سیّدُ الافاضل حضرت پیر سیّد محمد فاضل شاہ بخاریؒ 



مولانا محمدیٰسین قصوری 
حضرت سیّد جلال الدین سرخ پوشؒ کے عظیم خانوادہ کے گل سرسبّد اور حضرت مجد د الف ثانی ؒ کی نامور ہستی ،سلسلہ نقشبندیہ کے بزرگ روحانی پیشوا حضرت پیر سیّد محمد فاضل شاہ بخاریؒ ان نادرئہ روزگار ہستیوں میں سے تھے ، جن کی علمی ، دینی ،روحانی وتبلیغی مساعی سے گلشنِ محبت ومعرفت ہمیشہ معطر اورمنور رہے گا۔ حضرت شاہ صاحب نے 1930ء میں سادات کے نامور گھرانے اوریکِ از اولیائے ملّت حضرت پیر سیّد محمدابراہیم شاہ بخاریؒ کی گود میں آنکھ کھولی ۔تعلیم وتربیت کے لیے وہ آغوش میسر آئی جو روحانی علوم اوردینی مراتب کے اعتبار سے جلیل القدر بھی تھی اور عظیم المرتبت بھی ۔ آپ کے والد گرامی نے آپ کا اسم گرامی"محمدفاضل"رکھا۔ ولی کامل کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ اَمر ہوگئے اور آپ کی ہستی "اسم بامسمّٰی "ثابت ہوئی۔ آپ کا سلسلہ نسب  حضرت سیّد جلال الدین سرخ پوش بخاریؒ سے باب مدینۃ العلم حضرت علی المرتضیٰؓ تک پہنچتا ہے ۔ آپ نجیب الطرفین سیّد تھے ۔ آپ کے ننھیال اور ددھیال دونوں حسینی ،نقوی اور بخاری سادات تھے ۔پاکیزہ روحانی اورخاندانی نسبتوں کے امین حضرت پیر سیّد محمدفاضل شاہ بخاریؒ نے اپنی ابتدائی تعلیم کا آغاز گھر کے روحانی اورنورانی ماحول سے کیا اوروالد گرامی ؒ سے پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔ آپ کے والد گرامی  حضرت اعلیٰ شرقپوریؒ کے فیض یافتہ اورخلیفہ مجاز تھے ،جن کی زبان فیضِ ترجمان اور پاکیزہ صحبت سے الفاظ ، حروف اور سطور میں چھپے حقائق اور معارف تک رسائی عطا ہوئی۔ تکمیل علم کے بعد حصولِ معرفت کے لیے بھی اپنے والد گرامی سے وابستہ رہے اور بیعت اورخلافت واجازت اوراپنے والد گرامی کے وصال(1967)کے بعد اپنے روحانی سلسلے کی ذمہ داری بھی سنبھالی جس کو آپ نے اپنے وصال (11اپریل2013/29جمادی الاوّل 1434ھ ) تک بحسن وخوبی نبھایا۔
حضرت پیر سیّد محمدفاضل شاہ بخاریؒ کی بھرپور اور پُر نور حیاتِ عالیہ علمی ،دینی اور روحانی جذبوں اورولولوں سے معمور اورمعطر تھی۔ یوں توآپ کے روحانی اور دینی فیضان کا سلسلے پورے خطے میں جاری وساری ہوا، لیکن علاقہ کالر میں آستانہ پیر بخاری نارنگ شریف اورجڑانوالہ ، آپ کی توجہ اورسرگرمیوں کا زیادہ مرکز رہے۔
 حضرت قبلہ شاہ صاحبؒ کی پوری زندگی تزکیہ وطہارت ،درس وتدریس ،وعظ ونصیحت اور دعوت وارشاد میں بسر ہوئی۔ آپ اپنے بزرگوں اور بالخصوص اعلیٰ حضرت شرقپوریؒ کے طریقہ کے مطابق باقاعدگی اور پورے اہتمام کے ساتھ جمعہ کا خطبہ ارشاد فرماتے اور تقریباً پچپن سال تک جڑانوالہ میں اپنی قدیمی مسجد میں یہ ذمہ داری نبھاتے رہے ۔ آپ اعلیٰ پائے کے محقق اور بلند درجے کے خطیب تھے ۔ پوری زندگی ملّی حمیت اور دینی غیرت کا مظہر رہے اوردین کے معاملے میں کبھی نرمی اور مصلحت اختیار نہ کی۔ حضرت شاہ صاحب  سُنتِ مطہرہ کے پابند اور نقشبندی اسلوب کے امین تھے ۔ آپ کی پوشاک اورلباس سنت کے مطابق ہوتی۔ سفید ڈھیلی آستنیوں کا کُرتہ جو گھنٹوں تک لمبا ہوتا، پسند فرماتے تھے ۔ سر پر پانچ کلی ٹوپی اور اس پر دستار باندھتے ،سردیوں میں شیروانی ،واسکٹ اور گرم چادر ، شال یا دُھسّہ پسند فرماتے ،بالخصوص نماز پڑھتے وقت ،ٹوپی پر پگڑی باندھنے کااہتمام فرماتے ۔ اپنے والد گرامی او رپیر ومرشد کے نقش قدم پر  دیسی جوتے پسند کرتے ۔حضرت شاہ صاحب متوازن ،خوبصورت اور جاذب نظر حلیہ اور شخصیت کے مالک تھے ۔ آپ کا رنگ سفید اور روشن ،اعضاء موزوں اور متناسب ،قد مبارک درمیانہ لیکن درازی کی طرف مائل ، چہرہ مبارک "نور علی نور"سرمیانہ ، گردن بلند ، آنکھیں خوبصورت مثل بادام ،دندان مبارک چمکدار اور صاف ،مزاج میں سنجیدگی مگر چہرہ متبسم ،آواز رعب دار مگر محبت آمیز ، تکلم فرماتے تو غم زدہ چہرے بھی کِھل اُٹھتے ، اپنے تو اپنے غیر بھی تکلّم اور گفتگو پر نثار ہوتے ۔ اپنے خطبات کے دوران مثنوی کے اشعار پڑھتے تو محفل پر ایک کیفیت طاری ہوجاتی ،قدرت نے آپ کو وہ پُر تاثیر شخصیت اور پُر نور وضع قطع عطا فرمائی تھی ۔حدیث شریف میںبھی ولی اللہ کی سب سے بڑی پہچان جو بتائی گئی ہے وہ یہی ہے:
"اِ ذَا رُ ء ُ وْا ذُکِرَ اللّٰہُ " جب ان کو دیکھا جائے تو خدایاد آجائے۔حضرت پیر سیّد محمدفاضل شاہ بخاریؒ کی روحانی اوردینی خدمات کی طرح آپ کی قومی اور ملّی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے ۔نظامِ مصطفی ؐ کا نفاذ اور مقامِ مصطفیؐ کے تحفظ کے لیے آپ نے قومی اور ملّی سطح پر بھر پور خدمات سرانجام دیں ۔ قیامِ پاکستان کے بعد وطن عزیز میں کئی فتنے کھڑے ہوئے جن میں"فتنہ قادیانیت"کے خلاف پہلی تحریک ختم نبوت1953اور دوسری 1974میں وقوع پذیر ہوئی۔ حضرت شاہ صاحب ؒ نے ان دونوں تحریکوں میں بھر پور حصہ لیا ۔ اس دوران آپ نے نوجوانی کے عالم میں اپنی جملہ توانائیاں اس تحریک میں صَرف کیں ۔
شیخ المشائخ ،سیّد الافاضل حضرت پیر سیّد محمدفاضل شاہ بخاریؒ عمر کے آخری حصہ میں علالت کا شکار رہے ، تاہم اس کے باوجود آپ کی عبادت وریاضت اوروظائف اور دیگر روحانی معمولات میں فرق نہ آیا اورہمیشہ کی طرح خلقِ خدا کوظاہری اور باطنی فیوض و برکات سے مستفیض فرماتے ہوئے 11اپریل2013ء بمطابق 29جمادی الاوّل 1434ھ داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ۔ آپ کے وصال کی خبر سے ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں مریدین ،متوسلین اورمعتقدین آستانہ پیر بخاری پر حاضر ہوئے اور نمازِ جنازہ میں شرکت کی سعادت حاصل کی اور آپ کے آخری دیدار سے بہر ہ مند ہوئے ۔ بوقتِ تدفین آپ کا چہرئہ مبارک روشن اور نور بداماں تھا۔آپ کے لختِ جگر وجانشین صاحبزادہ ڈاکٹر سیّد طاہررضا بخاری نے لحد میں اُتارنے کی سعادت حاصل کی ،یوں عمر بھر نبی اکرم ؐکے عشق اور اسلام کی صداقت وحقانیت کے پر چم کو دنیا میں بلند کرنے والی ہستی بالآخر دنیا سے رخصت ہوکر اپنے والد گرامی او رپیر و مرشد حضرت سیّد محمدابراہیم شاہ بخاریؒ کے پہلو میں آستانہ پیر بخاری نارنگ شریف میں آسودہ ہوگئی۔ ملک کے مقتدر علمی ،دینی اور روحانی حلقوں نے آپ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے ۔آپ کے عرس شریف کی سالانہ تقریبات 19مارچ2023ء  بروز  اتوارآپ کے مزار واقع دربار نقشبندی ،محلہ پیر بخاری نارنگ شریف میں انعقاد پذیر ہوں گی۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛

ای پیپر دی نیشن