پاکستان اور چین کا افغانستان میں داعش کے ابھرتے ہوئے خطرے پر اظہار تشویش

Mar 17, 2017

اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) جمعرات کے روز پاکستان اور چین نے بیک آواز، افغانستان میں دہشت گرد تنظیم داعش کے ابھرتے ہوئے خطرہ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران جب کہ چین کی سول اور فوجی قیادت نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران خطہ کی سلامتی کو لاحق اس نئے خطرہ کے بارے میں بات کی ہے۔ اس سے پہلے روس اور ایران بھی افغانستان میں داعش جنگجوﺅں کی بڑھتی ہوئی آمد اور ان کی وجہ سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کا کھل کر اظہار کر چکے ہیں۔ بیجنگ اور اسلام آباد سے داعش کے بارے میں یکساں مﺅقف اختیار کرنے سے واضح ہو رہا ہے کہ خطہ کے ملک ، داعش کے تیزی سے بڑھتے ہوئے خطرہ پر تشویش کا شکار ہیں اور افغان حکومت پر داعش سے نمٹنے کیلئے دباﺅ مزید بڑھ جائے گا۔ واضح رہے کہ ٹی ٹی پی کا معاملہ ہو یا داعش کا، اشرف غنی حکومت یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کرتی رہی ہے کہ جہاں یہ عناصر موجود ہیں، ان علاقوں پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں۔ چین کو محض داعش پر نہیں بلکہ مشرقی ترکستان اسلامی تحریک کی بھی افغانستان میں موجودگی بڑا خطرہ محسوس ہو رہی ہے کیونکہ چین کا دعویٰ ہے کہ یہ تنظیم ، افغان علاقوں سے سنکیانگ میں حملے کر رہی ہے۔ ایک ذریعہ کے مطابق داعش ، ٹی ٹی پی اور مشرقی ترکستان اسلامی تحریک جیسی تنظیموں کو اب الگ الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا کیونکہ یہ تنظیمیں جہاں آپریشنل معاملات میں ایک ہو چکی ہیں وہیں ان کے درمیان نظریات فاصلے بھی سمٹ رہے ہیں جو زیادہ خطرناک امر ہے۔پاکستان نے تو آپریشن ضرب عضب کے ذریعہ مشرقی ترکستان اسلامی تحریک جیسے گروہوں کو شمالی وزیرستان اور فاٹا کے دیگر علاقوں سے نہ صرف نکال باہر کیا ہے بلکہ علاقہ میں ان کی دوبارہ آمد بھی ناممکن بنا دی ہے۔ اب معاملہ افغانستان کی ذمہ داری بن گیا ہے کیونکہ،پاکستانی سرحد کے قریب اگر کالعدم تحریک طالبان ،پاکستان پر حملے کر رہی ہے تو بدخشان اور اس سے ملحق افغان علاقوں سے مشرقی ترکستان اسلامی تحریک، چین اور تاجکستان سمیت وسط ایشیائی ریاستوں کیلئے خطرہ بن چکی ہے اور داعش ان تنظیوں کو قیادت، منصوبہ بندی اور مالیات کی چھتری فراہم کر رہی ہے جس کی حدت اب تہران اور ماسکو تک محسوس کی جا رہی ہے۔ افغان طالبان اب ان تمام ملکوں کیلئے قابل قبول بن چکے ہیں جنہیں داعش کے عفریت سے خدشات لاحق ہیں۔ افغان حکام جو کل تک پاکستان پر طالبان کی مدد کا الزام عائد کرتے تھے، اب ایران پر تواتر سے الزام عائد کرہے ہیں کہ وہ ہرات اور ملک کے جنوب مغربی صوبوں میں طالبان کو اسلحہ اور رقم فراہم کر رہا ہے۔بہرحال، اب کابل کیلئے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ پڑوسی ملکوں پر الزام تراشی کر کے جان چھڑاتا رہے بلکہ اسے وہی دباﺅ برداشت کرنا پڑ رہا ہے جس کا برسوں تک پاکستان کو سامنا تھا۔
پاکستان/چین

مزیدخبریں