مقبوضہ کشمیر: بھارتی جارحیت‘ حریت رہنمائوں کی گرفتاریوں کیخلاف مظاہرے

سرینگر (این این آئی+ کے پی آئی)مقبوضہ کشمیر میں بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے’این آئی اے ‘ کی طرف سے مزاحمتی رہنمائوں کو طلب کرنے ، محمد یاسین ملک اور دیگر حریت رہنمائوں کو کالے قانون ’ پبلک سیفٹی ایکٹ ‘ کے تحت حراست میں لینے اور جماعت اسلامی پر پابندی کیخلاف مشترکہ حریت کے زیر اہتمام حیدر پورہ ، نوہٹہ ، مائسیمہ ، آبی گزر، بڈگام اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں ہفتے کو زبردست احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مظاہروں میں حریت رہنمائوںسمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔حریت رہنمائوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کیلئے فوجی طاقت کا بھر پور استعمال کر رہا ہے ۔ انہوںنے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور دیگر آزادی پسند رہنمائوں اور کارکنوں کی جھوٹے مقدمات میں گرفتاری اور ان پر کالا قانون پی ایس اے لاگو کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیر میں تمام تر انسانی اور اخلاقی قدریں پامال کر رہا ہے ۔ انہوںنے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ تحریک آزادی کیخلاف مذموم بھارتی ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کو مزید مضبوط بنائیں۔دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں ایک اور بھارتی فوجی پراسرار طورپر ہلاک ہو گیا ہے۔ پنز گام کے فوجی کیمپ میں 175 ٹی اے ریجمنٹ یونٹ میں تعینات سپاہی مشتاق احمد کی جھلسی ہوئی نعش جمعہ کی صبح فوجی کیمپ سے برآمد کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ فوجی کا جسم پوری طرح جھلس گیا تھا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ نئی دہلی انہیںخوفزدہ نہیں کرسکتی،اور وہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کا مطالبہ جاری رکھیں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ کاغذی نوٹسوں سے وہ اصولی موقف سے دستبردار نہیں ہونگے۔ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کئی بار اس بات کی وضاحت کی ہے ہماری لڑائی کسی مذہب یا ملک کیخلاف نہیں ، بلکہ بھارتی حکومت کی غلط پالیسیوں کیخلاف ہے۔ بھارتی تفتیشی ایجنسی این آئی آئے کا ذکر کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ مزاحمتی خیمے کے خلاف نوٹس کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ان کا کہنا تھامیں نے اور میرے والد نے یہ چیزیں دیکھی ہیں۔ انہو ں نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ ان کے اثاثہ اور جائیداد یہاں کے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک کسی ایک فرد یا جماعت کی نہیں بلکہ پوری کشمیری قوم کی تحریکہے اور اس تحریک کیلئے کشمیری عوام اپنی جان‘ اپنی عزت اور اپنا گھر بار لٹا رہے ہیں۔ میر واعظ عمر فاروق نے کہامیں حکومت ہندوستان سے کہنا چاہتا ہوں کہ میرا سب سے بڑا ا ثاثہ کشمیری عوام کی پرخلوص محبت اور حمایت ہے اور یہی میری سب سے بڑی طاقت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ تحریک کسی ایک فرد یا جماعت کی تحریک نہیں بلکہ پوری کشمیری قوم کی تحریک ہے اور اس تحریک کیلئے کشمیری عوام اپنی جان، اپنی عزت اور اپنا گھر بار لٹا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں کی قیادت اقتدار کی خواہاں نہیں اور لڑائی اقتدار کیلئے نہیں ۔میرواعظ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کا مطالبہ کیا کوئی جرم ہے۔ ؟کیا یہ بات کہنا کسی ملک کیخلاف اعلان جنگ ہے ؟ کیا یہ کہنا کہ کشمیریوں کے ساتھ بھارت اور پاکستان نے جو وعدے کئے ہیں ان کو پورا کیا جائے ،دہشت گردی ہے؟۔