138ہوٹل، گیسٹ ہائوس قحبہ خانے، فحاشی، جرائم کے اڈے بن چکے، پولیس خاموش

لاہور (احسان شوکت سے) لاہور میں بیشتر ہوٹل اور گیسٹ ہاؤس قحبہ خانے، فحاشی اور جرائم کے اڈے بن چکے ہیں۔ یہ ہوٹل اور گیسٹ ہاؤس جسم فروشی اور منشیات کے کھلے عام استعمال کے ساتھ جواریوں اور جرائم پیشہ افراد کی محفوظ آماجگاہیں ہیں۔ حساس اداروں نے لاہور کے ایسے138ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کی فہرست تیار کرکے لاہور پولیس کو کارروائی کے لئے بھجوائی ہے۔ جن میں ان ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز میں ہونے والے جرائم اور غیرقانونی سر گرمیوںکے علاوہ ان ہوٹلوں کے چلانے اور ان کی سرپرستی کرنے والے بااثر افراد جن میں سیاستدان، پولیس و دیگر سرکاری محکموں کے ریٹائرڈ و حاضر سروس افسران شامل ہیں کی تفصیل بھی درج ہے۔ حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق شہر میں موجود بیشتر ہوٹلوں اورگیسٹ ہائوسز میں جرائم پیشہ افراد کا بلا روک ٹوک کسی شناختی اندراج کے بغیر آنا جانا لگا رہتا ہے اور یہاں پر جرائم پیشہ افراد کو ہر قسم کی سہولیات ملتی ہیں۔ جن میں زنا کاری، جوابازی، عورتوں کی تجارت اور منشیات فروشی عام ہیں۔ ان ٹھکانوں پر چور ڈکیت، اغوا  برائے تاوان اور دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث جرائم پیشہ افراد لوگوں کی لوٹی ہوئی رقم کو عیاشیوں میں اڑا دیتے ہیں۔ گیسٹ ہائوس اور ہوٹل میں ٹھہرنے والوں کا نہ تو کوئی ریکارڈ مرتب کیا جاتا ہے اور نہ ہی ان کے شناختی کارڈ کی کاپی، ٹیلی فون کالز، موبائل نمبرز اور ان سے ملنے کے لئے آنے والے مہمانوں کی فہرست کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے جس سے دہشت گردی کے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔ ان گیسٹ ہاؤسز اور ہوٹلوں میں منہ مانگی قیمت پر گاہکوں کو گھنٹے کے حساب سے بھی کمرے دئیے جاتے ہیں۔  ان ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کی علاقہ کے ایس ایچ او، سرکل افسران کے علاوہ ریٹائرڈ و حاضر سروس افسران اور کئی بااثر لوگ درپردہ پشت پناہی کر رہے ہیں۔ جس بنا پر پولیس بلندوبانگ دعووں کے برعکس جان بوجھ کر اس مافیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی بلکہ الٹا بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے اپنا حصہ وصول کرکے چپ سادھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ ایس ایچ اوز گیسٹ ہاؤسز میں اپنے آرام اور مہمانوں کے لئے بلامعاوضہ یا پھر نجی ٹارچر سیل قائم کرنے کئے لئے کمرے لے کر انہیں غیر قانونی اقدامات کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔

ای پیپر دی نیشن