اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ملک کو طویل مدتی سرمایہ کاری اور مستحکم معاشی ترقی کی ضرورت ہے۔ 2008 سے 2018 تک معیشت کی بہتری کیلئے کوئی کام نہیں ہوا۔
تفصیلات کے مطابق شہرِ اقتدار میں میڈیا نمائندگان سے غیر رسمی گفتگو کے دوران وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان 60 کی دہائی میں ایشیائی کی چھٹی بڑی معیشت سمجھا جاتا تھا۔ ہمیں طویل مدتی سرمایہ کاری چاہئے۔گفتگو کے دوران وزیرِ خزانہ نے کہا کہ افغان جنگ سے معیشت کو نقصان پہنچا۔ ماضی میں معیشت کی مضبوطی پر کام اور ملکی معیشت میں ٹیکسز کے حصے میں اضافہ نہیں ہوا۔ کورونا کے دوران وزیراعظم کی پالیسی کی دنیا بھر میں تعریف ہوئی۔وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ حکومت غریب طبقے کو براہِ راست فنڈز دے رہی ہے۔ ہمیں مجبوراً آئی ایم ایف سے قرض لینا پڑا۔ ڈرائنگ روم میں بیٹھے ہوئے لوگ افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات معطل ہوگئے، ایسا نہیں ہوا بلکہ مذاکرات مکمل ہوئے۔
وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ جمعے تک حکومت اور آئی ایم ایف کے مابین مذاکرات کا جواب آئے گا۔ ہم نے معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جن سے آئی ایم ایف کو آگہی دے دی ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کے حتمی جواب کی منتظر ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان رواں برس فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکل جائے گا کیونکہ اس نے ٹاسک فورس کے مقرر کردہ تقریباً تمام اہداف پہلے ہی حاصل کر لیے ہیں۔رواں ماہ کے آغاز میں دبئی میں موجود وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کی 27 میں سے 26 شرائط کو مکمل کر لیا ہے۔ قوی اُمید ہے کہ ہم گرے لسٹ سے باہر آجائیں گے۔