برلن (نیٹ نیوز) کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے قریب پہنچنے والی جرمنی کی دوا ساز کمپنی کے سائنس دانوں کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خریدنے کی کوشش پر امریکا اور جرمنی کے درمیان تنائو پیدا ہوگیا ہے۔ جرمنی کے خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کی دوا ساز کمپنی ’کیور ویک‘ کو کرونا وائرس کی ویکسین تیاری میں اہم کامیابی ملی ہے۔ تاہم اس سے قبل ہی ویکسین کی ملکیت پر جرمنی اور امریکا کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ جرمنی کے اخبار ویلٹ ام زونٹاگ نے دعویٰ کیا کہ ویکسین کی تیاری کے دوران ہی امریکی صدر نے جرمن سائنس دانوں سے رابطہ کیا اور ویکسین کے حصول کے لیے بھاری رقم دینے کا لالچ دیا۔ صدر ٹرمپ اس ویکسین کے مالکانہ حقوق کے خواہش مند تھے تاکہ دنیا بھر میں جسے بھی ویکسین کی ضرورت ہو وہ امریکا سے خریدے۔ ادھر جرمن دوا ساز کمپنی ’کیور ویک‘ کے سائنس دانوں نے مقامی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ ہم نے امریکی صدر کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے اس سے متعلق اپنی حکومت کو آگاہ کردیا ہے۔ سائنس دانوں کے انکشاف کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی سطح پر الزامات عائد کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ دوا ساز کمپنی ’کیور ویک‘ کی ایک شاخ امریکی شہر ہوسٹن میں بھی واقع ہے اور امریکی صدر نے اسی شاخ پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا ہے۔ جرمن وزیر داخلہ نے اس اہم معاملے پر ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو 16 مارچ کو اہم اجلاس کا انعقاد کرے گی۔ جرمن وزیر صحت نے سرکاری ٹی وی پر اپنے بیان میں کہا کہ جرمنی بکنے کے لیے تیار نہیں، یہ ویکسین انسانیت کی خدمت کے لیے تیار کی جارہی ہے جس کے مالکانہ حقوق کسی ایک شخص یا ملک کو تفویض نہیں کیے جاسکتے۔ اس وبا کیخلاف ہمیں اتحاد اور اتفاق سے لڑنا ہوگا۔