پیٹرولیم مصنوعات ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر

سید شعیب شاہ رم

shoaib.shahram@yahoo.com
گزشتہ روز حکومت نے ایک اور نیا ریکارڈ قائم کیا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں صرف 12 روپے 3 پیسے کا اضافہ کرکے 160 روپے کی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ حکومت شاید اس اقدام کو کارنامہ سمجھ رہی ہے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین بھی گزشتہ ہفتہ اسمبلی میں خطاب کے دوران یہ اعتراف کرچکے ہیں کہ  آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ہیں جس کے باعث عوام سے ہر قسم کی سبسڈی واپس لے لی جائے گی، بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا۔ جبکہ پیٹرول کی عالمی قیمتوں کو جواز بنا کر مقامی سطح پر ریکارڈ اضافہ کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق حکومت نے 15 روز قبل کی قیمتوں کا اضافہ بھی گزشتہ روز شامل کرکے قیمت میں یکمشت 12 روپے سے زائد کا اضافہ کیا۔
حکومت کی جانب سے آئے روز مہنگائی میں اضافے سے اندازہ ہو رہا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو جس عوام کا تصور پیش کیا جاتا ہے وہ یا تو بہت امیر جیسے دنیا کے تمام امیر ترین لوگ پاکستان میں ہی بستے ہیں یا پھر سارے چور ہیں جو کالا دھن رکھتے ہیں، جن کے ذرائع آمدن سرکاری افسران کی طرح لا محدود ہیں، لگتا ہے حکمران سوچتے ہیں کہ پاکستان کے عوام حکومت سے پیسہ چھپاتے ہیں۔ دوسری جانب سرکاری افسران کی منظر کشی ایسی کی جاتی ہے جو سب سے مظلوم اور حکومتی مراعات کے سب سے زیادہ مستحق پیش کئے جاتے ہیں۔ جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے، حکمران طبقہ کیوں کہ عوام پر حکمران ہیں تو تمام قوانین، اخلاقیات اور ذمہ داریوں سے بالاں ہیں، وہ بادشاہ بن جاتے ہیں اور جن پر ملک کے تمام وسائل کو بے دریغ استعمال کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا طرز زندگی عوام سے بالکل مختلف ہے۔ ادھر سرکاری ملازمین کو حکومت کی جانب سے تمام مراعات دستیاب ہیں جس میں رہائش، گاڑیاں اور پیٹرول، انرون و بیرون ملک اہل خانہ کے ساتھ سفر کی سہولیات ، الغرض حکمران اور سرکاری افسران کو تمام سہولیات میسر ہیں۔ رہ گئے عوام تو ،پاکستان کے عوام کی  قسمت میں ہمیشہ ذلت ہی  اٹھانی لکھی گئی ہے۔ ہر دور حکومت میں بلی کا بکرا عوام کو ہی بنایا جاتا ہے۔
ابھی چند دن پہلے ہی حکومت نے اسمبلی سے منی بجٹ منظور کرایا جس میں عوام پر 432 ارب روپے کے ٹیکس عائد کئے۔ ابھی عوام ان کے عذاب سے نکلے نہیں تھے کے حکومت نے عوام کو پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کو تحفہ تھما دیا، ساتھ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اب بھی پاکستان دنیا کے سستے ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے اور پاکستان میں پیٹرول کی قیمت دنیا میں سب سے کم ہے۔ ظاہر ہے اگر امریکہ میں دستیاب 1 ڈالر میں ایک گیلن پیٹرول ہم وہاں جاکر پاکستانی روپے میں خریدیں گے تو ہمیں وہ 176 روپے کا پڑے گا، البتہ یہ سمجھ سے بالا تر ہے کہ وزرا کو گیلن اور لیٹر میں فرق  اور پھر امریکہ کے کس پیٹرول پمپ پر پاکستانی روپے میں پیٹرول خریدنے کی اجازت ہے بتانا یاد نہیں رہتا، یا پھر وہ یہ بتا نہیں سکتے۔عالمی مارکیٹ میں اس وقت تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں لیکن امریکہ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ اس دور میں جب دنیا پیٹرول کا استعمال ترک کرتی جارہی ہے، جس پر ماہرین امید کر رہے ہیں کہ جلد ترقی یافتہ ممالک میں پیٹرول کی طلب ختم ہوجائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ میں پیٹرول کی طلب اور قیمت میں کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔ خیر امریکہ کا ہم خود سے موازنہ نہیں کر سکتے ہیں، کیونکہ ہم ایک غلامانہ سوچ رکھنے والی قوم ہیں، جو غلامی کے اسباب تلاش کرتے ہیں۔ پہلے ہم امریکہ کی غلامی کرتے تھے اب ہم  آئی ایم ایف کے غلام ہیں۔ وہ جیسا کہتے ہیں جو کہتے ہیں اس پر بغیر کوئی سوال اٹھائے عمل کرنا ہم پر فرض ہے۔ رہی بات عوام کی تو وہ کسی اور سیارے کی مخلوق ہے جو اپنے مسائل کے خود ذمہ دار ہیں بس ان کا کام حکومت کا خزانہ بھرنا ہے، چاہے اس کیلئے ان کی جیبیں خالی کردی جائیں۔ ان سے دو وقت کی روٹی چھین لی جائے لیکن حکومت کی کرپشن کے سراخوں سے چور جیب میں پیسے جاتے رہنے چاہییے۔
گزشتہ ہفتہ کم  آمدنی والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح 21 فیصد پر ریکارڈ کی گئی تھی، اب سوچ کر خوف آرہا ہے کہ کم  آمدنی والا طبقہ کیا کرے گا۔ ملک میں مجموعی مہنگائی 12 فیصد سے بڑھ چکی ہے، کوئی بھی عام گھر کا بجٹ بنانے والا شخص یہ سمجھ سکتا ہے کہ جب مہنگائی بڑھتی رہے گی تو ملک کیسے چلے گا، حکومت  آئندہ بجٹ کیسے بنائے گی۔ 2023 میں ملک میں عام انتخابات ہونے ہیں۔ عوام یہ سب دیکھ رہے ہیں کہ حکومت کس طرح ان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے۔ ووٹ دے کر حکومت میں لانا عوام کا جرم بن گیا، وہ لوگ جو پہلے پی ٹی  آئی کی حکومت کے حق میں بڑے بڑے قصیدے پڑھتے تھے اب وہ بھی حکومت کو گالیاں دے رہے ہیں۔ میرا خیال ہے حکومت بھی یہ بات سمجھ چکی ہے کہ اب عوام انہیں غلطی سے بھی دوبارہ اقتدار میں نہیں لائیں  گے تو وہ اس کیلئے دیگر راستے تلاش کر رہے ہیں۔ تاکہ نہ عوام کی عدالت میں جانا پڑے گا نہ ہی عوام سے ووٹ مانگنا پڑے گا۔  یہ حکومت عوام پر دوبارہ مسلط ہونا چاہتی ہے، لیکن اس وقت غریب کے دل سے جو آہ نکل رہی ہے، لوگ جس طرح جھولیاں اٹھا اٹھا کر حکومت کو بد دعائیں دے رہے ہیں، اس کا کچھ تو نتیجہ نکلنا ہے۔ ہمارا ایمان ہے اللہ کی لاٹھی  بے آواز ہوتی ہے، ابھی تو اللہ نے اس حکومت کی رسی دراز کر رکھی ہے لیکن جس وقت اللہ نے ان حکمرانوں کی رسی کو کھینچا اس وقت کیا ہوگا۔ شاید ہمارے حکمران اس حقیقت کو فراموش کر چکے ہیں۔ ۔۔

ای پیپر دی نیشن

پاکستان : منزل کہاں ہے ؟

وطن عزیز میں یہاں جھوٹ منافقت، دھوکہ بازی، قتل، ڈاکے، منشیات کے دھندے، ذخیرہ اندوزی، بد عنوانی، ملاوٹ، رشوت، عام ہے۔ مہنگائی ...