بھارتی مظالم اور اسیران جنت نظیر  

کن الفاظ میں  بیان کریں وہ داستان جس میںکشمیریوں پر بد سے بدترین اندھیری رات مسلط کی گئی ہو۔  اس اندھیری رات کو کاٹنے کیلئے بڑے تو بڑے بچے بھی ہاتھوں میں آزادی کی مشعل  پکڑے  بڑوں کے شانہ بشانہ بھارتی افواج کا مقابلہ کررہے ہیں ۔بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کشمیریوں نے جینے کے لیے اب مرنا سیکھ لیا ہے۔ سحر کی لو پھوٹنے لگی ہے بس آزادی کا سورج  طلوع ہونے والا ہے۔ جنت نظیر کشمیر کی وادی ، وہ زعفران کی وادیاں، لا زار وچنار کی وادیاں کوہسار اور بہتے جھرنوں و دریاؤں کی وادیاں  جن کو بھارت نے بنا ڈالا خون کی وادیاں… مقتل کی وادیاں ،خود کو دنیا کی بڑی جمہوریت اور سیکولر کہنے والا  بھارت  ظلم کی آندھیاں چلا رہاہے ۔  بھارتی فوجی  پتھر اٹھانے والے بچوں کے ہاتھ کاٹے گا تو نونہال منہ سے پتھر اٹھا لیں گے اگر بھارتی فوج انہیں جان سے مارے گی تو فرشتے ان شہداء کو اپنے پروں پر اٹھا لیں گے یہ غیور ہیں، بہادر ہیں غیرمند ہیں جو اپنے حق آزادی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ بھارتی فوج کو  مارے گی تو دس شہادت کی آرزو لئے سامنے کھڑے ہوجائیں گے ۔  سات لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوج کشمیری مسلمانوں کے جذبہ حریت کو ختم کر سکی اور نہ ہی کم… آج کا کشمیری نوجوان کا بھارتی فوج کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کے کھڑا ہے اور نعرے لگا رہا ہے شہادت ہماری آزادی ،آزادی ہمارا حق اور چھین کے رہیں گے اپنا حق۔ قابض بھارتی فوجیوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ وہ کشمیریوں کی آواز  خاموش نہ کروا سکے … ہم مقبوضہ کشمیر کی خواتین کو اپنی آزادی کے لئے آواز بلند کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، مقبوضہ کشمیر کی خواتین اپنی آواز پوری دنیا تک پہنچا رہی ہیں تا کہ رائے شماری کے زریعے اْن کے مستقبل کا فیصلہ کیا جا سکے۔ پورے بھارت میں جمہوریت نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے اور بھارت کے تمام حکومتی ادارے جھوٹے سیکولرازم کا دعوی کر رہے ہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض مسلح افواج روزانہ کی بنیاد پر کشمیری خواتین کی عصمت دری کر رہی ہیں اور انہیں شہید کیاجار ہا ہے، بھارتی مسلح افواج کی بہت بھاری تعداد مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہے اور کشمیری قوم بھارتی مسلح افواج کے ناجائز قبضے تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے،گذشتہ عرصہ میں سکھ کسان کمیونٹی کی جانب سے بھی بھارت میں مظاہرے دیکھے گئے جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ بھارت میں سیکولرازم نہیں ہے اور اقلیتیں محفوظ نہیں اور سکھ کمیونٹی کی طرح اقلیتوں کو اپنے حقوق کے لئے جدو جہد کرنا پڑتی ہے۔ اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قراردادوں میں یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو رائے شماری کے زریعے حل کیا جائے اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انصاف نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔ مودی  دور حکومت میں خواتین کے حقوق کی پامالیوں میں مذید اضافہ ہوا ہے، خواتین کے حقوق کو مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ پامال کیا جا رہا ہے۔ جموں کشمیر کا مسئلہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان نہ ہی دو طرفہ مسئلہ ہے اور نہ ہی چین کو شامل کر کے سہ فریقی مسئلہ ہے بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے جسے فوری طور پرحل ہونا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں خواتین کو آج تک اپنے حقوق کے حصول کے لئے شدید مشکلات کا سامنا ہے، خواتین اپنے بنیادی حقوق سے مکمل طور پر محروم ہیں، پوری دنیا میں مردوں اور عورتوں کو مساوی حقوق ملنے چاہییں اور خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں خواتین کو جنسی ہراسگی کا سامنا ہے، خواتین کے حقوق کی پامالیاں جاری ہیں اور خواتین کو بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں ہیں، ہم مقبوضہ کشمیر کی خواتین کے حقوق کے لئے دنیا میں آگاہی پھیلا رہے ہیں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز پوری دنیا تک پہنچا رہے ہیں تا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوا م کو اْن کے تمام بنیادی حقوق مل سکیں۔  مقبوضہ کشمیر میں سنگین انسانی بحران اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور بھارتی مسلح افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ خواتین کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ بھارت پوری کشمیری قوم کو سزا دے رہا ہے اور خواتین کی عصمت دری اور خواتین پر تشدد کا سلسلہ جاری و ساری ہے، خواتین کی کوئی عزت نہیں ہے اور بھارتی حکومت نے آج تک خواتین کو ہراساں کرنے جیسے گھناؤنے جرم کی روک تھام نہیں کی۔
، مغربی میڈیا کے لئے یہی بڑا وقت ہے کہ ان تمام انسانی حقوق کی پامالیوں کو پوری دنیا تک پہنچایا جائے، ہمارے پاس اور انسانی حقوق کی تقریبا تمام عالمی تنظیموں کے پاس بھارتی مظالم کے بارے میں حقائق موجود ہیں جنہیں پوری دنیا تک پہنچا نا ضروری ہے 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...