئیے اور ارکان کے ساتھ مل کر اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کر دیا اور طارق مگسی کی اپوزیشن لیڈر کے طور پر حمایت کا اعلان کیا ہے۔ وزراء نے اپنے استعفے اپوزیشن لیڈر نوابزادہ میر طارق مگسی کے حوالے کر دیئے ہیں جو گورنر بلوچستان کو پیش کریں گے۔ یہ بات پیپلز پارٹی بلوچستان کے صدر میر صادق عمرانی‘ آزاد ارکان کے پارلیمانی لیڈر سردار اسلم بزنجو‘ بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر نوابزادہ طارق مگسی‘ مسلم لیگ (ق) کے رہنما شیخ جعفر مندوخیل اور دیگر ارکان اسمبلی نے ہفتہ کی شب جعفر مندوخیل کے دفتر میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ سانحہ علمدار روڈ کے بعد صوبے میں گورنر راج نافذ کیا گیا اور اب اس کی مدت ختم ہو چکی ہے معلوم نہیں کہ صوبے میں کس کی حکمرانی ہے گورنر بلوچستان اسلام آباد میں چیف سیکرٹری انڈر ٹرانسفر ہیں اور بلوچستان میں کوئی ذمہ دار شخص نہیں انتخابات قریب ہیں اور نگران سیٹ اپ کیلئے نگران وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ اس وقت چالیس ارکان ہیں اور جب بھی اسمبلی کا اجلاس ہو گا ہم اپوزیشن بنچوں پر بیٹھیں گے، 65 کے ایوان میں سے جب چالیس وزیر استعفیٰ دیں گے تو حکومت ویسے ہی چلی جاتی ہے اور اخلاقی طور پر حکومت کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر نوابزادہ طارق مگسی نے کہا کہ جن ساتھیوں نے مجھ پر اعتماد کیا ہے ان کا مشکور ہوں اور اسمبلی میں بحیثیت اپوزیشن لیڈر اپنا کردار ادا کروں گا مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی کیپٹن (ر) عبدالخالق نے کہا کہ ہم نے طارق مگسی اپوزیشن لیڈر منتخب کیا ہے ہم ان کے ساتھ ہیں اور کسی بھی جانبدار نگران سیٹ اپ کو قبول نہیں کرینگے۔ اس موقع پر صوبائی وزراء سلیم کھوسہ‘ حبیب الرحمن محمد حسنی‘ صادق عمرانی‘ سردار اسلم بزنجو‘ نوابزادہ طارق مگسی‘ بیگم رقیہ ہاشمی‘ شیخ جعفر مندوخیل‘ امان اللہ نوتیزئی‘ صوبیہ کرن‘ بابو رحیم مینگل‘ سردار مسعود لونی‘ بسنت لعل گلشن‘ طارق مسوری‘ میر شعیب نوشیروانی‘ جان علی چنگیزی‘ کیپٹن (ر) عبدالخالق‘ سابقہ سپیکر اسلم بھوتانی بھی موجود تھے۔ شیخ جعفر مندوخیل نے اس موقع پر بتایا کہ ظہور بلیدی‘ بیگم پروین مگسی‘ حمل کلمتی‘ عاصم کرد گیلو کل کوئٹہ پہنچ رہے ہیں اور انہوں نے اپنے استعفے بھیج دئیے ہیں۔ دریں اثناءکوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر سردار ثناءاللہ زہری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے 3 صوبائی وزرا نے استعفےٰ دے دئیے ہیں اور وہ اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 30، 40 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ گورنر اور وزیر اعلیٰ کی مشاورت سے بننے والے مک مکا سیٹ اپ کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت نگران حکومت کی تشکیل کے حوالہ سے مک مکا پالیسی پر عمل پیرا ہے جو کسی بھی صورت بلوچستان کی دیگر سیاسی جماعتوں کے لئے قبول نہیں۔ ہم یہاں سیاسی سیٹ اپ چاہتے ہیں جس کا سیاسی سیٹ خیبر پی کے میں لایا گیا ہے۔ یہ نہیں ہونے دیں گے کہ ایک گورنر اور وزیر اعلیٰ بیٹھ کر مک مکا کر لیں اور بلوچستان پر پرویز مشرف کی باقیات کو مسلط کیا جائے۔ میری جماعت اسلامی کے رہنماﺅں سے بات ہوئی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے ہیں۔ مک مکا کے سیاسی سیٹ اپ کو ہم قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر صوبہ کے عوام نے ( ن ) لیگ کو مینڈیٹ دیا تو پارٹی میاں نواز شریف کی قیادت میں بلوچ عوام کے زخموں پر مرہم رکھے گی اور ناانصافیوں کا ازالہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دو نام نگران وزیر اعلیٰ کے لئے منتخب کئے ہیں ایک سیاستدان ہیں اور ایک سابق جج ہیں ان کے نام ہم اسمبلی میں بتائیں گے۔ ادھر کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے واضچ کیا کہ بلوچستان میں کوئی بھی سیاسی نگران سیٹ اپ لایا گیا تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی، بی ا ین پی عوامی 10 سال حکوت کے مزے لوٹتے رہے اب ڈرامہ کر رہے ہیں۔ این این آئی کے مطابق جے یو آئی (ف) کے ارکان کی جانب سے بھی اپوزیشن میں بیٹھنے کا عندیہ دیا جا رہا ہے اس صورتحال پر وزیر اعلیٰ اسلم رئیسانی نے کابینہ کا اجلاس آج اتوار کو 4 بجے طلب کر لیا ہے۔


اسلم بزنجو

مزیدخبریں