آج پھرقائدِاعظمؒ کی ضرورت ہے

گزشتہ سے پیوستہ
تب سے اب تک ابلیس بلا ردوقد اپنے عزم پہ کاربندہے ،علامہ اقبالؒایسی ہی عیاری، مکاری وسفاکی مثال اپنی ایک نظم”ابلیس کی مجلس شوریٰ“میںابلیس کی اپنے مشیروںکیساتھ ایک مجلس ِمشاورت کوبیان کرتے ہیںاوربتاتے ہیں کہ وہ بندگانِ خداکوکیسے منصوبہ سازی و چال سے گمراہ کرتاہے ابلیسی کاروائیوںاوراس کے منصوبوں کو اقبالؒ نے اس طرح بے نقاب کیا ۔
میںنے دکھلایا ہے فرنگی کو ملوکیت کا خواب
میں نے توڑا مسجد و دیر و کلیسا کا فسوں
مزیدکہتے ہیں،
اس میں کیا شک ہے کہ محکم ہے یہ ابلیسی نظام
پختہ تر اس سے ہوئے خوئے غلامی میں عوام
یہ ہماری سعی ¿پیہم کی کرامت ہے کہ آج
صوفی و ملا ملوکیت کے بندے ہیں تمام
ان کے طریقہ واردات بارے کہتے ہیں
کرتے ہیں غلاموں کو غلامی پہ رضامند
تاویل مسائل کو بناتے ہیں بہانہ
ابلیس اپنی اہل ِمغرب کو اپنی دی جانے والی تعلیم پہ اس قدر مطمئن نظرآتا ہے۔
جمہور کے ابلیس ہیں ارباب ِسیاست
باقی نہیںاب میری ضرورت ،تہہ ِ افلاک
مگرباوجود اس کے مغرب کی د م توڑتی تہذیب بارے کہتے ہیں
بچاری کئی روز سے دم توڑ رہی ہے
ڈرہے خبر ِبد نہ میرے منہ سے نکل جائے
تقدیر تو مبرم نظر آتی ہے ولیکن
پیرانِ کلیساکی دعایہ ہے کہ ٹل جائے
ممکن ہے کہ یہ داشتہ ¿پیرگ ِ افرنگ
ابلیس کے تعویز سے کچھ روز سنبھل جائے
جبھی تومسلم کے لہو کومنافرت سے بے رنگ کرکے ارزاںکرنےکاخیال ِ بدرکھنے والے اس کی حقیقت اور اس کی قوت و کمال چھیننے کیلئے اہلیان ِ مغرب بیتاب ہیںجس کیلئے وہ اِلحادی تعلیم کے ساتھ منافرت کا زہرِ ہلاہل میٹھے مشروب میں پلاکر، گلیمر ورلڈ کے لشکارروں اورآنکھوںکو خیرہ کرتی تجلیوںسے ہماری نسوںکو سن کرکے نیستی کی دلدل میں دھنسادینے کے جال بنے جارہے ہیں۔ان لذت کدوںکے فریب میں بصارت و بصیرت کومصلوب اور جبلی کمزوری حرص و ہوس و شہوات کو ہوا دے کر رخنہ سازی ، سازش ، و نفاق کی سیڑھیاں استعمال کرکے فرقہ پرستی ، انتشار و انارکی کے ہتھیاروںسے وار کرکے حقیقت (روحِ محمدی )چھین لینا چاہتے ہیں کیونکہ ان ذہن وقلوب میں یہ بات ثبت ہوچکی ہے کہ مسلمان کے اندر سب سے زیادہ پاوراس میں محبتِ رسولﷺ ہے اس لئے ابلیس تابڑتوڑ حملے کررہاہے بقول ِ اقبالؒ
یہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
اس کے بدن سے روح ِ محمد نکال لو
اب ابلیس کے مشروںکے زمینی حقائق بھی دیکھیں،جارج بش کے دور میں ایک مو¿قر جریدہ نے روایت کی کہ مسٹر بش اور اس کی کابینہ کے بیس اہم ممبران ایک خفیہ مقام پرابلیس کی پوجا کرتے ہیں اور وہیں ابلیس کی صدارت میں مجلس مشاورت بھی ہوتی ہے یہ بات حضر ت اقبال ؒ کے کلام میں” ابلیس کی مجلس شوریٰ“کے مصداق نظرآتی ہے۔