لاہور (سروے۔احسان شوکت سے) لاہور میںمختلف تنظیموںکے مظاہروں، ریلیوں، دھرنے اور احتجاج کی وجہ سے اہم شاہراہوں اور اسسے ملحقہ سڑکوںپر ٹریفک کا بدترین جام رہنا معمول بن گیا ہے۔ گزشتہ سال 2020ء اور رواں سال 2021ء کے پہلے دو ماہ کے دوران شہر میں شاہراہوں پر 293 مظاہرے، جلسے، جلوس، ریلیاں، دھرنے اور احتجاج منعقد ہوئے۔ جبکہ سب سے ذیادہ احتجاج سرکاری ملازمین نے کئے۔ جس سے شہر میں سفر کرنا محال، شہریوں کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق شاہراہ قائداعظم، جیل روڈ، لوئر مال، لاہور پریس کلب کے باہر، فیروز پور روڑ و دیگر اہم شاہراہوں پر آئے روز مختلف تنظیموں، جماعتوں اور سرکاری ملازمین کے مظاہروں، ریلیوں، احتجاج اور دھرنوں کی وجہ سے شہر میں ٹریفک کا مسئلہ مزید گھمبیر صورتحال اختیار کر گیا ہے۔ جبکہ ان اہم شاہراہوں سے ملحقہ سڑکوں پر بھی ٹریفک مکمل جام ہو جاتی ہے۔ مذہبی، سیاسی و سماجی جماعتوں و تنظیموں، شہریوں کے پولیس کے خلاف و اپنے مطالبات کے حق میں مظاہروں، نابینا افراد، کسانوں، ٹرانسپورٹر اور رکشہ یونین کے علاوہ سرکاری ملازمین میں کلرکس، ڈاکٹر نرسیں و پیرا میڈیکل سٹاف، اساتذہ، لیسکو واپڈا ملازمین نے سب سے زیادہ احتجاج کئے ہیں۔ پولیس و ٹریفک وارڈنز ٹریفک متبادل راستوں پر چلانے کی بجائے اس طرف آنے والے تمام راستوں کو رکاوٹیں اور لوہے کے بیر ئیر لگا کر بند کر دیتے ہیں۔ اس ناقص حکمت عملی کی وجہ سے لوگ گھنٹوں جا م ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں۔ جام ٹریفک میں ایمبولینس اور ریسکیو گاڑیاں بھی پھنسی نظر آ تی ہے۔ اہم شاہراہیں بند ہونے سے تاجروں کے کاروبار بھی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔ اسصورتحال پر شہریوں اور تاجروں بھی نے شدید احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے۔ اہم شاہراہوں پر کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دی جائے۔ عدلیہ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