قومی اسمبلی میں مردم شماری پر خیبر پی کے کے ارکان پارلیمنٹ نے تحفظات کا اظہار واک آﺅٹ پارلیمانی کمیٹی بناے کا مطالبہ

Mar 17, 2017

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ + نامہ نگار) قومی اسمبلی میں مردم شماری پر خیبر پی کے کے ارکان پارلیمنٹ نے تحفظات کا اظہار کیا۔ جے یو آئی ف کے ارکان نے افغانستان میں موجود 300 گھرانوں کو مردم شماری میں شامل نہ کرنے پر واک آﺅٹ کیا۔ ارکان نے مردم شماری کی نگرانی کیلئے پارلیمانی کمیٹی بناے کا مطالبہ کیا۔ شیخ رشید احمد نے ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کو شائع کرنے کا مطالبہ کر دیا گیا۔ مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے کہ مردم شماری کے عمل کے پیش نظر شماریات ڈویژن میں چاروں صوبوں کا ایک ایک رکن ہونا چاہیے۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ دفترخارجہ کے مشیر اور اہم افسروں کی بیگمات کے غیر سرکاری تنظیمیں چلانے پر پابندی عائد کی جائے۔میری سیاسی زندگی میں کسی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی، ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ بھی اس میں شامل ہے۔ ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں 15 سے سولہ ہزار سے زائد امریکیوں کو تحقیقات کے بغیر ویزے دیئے گئے۔ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ ایک شخص بڑے گھٹیا انداز میں پاکستان کے خلاف بات کر رہا ہے۔ بے ایمان لوگوںکو ترقیاں دی جا رہی ہیں جس پر ڈپٹی سپیکر نے یہ الفاظ حذف کئے تو شیخ رشید احمد نے خود ہی یہ الفاظ واپس لے لئے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ مردم شماری کا عملہ غیر مستقل ملازمین پر مشتمل ہے۔ شماریات کے تینوں ارکان کا تعلق پنجاب سے ہے، ہمارے اس پر تحفظات ہیں، چاروں صوبوں کا ایک ایک رکن ہونا چاہیے۔ حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ ہر دس سال بعد مردم شماری ضرور ہونی چاہیے، اسے بل کا حصہ بنایا جائے۔ داوڑ خان کنڈی نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب اور خیبر پی کے کے 24 اضلاع سرائیکی صوبہ کے حق میں ہیں‘ ہزارہ اور سرائیکی خطوں کے عوام کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے نئے انتظامی صوبے بنائے جائیں‘ فاٹا کا صوبہ میں شامل ہونا آئین کے برعکس ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا ہے کہ فاٹا میں آپریشن کے دوران مسمار ہونے والے گھروں کے مکینوں کی مردم و خانہ شماری کے حوالے سے تحفظات درست ہیں‘ اس حوالے سے وزیر خزانہ سے بات کی جائے گی تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔ وقفہ سوالات میں بتایا گیا کہ موسم گرما سے پہلے اپریل تک بجلی کی ترسیل میں حائل رکاوٹیں دور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے‘ 31 دسمبر 2018ءتک 10996 میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کردی جائے گی ¾بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا حجم وقت کے ساتھ ساتھ مزید بڑھائیں گے ¾ ملک میں اس وقت ایڈز کے 8133 مریضوں کا علاج ہو رہا ہے‘ حرم کی توسیع کے بعد حج کوٹہ میں ہونے والی 20 فیصد کٹوتی بحال ہوگئی ہے‘ 20 فیصد حج کوٹہ سرکاری سکیم کے تحت لوگوں کو حج کی سعادت کےلئے استعمال میں لایا جائے گا۔ بجلی چوری میں ملوث لوگوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا گیا اور بنیادی ڈھا نچے کو تبدیل کیا گیا۔ پارلیمانی سیکرٹری نے اعتراف کیا کہ ہسپتالوں میں سہولیات ناکافی ہیں اور ان میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ پہلی بار موجودہ حکومت نے باہر سے آنے والے دودھ پر ڈیوٹی لگائی ہے ہم اس میں مزید اضافہ کے حق میں ہیں۔ اسلامی ملک ہونے کے باوجود پاکستان میں ملاوٹ کی روک تھام پر غور نہیں کیا گیا۔ ملک میں ملک پروسیسنگ کے 20 کارخانے ہیں۔ ان کے معیار کو چیک صرف فوڈ اتھارٹیز ہی کریں گی۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے جمعرات کو کورم کی نشاندہی پر گنتی کرانے کی بجائے اجلاس جمعہ کی صبح تک ملتوی کرکے حکومت کو کورم ٹوٹنے کی خفت اور شرمندگی سے بچالیا۔ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل اور قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کی رپورٹوں سمیت 4 قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس ایوان میں پیش کردی گئیں۔ سینٹ میں پیپلز پارٹی کے رکن اعجاز مختار دھامرہ نے کہا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں مردم شماری کرنے والا عملہ پنسل سے اعداد و شمار تحریر کر رہا ہے‘ اس کا نوٹس لیا جائے، ہمارے تحفظات دور کئے جائیں۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ مردم شماری انتہائی حساس معاملہ ہے‘ اس کو متنازعہ نہیں ہونا چاہیے‘ مختلف حلقوں کے تحفظات دور کرنے کے لئے ایک وزیر مقرر کیا جانا چاہیے۔

قومی اسمبلی/ سینٹ/ مردم شماری

مزیدخبریں