ساہوکا‘ قصور‘ اسلام آباد (نامہ نگاران + خصوصی نمائندہ) موسم گرما شروع ہوتے ہی ساہوکا‘ قصور اور گردونواح میں بجلی کی آنکھ مچولی شروع ہو گئی۔ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے دعوے دعوے ہی رہ گئے‘ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامناکرنا پڑ رہا ہے اور گردونواح میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ شہروں میں 12 اور دیہاتوں میں 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کرکے لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ دوسری طرف حکومت گر دشی قرضہ پر قابو پانے میں ناکام ہو گئی، توانائی کے شعبے میں جاری گردشی قرضے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔گرمیوں میں بجلی بحران کے سراٹھانے کا امکان ہے ۔ ذرائع کے مطابق سرکلرڈیٹ کا حجم 930 ارب روپے سے بھی تجاوز کرگیا،نومبر 2017ء تک سرکلر ڈیٹ کا حجم80 4 ارب روپے سے زائد ہے اس کے علاوہ حکومت نے 450 ارب روپے پاور ہولڈنگ پرائیویٹ کمپنی میں پارک کر رکھے ہیں، جن کے بارے حکومت کے پاس کوئی وضاحت موجود نہیں۔ توانائی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کا معاملہ سنگین ہوگیا اور حجم تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا ہے حکومت نے پاکستان سٹیٹ آئل کے 89 ارب 40 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں، حبکو کو 70 ارب روپے جبکہ کیپکو کے واجبات کا حجم 73 ارب روپے سے بھی تجاوز کر چکا ہے جبکہ چار برس پہلے یہ 43 بلین روپے تھی جبکہ پی ایس او کے مطابق حکومت کے ذمہ 285بلین روپے ہیں آئی پی پیز کو حکومت نے 294بلین روپے ادا کرنا ہیں جوکہ 2013 ء میں 270بلین روپے تھا حکومت نے واپڈا کے 52 بلین روپے ادا کرنا ہیں حالانکہ حکومت نے اقتدار میں آنے کیساتھ ہی بجلی کا گردشی قرضہ 80 4 ارب روپے ادا کیا تھا جس کی تحقیقات نیب کر رہی ہے۔