ڈاکٹر حافظ مسعوداظہر
ماہ شعبان ۔۔۔۔۔الوداع ہونے کو ہے اور برکتوں رحمتوں کی بہار ماہ رمضان اپنی پوری آب و تاب سے آنے کو ہے ۔ چونکہ انسان کی تخلیق کا مقصد ہی خالق کائنات کی عبادت کرتے ہوئے اسے راضی کرنا ہے ، اسی لیے تمام مہینوں کے سردار اس ماہ کے استقبال کی تیاریاں عروج پر ہیں اہل ایمان اسکی پر نور ساعتوں کو سمیٹنے اسکی برکتوں اور رحمتوں سے خود کو منور کرنے کے لیے خصوصی اہتمام اور پلاننگ کرنے میں مشغول ہیں ۔ رمضان المبارک کی آمد شعبان کے 30 یا 29 دن پورے ہوتے ہی چاند نظر آجانے پر ہوتی ہے ۔ رمضان اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے ، اسے رمضان المبارک کے نام سے پکارا جاتا ہے ، مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض کیے ہیں ، یہ نزول قرآن کا بھی مہینہ ہے اور قرآن سے بہت زیادہ لگائو کے سبب اسے قرآن کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے۔ اللہ کے نیک بندے رمضان کااستقبال اس طرح کرتے ہیں کہ غفلت کے پردے چاک ہوجاتے اور بارگاہ الہی میں توبہ استغفار کرتے ہیں ۔ سلف کا معمول تھا کہ رمضان المبارک کی آمد سے چھ ماہ قبل وہ اس کے استقبال اور تیاریوں میں مصروف ہوجاتے۔ اپنے روزمرہ کے معمولات اور معاملات کو اس طرح سے ترتیب دیتے کہ رمضان المبارک کا پورا مہینہ یکسوئی کے ساتھ عبادت ، تلاوت اور نوافل کااہتمام کرتے جبکہ رمضان المبارک کے اختتام پر ان کے باقی ماندہ چھ ماہ اس بات پر غوروفکر کرتے گزر جاتے کہ کیا ہم نے رمضان ا لمبارک کی عبادات کا کس قدر حق ادا کیا ہے ۔۔۔؟ دعا ہے کہ اللہ ہمیں بھی رمضان المبارک کے بارے میں ایسی ہی فکر مندی عطا فرمائے اور مقدس مہینے کے ایک ایک لمحے سے فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرما ئے۔ رمضان المبارک کاایک اہتمام اور استقبال یہ بھی ہے اس مہینے کی آمد سے قبل اپنے دلوں کو دنیا کی آلائشوں سے پاک کرنے کی کوشش کریں اپنے دلوں کو صاف کریں ، اپنے بھائیوں کیلئے کدروت کو دلوں سے نکالیں ۔اس طرح رمضان المبارک کے روزوں اور عبادت کاہم حق بھی ادا کرسکیں گے ۔ رمضان المبارک کا ایک استقبال یہ بھی ہے کہ ہم ابھی سے ہی اپنے مال سے اپنے مستحق عزیز واقارب کیلئے حصہ نکالیں تاکہ وہ بھی اچھے طریقے سے روزے رکھ سکیں ۔ اور بات جان لیں کہ رمضان بہت برکتوں کا والا مہینہ ہے ۔ارشاد ربانی ہے :’’ تم میں سے جو شخص اس مہینے کو پائے وہ اس کے روزے رکھے ‘‘ ۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا :’’ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں (دوسری روایت میں ہے ) جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ) جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں ۔ نبی اکرم ؐ نے فرمایا : ’’ ایک نماز سے دوسری نماز تک ، ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے درمیانی عرصہ کے گناہوں کو مٹادیا جاتا ہے جب بڑے گناہوں سے اجتناب کیا جائے ۔ ‘‘ اسی طرح ابن ماجہ اور مسند احمد میں روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا :
’’ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنوں کو باندھ دیا جاتا ہے جبکہ جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جبکہ اعلان کرنے والا یہ اعلان کرتا ہے ’’ اے اچھائی ( خیر ) کے متلاشی آگے بڑھ ( نیکی کے کاموں میں ) اور اے شر ( برائی ) کے چاہنے والے برائی سے رک جا ‘‘ اور پھر اللہ تعالیٰ رمضان کی ہر رات بہت زیادہ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں ۔ معزز قارئین ! ہمارے لئے کتنی بڑی خوشی کی بات یہ بھی ہے کہ دیگر ایام کی نسبت رمضان میں عبادات کا ثواب کئی گناہ بڑھ جاتا ہے ۔ ارشاد نبویؐہے : ’’ رمضان المبارک میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے ( ثواب ) برابر ہے ۔ اسی طرح گویا ہم جو عبادات بھی کریں گے ان کا اجر ہماری سوچ سے بڑھ کر ملے گا تو کیوں نہ ہم ابھی سے اس کی تیاری کریں۔ اپنے آپ کو ابھی سے قیام ، نماز ، تہجد ، قرآن کی تلاوت ، نمازوں میں خشوع و خضوع اور صدقہ خیرات کی عادت ڈالیں کیوں کہ صدقہ خیرات، راتوں کا قیام ،تلاوت قرآن ، اعتکاف ، عمرہ اور رمضان میں اہتمام سے کی گئی عبادات ہمارے نامہ اعمال کو اجر سے بھر دیں گی ، جنہیں ہم کئی گنا اجر کے ساتھ قیامت کے دن اللہ کے سامنے پائیں گے ۔
رمضان المبارک کی آمد سے قبل اس کی بھر پور تیاری کرتے ہوئے یہ بات ہمیشہ یاد رہے کہ اس ماہ کا ایک ایک لمحہ اس قدر برکتوں اور سعادتوں سے مزین ہے کہ باقی گیارہ مہینے بھی مل کر اس مبارک ماہ کی برابری نہیں کر سکتے ۔ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول کریم ؐ نے فرمایا : اس مہینے میں ایمان اور احتساب کی نیت سے روزے رکھنے والے اور قیام کرنے والے کے سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔ حتیٰ کہ صرف ایک رات لیلۃ القدر کا قیام کرنے والے کے بھی سارے گناہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتے ہیں ۔ شرط یہ ہے کہ وہ بندگی کرنے والا اپنا محاسبہ کرنے والا ہو ۔ جبکہ رمضان کو پاکر بھی جو انسان نیک اعمال کرکے اپنی بخشش نہ کرواسکے اس کیلئے تو بد بختی کا سامان ہے ۔ ماہ رمضان در اصل مال کی زکوٰۃ نکالنے کے علاوہ بحیثیت مسلمان، ہمیں ہمدردی غمگساری اور جذبہ خیر خواہی سے سر شار کر کے متقی بنا دیتا ہے ۔ بہت سے مسلمان اسی ماہ کو اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرنے کے لئے چنتے ہیں اور اتفاق و اتحاد کی فضا دیکھنے کو ملتی ہے ۔ بڑی قسمت والے ہوتے ہیں وہ لوگ جنہیں رمضان المبارک نصیب ہوتا ہے ۔ابھی سعادتوں والے رمضان المبارک میں چند دن ہی باقی ہیں ، تو ابھی سے ہم عبادات کا اہتمام کرنا شروع کریں ، اپنے جسم کو لمبی نمازیں پڑھ کر قیام اللیل کے لیے تیار کریں ، جیسے نصف شعبان کے بعد روزے رکھنے سے منع کیا گیا ہے تو ہم اس دوران اپنی غذا کا خیال رکھیں اور اپنے جسم کو توانا اور صحت مند بنائیں ۔رمضان کی آمد کا بے تابی سے انتظار کرتے ہوئے اس بات کا پکا ارادہ کر لیں کہ جیسے ہم اس ماہ کو پالیں تو نماز ، روزہ ، تراویح ، اعتکاف تلاوت ، راتوں کا قیام ،تقویٰ اور عبادات کا بھرپور اہتمام کریں اور اپنے بچوں کو شوق دلواتے ہوئے اس کیلئے تیار کریں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان کی بھر پور تیاری کرنے اور اس کی سعادتیںسمیٹنے کی توفیق دے( آمین )