مسٹر بش کے کذب بر مبنی ابلیسی احکام کورو بہ عمل کرنے کیلئے اسے صلیبی جنگ کانام دیااورپھر عراق ، افغان پر آتش و آہن کی برسات کرکے جھوٹ و سراب کا خونی کھیل رچایا جبکہ پوپ صاحب کے فرمان اور امریکی سامراج کی جارحیت پہ یورپی عوام کے تاریخی احتجاج کو بھی پس پشت کردیا ۔اب جبکہ اسی گرو کے دوسرے چیلے نے تخت ِ امریکہ پہ براجمان ہوتے ہی اسکے اسلام دشمنی کے مذموم وناپاک ارادوں کی تکمیل پر گامزن ہے۔صیہونی یہودی اب اپنے خونی پنجے تان کر پوری وحشت سے تیوری چڑھائے منہ سے رال ٹپکا رہا ہے ´یہ خونخوار درندہ اسلاف کی شبینہ روزکی محنت سے سینچے گلستاں کی گل کلیاں لہولہان کرکے مسل دینا چاہتا ہے ،زیرک وسفاک دشمن نے پاک امن کو دہشت گردی کی نظر کرنے کیلئے انڈیا کو افغان کے راستے لانچ کرکے اپنا پہلا مہرہ چلا دیا ہے تاکہ پاکستان کواندرونی طور پر غیر مستحکم کرسکے ۔ ہمیں یقین ہے کہ جب مسلمان میں عشق کی یہ تیغ بے نیام ہوئی تو فرعون کے پنجے ٹوٹ جائیں گے اور مغرب کاذب سحر کے ازدہا ایک چھڑی کی خوراک بن جائیں گے کیونکہ قوت ایمانی کا سرچشمہ ہم سے دور نہیں بلکہ وہ تو ہماری شہ رگ سے بھی قریب ہے یہ اوہام و فلسفہ تک محدود نہیں ایک تاریخی حقیقت ہے کہ مومن بے سروسامانی کی حالت میںبھی بڑی شجاعت سے لڑتا ہے۔ بقول اقبالؒ
مومن ہے تو لڑتا ہے بے تیغ سپاہی
شایدآج اس کام کیلئے ہمیںایک بارپھرقائدِاعظم جیسے لیڈرکی ضرورت ہے جو ذرہ کو ماہتاب کردے ،نوجوانان ِ ملت کو بام ِ فلک تک کی اڑان کا ہنرسکھا دے پارہ کو سیماب میں بدل دے ،قطرہ ¿ محبت کو قلب صدف میں رکھ کر دُرِنایاب اور سرمایہ گراںبہا بنا دے، اس سراسیمگی کو وارفتگی میں بدل کر شراب ِ عشق و مستی سے اسطرح سیرکردے کہ یہ لذت ِ وصل سے موت و حیات کی تفریق بھول جائے اورجذبہ ایثارو محبت کا پیکر بنا دے اوراس کی خاکسترمیں موجود رمق کو بھڑکا کر شعلہ بنادے جس سے ابلیس خائف ہے ،
ہے اگر مجھ کو خطر کوئی تواس امت سے ہے
جس کی خاکستر میںہے اب تک شرار ِ آرزو
کیونکہ پاک سر زمین پر نہ تو ٹیلنٹ کی کمی ہے اور نہ ہی وسائل کی بس ایسے ایک راہبر(قائدِاعظم) کی ضرورت ہے جو،ہماری فکری،مذہبی تنظیمیں،سیاسی قوتیں، تھنک ٹینک کے سامنے اصل متعصب اوردہشت گرد کانقاب الٹ دے اورایک جھنڈے تلے جمع کرکے اتفاق قائم کردے۔کیونکہ آج جس قدریہودی ،عیسائی ،ہندو اور باقی اسلام دشمن متحد ہیں اگراس کی ایک چوتھائی برابربھی مسلمان متحد ہوتے تو فتح ہماری تھی۔۔۔مگر یہ کام کون کرے گا۔۔۔کب کرے گا؟کیا ہم ایک نیوکلیس کا سینہ چیر کر اس سے سربستہ توانائی حاصل کرکے ایٹم بم بناسکتے ہیں ،کیا ہمارے سائنسدان ، فلاسفر، محققین و شعراء، علماءو فقیہ حضرات سب مل کربھی یہ کام نہیںکرسکتے.....؟
کاش ___ہم اپنی حقیقت کو پہچان لیں ؟اور متحد ہوکراس مغربی اورابلیسی نظام کورد کردیں؟؟؟؟

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...