اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی‘ قومی وطن پارٹی‘ اے این پی‘ جے یو آئی اور پختونخواہ میپ نے نکتہ اعتراض پر ملک میں منگل کے روز سے شروع ہونے والی مردم شماری کے عمل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شماریات بورڈ میں پنجاب کے تین ممبرز کی تعیناتی اور سندھ‘ کے پی کے اور بلوچستان سے کسی بھی ممبر کو نامزد نہ کرنے پر بھرپور احتجاج کیا ہے۔ ارکان نے کہا کہ حکومت 19سال بعد ہونے والی مردم شماری کو متنازعہ نہ بنائے‘ کے پی کے میں ہونے والی مردم شماری کی گنتی اسلام آباد میں کرانے سے بھی شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں‘ مردم شماری کی نگرانی کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے حسین حقانی کے بیان کے بعد ایبٹ آباد کمشن کی رپورٹ اوپن کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ پی ٹی آئی کے اسد عمر نے بجلی کے شعبے میں 414 ارب کے سرکلر ڈیٹ کے معاملہ کو فوری طور پر حل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ بصورت دیگر ملک میں تیل کا ایک نیا بحران پیدا ہوگا کیونکہ عدم ادائیگی کی وجہ سے آئل ریفائنریز نے آئندہ دنوں کام بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعرات کو ایوان میں نکتہ اعتراض پر جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اﷲ‘ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیرپاﺅ‘ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد‘ پی ٹی آئی کے اس عمر‘ سابق سپیکر فہمیدہ مرزا و دیگر نے اہم قومی اور علاقائی مسائل پر ایوان کی توجہ مبذول کرائی۔ مولانا محمد خان شیرانی کو توجہ دلاﺅ نوٹس کے دوران نکتہ اعتراض کرنے کی اجازت نہ دی گئی۔ صاحبزادہ طارق اﷲ خان نے کہا کہ مردم شماری بورڈ میں تینوں ممبرز پنجاب کے ہیں کے پی‘ بلوچستان اور سندھ کے ممبرز نہیں ہیں۔ سرکاری افسران بھی ایڈہاک ہیں پارلیمنٹ نگرانی کے لئے کمیٹی بنائے۔ آفتاب احمد خان شیرپاﺅ نے کہا صوبہ خیبر پی کے کی مردم شماری میں گنتی اسلام آباد کی بجائے پشاور میں ہونی چاہئے۔ جمعیت علماءاسلام (ف)اور فاٹا کے بعض ارکان نے مردم شماری پر تحفظات کے اظہار کے بعد علامتی واک آﺅٹ کیا۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی ہدایت پر پارلیمانی سیکر ٹری رانا محمد افضال خان ناراض ارکان کو ایوان میں واپس لائے اور انکو یقین دہانی کرائی کہ انکے تمام تحفظات دور کئے جائیں گے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں جے یو آئی (ف)کے محمد جمال الدین نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں مگر ہماری بات سنی نہیں جارہی۔گزشتہ روز سپیکر ایاز صادق سے بھی مردم شماری پر تحفظات کے حوالے سے ملاقات کی ۔سپیکر کی ہدایت پر چیف شماریات سے ملاقات کی مگر انہوں نے ہماری سفارشات ماننے سے انکا ر کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے 300 گھرانے نقل مکانی کی وجہ سے افغانستان میں ہیں، ان مردم شماری کس طرح ہوگی۔ ہماری بات ایوان میں نہیں سنی جارہی۔ اس پر ہم ایوان سے واک آﺅٹ کرتے ہیں۔
قومی اسمبلی
قومی اسمبلی مردم شماری کی نگرانی کیلئے پالیمانی کیمٹی بنانے کا مطالبہ
Mar 17, 2017