بھارت میں ہندو گائے کے پیشاب سے کرونا کا علاج کرنے لگے

نئی دہلی (این این آئی)بھارت میں ہندو مذہب کے پیروکار گائے کو مقدس جانور قرار دیتے ہوئے اس کے پیشاب کو بہت سی جسمانی بیماریوں کے لیے موثر علاج قرار دیتے ہیں۔بھارتی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈی پرآنے والی خبروں میں بتایا گیاکہ بھارت میں ہندو انتہا پسند گائے کے پیشاب کو کرونا وائرس کے علاج کے لیے استعمال کرنے لگے ہیں۔یہ پہلا موقع نہیں جب ہندو کسی مہلک مرض کے علاج کے لیے گائے کا پیشاب پینے لگے ہیں۔ اس سے قبل ہندو کینسر سے بچائو کے لیے بھی گائے کے پیشاب کو مفید قرار دیتے رہے ہیں۔ ماہرین نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ گائے کا پیشاب کینسر جیسی بیماریوں کا علاج نہیں کرتا اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ کرونا وائرس سے حفاظت کر سکتا ہے۔آل انڈیا پارٹی یا فیڈریشن آف انڈیا نے ملک کے دارالحکومت نئی دہلی میں واقع اپنے ہیڈ کوارٹر میں کنسرٹ کی میزبانی کی اور اس میں200افراد نے شرکت کی۔ شرکاری کی تواضع گائے کے پیشاب کے ساتھ کی گئی۔تقریب میں شریک ایک ہندو نے پورے یقین کے ساتھ کہاکہ ہم 21 سالوں گائے کا پیشاب پی رہے ہیں۔ گائے کے گوبر سے نہاتے ہیں۔ ہمیں کبھی بھی انگریزی دوائی لینے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ اس تقریب میں پارٹی سربراہ کرونا کی ایک تصویر والے پوسٹ کے قریب ہاتھ میں گائے کے پیشاب سیبھری ایک چمچ لے کر کھڑے ہیں اور کرونا کو گائے کے پیشاب کا چیلنج دے رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن