سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد: 11 رکنی گروہ کا سراغ لگا لیا‘ایف آئی اے

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے معاملے پر ایف آئی اے نے ابتدائی رپورٹ مکمل کرلی۔ ملزمان کا سراغ بھی لگا لیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر بیرون ممالک سے بھی کی گئی۔ ایک ملزم 3 جنوری 2015ءکو لاہور سے سویڈن فرار ہوا۔ ملزم سویڈن سے ”بھینسا“ نامی پیج کے ذریعے اپ لوڈ کرتا رہا۔ ملزم 11 رکنی گروہ کا سرغنہ ہے۔ دوسری طرف ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، اشتعال انگیز اور گستاخانہ مواد پھیلانے والے پیجز کی شناخت اور مواد پھیلانے والے افراد سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے انٹرپول سے رابطہ کرلیا۔ ایف آئی اے عہدیداروں نے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بتایا کہ ادارے نے گستاخانہ مواد پھیلانے والے پیجز کو بند کرنے کے عدالتی فیصلے کی روشنی میں فیس بک کو باضابطہ طور پر درخواست بھی بھیج دی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے فوری طور پر گستاخانہ مواد پھیلانے والے سوشل میڈیا پیجز کو بند کرنے اور ذمہ داروں کو کڑی سزا دینے کی ہدایات کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی سربراہی میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد پھیلانے والے 11 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس معاملے میں کچھ مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کے لیے ایف آئی نے انٹرپول سے بھی مدد طلب کرلی ہے، کیوں کہ ان میں سے کچھ افراد کے ملک میں نہ ہونے کے اشارے ملے ہیں۔ اجلاس میں وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایات دیں کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد پھیلانے والے عناصر کی شناخت کے لیے خفیہ ایجنسیز سے بھی مدد لی جائے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ واشنگٹن کے سفارت خانے میں تعینات ایک سینیئر سفیر کو فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کرنے اور امریکی رائٹ ٹو انفارمیشن قوانین کے تحت گستاخانہ مواد پھیلانے والوں کی معلومات حاصل کرنے کی ذمہ داری بھی دی گئی۔ بیان میں بتایا گیا کہ حکومت اس معاملے پر قانون دان فرخ کریم کی خدمات بھی حاصل کرے گی جو معاملے کو عالمی عدالتی فورمز پر اٹھائیں گے۔ بیان کے مطابق وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت تمام دستیاب وسائل کو استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ مواد کو ہٹانے کو یقینی بنائے گی۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ چودھری نثار نے شہریوں کے لئے سہولت سینٹر کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ناموس رسالت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ توہین رسالت کرنے والے دشمنان انسانیت ہیں۔ توہین رسالت کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے آخری حد تک جائیں گے۔ بطور وزیر داخلہ یہ ذمہ داری ہے کہ کسی بے گناہ پر یہ الزام نہ لگے۔ چیئرمین پی ٹی اے کو بلا کر توہین رسالت والی پوسٹس کو بلاک کرایا، مجھے بتایا گیا ہے کہ بہت سارے بلاگز بلاک کر دیئے گئے ہیں۔ پی ٹی اے کو ہدایت کی ہے کہ سروس پرووائیڈرز کو سختی سے ہدایات دی جائیں، گھناﺅنے جرم کا بار بار ارتکاب کرنے والے کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ توہین آمیز مواد عالمی مسئلہ بن گیا ہے، قانونی مشاورت کی جائے گی۔ امریکی حکومت سے بھی اس حوالے سے مدد مانگی ہے۔ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک فیس بک اور ٹوئٹر کی انتظامیہ تعاون نہ کرے۔ ایف آئی اے کو لیگل کونسل کیلئے ہدایات جاری کر دی ہیں۔ گستاخی کے مرتکب افراد کو سزا دلانے میں آخری حد تک جائیں گے۔ ناموس رسالت پر پوری قوم متحد ہے۔ طارق فاطمی سے بھی رابطہ کر کے کہا ہے کہ وہ مسلمان ملکوں سے رابطہ کریں۔ کوئی مسلمان گستاخی پر مبنی صفحات کو دیکھ ہی نہیں سکتا۔ یہ سلسلہ 2014ءسے جاری ہے۔ چند ماہ سے اس میں تیزی آئی ہے۔ یہ آزادی¿ اظہار ہے یا ہماری مقدس ترین ہستیوں کیخلاف گھٹیا ترین حرکت؟ توہین آمیز مواد سے متعلق سخت ترین اقدامات کو بھی تیار ہیں۔ ہولوکاسٹ سے متعلق شک کا اظہار کرنا بھی جرم ہے۔ ایسا کرنے والوں کو امریکہ اور برطانیہ کا ویزا نہیں ملتا، ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی مقدس ترین ہستیوں کی تضحیک کرنا کیسے آزادی اظہار ہو سکتا ہے؟ جب سب مسلمان اکٹھے ہو کر بولیں گے تب غیرملکی کمپنیز کو صحیح پیغام جائے گا۔ قوم سے اپیل ہے کہ جوش کے ساتھ ساتھ ہوش کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں۔ تمام مسلمان ممالک سے یہ معاملہ اٹھے گا تو بہتر نتائج آئیں گے۔ نیوز لیکس کے حوالے سے ابھی تک وزارت داخلہ کو رپورٹ نہیں ملی۔ متعلقہ کمیٹی سے پوچھیں ابھی تک رپورٹ کیوں نہیں بھیجی۔ ویزوں کے اجراءپر ہماری پالیسی بالکل واضح ہے۔ ائرپورٹ سے لوگوں کو واپس بھجوایا گیا۔ انہوں نے کہا برطانوی وزیر داخلہ اگلے ماہ پاکستان آرہی ہیں، ان سے بھی ملاقات کریں گے۔ جو پاکستان پر یقین ہی نہیں رکھتے، جو پاکستان مخالف نعرے لگاتے ہیں، ان کو سیاست کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟ برطانیہ کو بار بار یاد دلائیں گے کہ آپ کا انصاف کا معیار بہت اونچا ہے، آپ اس معاملے میں بھی انصاف کا مظاہرہ کریں۔ الطاف حسین پچھلے 20 سالوں میں سنگین جرائم کے مرتکب پائے گئے، کیا انہیں کٹہرے میں لانے کی کوششیں غلط ہیں؟
چودھری نثار

ای پیپر دی نیشن