اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے کے پی کے کی ماتحت عدلیہ کے13 ججز کو جبری ریٹائرڈ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ جوڈیشل سروسز کو بھجوا دیا۔ عدالت نے ٹریبونل کو تین ماہ میں ماتحت عدلیہ کے ججز کی اپیلوں پر فیصلہ کرنے کا بھی حکم دیا۔ سماعت چیف جسٹس گلزا ر احمد کی سربرا ہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ جوڈیشل ٹریبونلز ججز کی اے سی آر کیساتھ اثاثوں میں اضافہ کے معاملہ کا بھی جائزہ لیں۔ جسٹس اعجا ز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا جج شاہ حسین کے اثاثوں میں دو سال میں تین گنا اضافہ ہوا جج کے اثاثے سینئر سول جج بننے تک 64 لاکھ سے بڑھ کر تین کروڑ پچاس لاکھ سے زائد ہو گئے جس پر جج کے وکیل نے موقف اپنایا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام شوکاز میں نہیں لگایا گیا۔ میرے موکل نے پرفارمہ میں اپنی جائیداد کی مارکیٹ ویلیو بتائی اثاثے وہی تھے، مارکیٹ ویلیو زیادہ بتائی گئی جس پر چیف جسٹس نے کہا اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو بتانے کا کہاں لکھا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ججز کی ساکھ کے بارے میں مسلسل تین سال سے رپورٹ شک و شبہ کا اظہار کیا گیا وکیل نے موقف اپنایا کہ جوڈیشل ٹریبونل نے سطحی فیصلہ دیا۔ ہماری پشاور ہائیکورٹ کی کمیٹی کے فیصلے کیخلاف اپیلیں زیر التوا ہیں۔ کے پی کے عدلیہ کے 13 ججز کو پشاور ہائیکورٹ کی متعلقہ کمیٹی نے برطرف کر دیا تھا۔ جوڈیشل ٹریبونل نے برطرفی کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کر دیا تھا۔ ٹریبونل فیصلہ کیخلاف ججز نے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں۔