میرواعظ عمر فاروق نے مسئلہ کشمیر کو عالمی برادری اوراقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے قدیم حل طلب مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسئلہ کے حل کے حوالے سے آج سے نہیں بلکہ 1931 سے یہاں کے عوام مال و جان کی قربانیاں پیش کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کو انتخابات کیلئے ایک میدان بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا آج کشمیر کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا ہمارا موقف بالکل واضح اور دو ٹوک ہے۔ انہوں نے کہا مسئلہ کشمیرکو حل کرنے کے دو ہی طریقے ہیں یا اس مسئلہ کے حل کے حوالے سے عالمی برادری کی جانب سے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے یا پھر مسئلہ سے جڑے تینوں فریقوں کے درمیان ایک بامعنی مذاکراتی عمل کے ذریعے اس مسئلہ کا کوئی قابل قبول حل تلاش کیا جائے ۔انہوں نے کشمیر میں بھارتی کریک ڈائون کو غیر جمہوری عمل قرار دیتے ہوئے کہا محمد یاسین ملک اور دینی مبلغ مولانا مشتاق ویری کو پی ایس ائے کے تحت پابند سلاسل کیا گیا ، جماعت اسلامی کی پوری قیادت کو گرفتار کیا گیا ،اور یہ سب اس لئے کیا جارہا ہے تاکہ مسئلہ کشمیر کو دبایا جائے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے بھارت کی طرف سے آزادی پسند کشمیریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر جاری فوجی طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کا دعویدار بھارت کشمیریوں کی حق پر مبنی حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد کو دبانے کیلئے فوجی طاقت کا بھر پور استعمال کر رہا ہے۔ انہوںنے پلوامہ کے علاقے رتنی پورہ رات کے وقت چھاپوںکے دوران 14بے گناہ نوجوانوں کی گرفتاری جمعیت اہلحدیث کے نائب صدر مشتاق احمد ویزی ،جماعت اسلامی کے متعدد کارکنوں سمیت کئی افراد پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اوچھے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ہرگز دبایا نہیںجاسکتا۔انہوں نے نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ہونے والے دہشت گردی گردی کے بہیمانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج اس پوری دنیا میں مسلمان دہشت گردی کا شکا ر ہیں ۔ دریںاثنا جماعت اسلامی مقبوضہ جموں کشمیر کے خلاف کریک ڈائون کے دوران 6 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان میں سے دو کو کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کر دیا گیا ہے۔کوٹ بلوال جیل منتقل ہونے والے نوجوانوں پر الزام ہے کہ وہ ’’امن کا ماحول درہم برہم کرنے میں ملوث ہیں۔‘‘بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کے بعد بھارتی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے سید علی گیلانی کے فرزند ڈاکٹر نسیم گیلانی کے نام نوٹس جاری کر دیا ہے۔ ڈاکٹر نسیم کو 22 مارچ کو نئی دہلی ہیڈکوارٹر پر طلب کیا گیا ہے۔ بھارتی تحقیقاتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے غیرقانونی طورپر قید حریت رہنما الطاف احمد شاہ کے خلاف درج ایک جھوٹے مقدمے میں تفتیش کرنے کی اجازت حاصل کرنے کیلئے نئی دہلی کی عدالت کی اجازت طلب کی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ایک کشمیری تاجر ظہور وٹالی کی پاکستانی رہنمائوں اور کشمیری حریت قائدین اور متحدہ عرب امارات کے تاجر کشور کپور سے دوستی کی وجہ سے عدالت سے پوچھ گچھ کی بھی اجازت مانگی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی کے خلاف وسیع کریک ڈائون کے بعد حریت پسندانہ پس منظر رکھنے والے سرکاری ملازمین کے خلاف کریک ڈائون کی تیاری ہورہی ہے۔ اس سلسلے میں خفیہ ایجنسیوں نے 200 ملازمین کی ایک فہرست تیار کر لی ہے۔ ان میں سرکاری ملازمین کے علاوہ اساتذہ کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔

ای پیپر دی نیشن