اسلام آباد (رستم اعجاز ستی /نامہ نگار) اےوان بالا (سےنٹ) کے گزشتہ روز اجلاس کے دوران متعدد اہم نوعےت کے موضوعات زےر بحث آئے، سب سے اہم معلومات تک رسائی کا بل2016 سے متعلق منتخب کمےٹی برائے معلومات کی رپورٹ تھی جو کہ سنجےدہ سی طبےعت کے حامل سینےٹر فرحت اللہ نے پےش کرتے ہوئے کہا کہ اسکے مسودے مےں پہلی مرتبہ ےہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ قومی سلامتی کے نام پر کسی کو مکمل استثنیٰ حاصل نہےں ہوگا، کوشش کی گئی ہے کہ اس بات کا خاتمہ ہو سکے کہ قومی سلامتی کے نام پر اطلاعات کو چھپا دےا جائے، ےہ بل تمام قوانےن اور متروک آفےشل سےکرٹ اےکٹ1923کو ختم کر دے گا تاہم حقےقی مسئلہ قانون بنانے کا نہےں بلکہ راز رکھنے اور مقدس گائے کے کلچر کا ہے، انہوں نے کہا کہ مشرف دور مےں سےنٹ مےں کرگل انکوائری کے متعلق سوال پر کہا گےا کہ ان سوالوں کے جواب قومی سلامتی کی وجہ سے نہےں دےئے جا سکتے، واضح رہے کہ عوامی حلقوں نے بھی اس بل کو بہترےن قرار دےا تھا انکا کہنا تھا کہ اس پر عملدرآمد ہوجائے تو قومی سلامتی کے نام پر بے وقوف بھی نہےں بناےا جا سکے گا جبکہ ےہ جبری لاپتہ افراد کے مسئلے کا مکمل حل نہےں لےکن حل کی جانب قدم ضرور ہے، دوسرا اہم معاملہ پاکستان کے سابق سفےر حسےن حقانی کے اس بےان پر کہ سابقہ حکمران جماعت کی منظوری سے سی آئی اے کے اےجنٹوں کو پاکستان مےں بلا روک ٹوک آنے کی سہولت فراہم کرنے سے متعلق تھا جس پر تحرےک التواءسنےٹر عبدالقےوم ملک نے پےش کی جسے منظور کر لےا گےا ہے، جب تحرےک التواءکی منظوری دی جا رہی تھی تو سنےٹر رحمن ملک نشست پر کھڑے ہو گئے جنہےں چےئرمےن نے ڈانٹ پلا دی ،ےہ انتہائی اہم معاملہ تھا کےونکہ شاےد اس پر بحث کے بعد اس سے پچھلی حکومت کی جانب سے پاکستان کی بندرگاہےں، ہوائی اڈے، فضائےں اےک ٹےلی فون کال پر امرےکہ کے تصرف مےں دےنے کے معاملے پر بھی کوئی تحرےک التوا آجائے ، تےسرا اہم معاملہ مردم شماری سے متعلق تھا جس پر پےپلز پارٹی کےساتھ ساتھ فاٹا کے سنےٹرز نے بھی تحفظات کا اظہار کےا۔
بل