کراچی (قمر خان) سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور سندھ کے شہری علاقوں سے منتخب جماعت متحدہ قومی مومنٹ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک اعتماد کے مرحلے پر بظاہر قریب آگئیں ہیں مگر دنوں جماعتیں ایک دوسرے پر اعتماد کو تیار نہیں ہیں اسی لئے زرداری کی جانب سے کرائی گئی یقین دہانیوں پر ایم کیو ایم نے ن لیگ اور جے یو آئی سے ضمانت کی خواہاں ہے۔ سندھ کی دونوں اہم سیاسی جماعتوں کے درمیان ماضی کے ناخوشگوار تجربات کے تناظر میں دونوں جماعتوں کے لیڈر بظاہر نظریہ ضرورت کے تحت اتحاد کے حامی نظر آرہے ہیں لیکن دونوں جماعتوں کے ووٹر اور حامی مخالف دکھائی دے رہے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق سندھ کے سیاسی حلقے اس حوالے سے بالکل واضح موقف رکھتے ہیں کہ یہ اتحاد ناممکن ہے کیونکہ دونوں جماعتوں کا سیاسی منشور ایک دوسرے کے بالکل برعکس ہے اگر یہ اتحاد وجود میں آبھی گیا تو ماضی کی طرح دیرپا نہیں ہوگا کیونکہ ایم کیو ایم کوٹہ سسٹم کی سخت مخالف ہے اور باقی ملک کی طرح سندھ میں بھی میرٹ کی بنیاد پر سرکاری اداروں میں بھرتیاں اور تعلیمی اداروں میںداخلے چاہتی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کسی قیمت پر کوٹہ سسٹم کا خاتمہ نہیں چاہتی۔ایم کیو ایم مکمل بلا شرکت غیر شہری حقوق چاہتی ہے جس کے لئے سندھ حکومت کے بلدیاتی بل کے خلاف ایم کیو ایم نے بھرپور احتجاج بھی کیا لیکن پیپلز پارٹی شہری علاقوں کو کنٹرولڈ حقوق دینے کی حامی ہے۔