لاہور (لیڈی رپورٹر) خواتین کیخلاف ہونے والے جرائم میںسرفہرست جرم انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنا ہے جس کی وجہ سے وہ گھروں اور گھروںسے باہر عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ وہ وقت گیا جب خواتین ہراساں ہوکر گھروںمیںبیٹھ جاتی تھیں، ہراسگی کے حوالے سے قانون سازی خوش آئند ہے مگر خواتین کے حوالے سے مائنڈ سیٹ کوبدلنے اور قانون کی حکمرانی کے تصور کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، جنسی خوف و ہراس کے خاتمے کے لئے حکومت، سول سوسائٹی اور ریاستی اداروں کو مل کر مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے۔ مقررین نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز لاہور کالج آف ویمن یونیورسٹی اور ادارہ استحکام شرکتی ترقی کے زیراہتمام ”جنسی خوف و ہراس کا خاتمہ اور درپیش چیلنجز“ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کیا۔ مقررین میں رکن پنجاب اسمبلی آمنہ الفت، وائز کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بشریٰ خالق، سوشل ورک ڈےپارٹمنٹ کی سربراہ ارم شاہد، ادارہ استحکام شرکتی ترقی کے ریجنل ہیڈ سلمان عابد، پروفیسر فائزہ لطیف، سینئرصحافی فاخرہ تحریم اور شازیہ بشیر شامل تھے۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ جنسی خوف و ہراس کے خاتمہ کے لئے عورت اور مرد دونوں کی تربیت پر خصوصی توجہ دینی چاہئے۔ کیونکہ جب تک معاشرتی رویوں میں تبدیلی نہیں آئے گی اور عورتیں عدم تحفظ کا شکار ہی رہیں گی۔
”خواتین کے خلاف جنسی خوف و ہراس کے خاتمے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی“
Mar 17, 2013