اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں بلوچستان لیویز فورس میں تحصیل دار اور نائب تحصیل دار کی بھرتیوں سے متعلق ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیلیں خارج کر دیں۔ سپریم کورٹ میں بلوچستان لیویز فورس میں تحصیل دار اور نائب تحصیل دار کی بھرتیوں کا کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے مئوقف اپنایا کہ لیویز فورس میں تحصیلداروں کی تعیناتیاں قانون کے مطابق ہوئیں جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے حاضر سروس افسران کو لیویز میں کیسے تعینات کیا جا سکتا ہے؟۔ قانون ہے تو عدالت کو دکھا دیں جس پر جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا بھرتیوں میں مجاز طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا بلوچستان حکومت نے لیویز فورس میں یہ تعیناتیاں خلافِ قانون کیں۔ ملازمین کے وکیل نے کہا لیویز فورس میں تحصیل دار اور نائب تحصیل داروں کی بھرتیاں ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیں ہیں جس کے بعد سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت کی ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستیں خارج کر دیں۔
خارج