لاہور (خبرنگار‘ نوائے وقت رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کو اتوار کو مینار پاکستان لاہور میں جلسہ کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ تحریک انصاف اتوار کو کسی بھی جگہ جلسہ ریلی نہ نکالے۔ عدالت نے باور کرایا کہ جلسے، ریلی ایسے پروگرام کرتے وقت پندرہ روز پہلے انتظامیہ کو پلان دینا چاہئے۔ عدالت نے مزید سماعت آج بروز جمعہ تک ملتوی کردی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر کی درخواست پر سماعت کی جس میں لاہور شہر میں دفعہ 144 کا نفاذ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور میں اتوار کو پی ایس ایل میچ کے باعث ساری توجہ امن و امان کی صورتحال پر مرکوز ہوگی ایسے میں انتطامیہ کی طرف سے تحریک انصاف کو پی ایس ایل میچ کے باعث اتوار کے جلسے کی تاریخ بدلنے کو کہا گیا تھا تاہم پی ٹی آئی اتوار کو ہی مینار پاکستان پر جلسہ کر نا چاہ رہی ہے ، عدالت نے کہا کہ کوئی شادی کا پروگرام بھی اس طرح ترتیب نہیں دیتا جس طرح مینار پاکستان پر اتوار کو جلسہ کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے اس کے لیے انتظامیہ کو پہلے سے پلان دینا چاہیے تھا۔ اگر جلسہ کرنا ہے تو 15 دن پہلے پلان کریں، آپ لوگ آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری کے ساتھ آج بیٹھیں اور میکانزم بنائیں، آپ سب مل کر اس معاملے کا حل نکالیں لیکن سسٹم کو چلنے دیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ اس لئے ہے کہ کوئی قانون نہیں پڑھتا، بس باتیں کرتے ہیں، ہر چیز کا حل قانون اور آئین میں موجود ہے، فریقین نے پورے سسٹم کو جام کیا ہوا ہے۔ عدالت نے تحریک انصاف کو اتوار کے روز مینار پاکستان سمیت لاہور میں کسی بھی جگہ پر جلسہ جلوس اور ریلی نکالنے سے روکتے ہوئے مزید سماعت آج بروز جمعہ صبح11 بجے تک کے لئے ملتوی کردی۔عدالت کے روبرو دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ لاہور شہر میں دفعہ 144 کا نفاذ تحریک انصاف کو سیاسی سرگرمیوں سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے ۔ دوصوبوں میں انتخابات ہونے ہیں سیاسی سرگرمیوں سے روکنا غیر آئینی ہے۔ استدعا ہے کہ عدالت اس دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔مزیدبراںلاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک میں پولیس آپریشن کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آ غاز پر جسٹس طارق سلیم نے سوال کیا کہ درخواست گزار فواد چودھری کدھر ہیں؟ اس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ وہ راستے میں ہیں۔ عدالت نے کہا کہ 10 بجے کا وقت تھا‘ وہ یہاں کیوں نہیں ہیں۔ کیا یہ ان کی سنجیدگی ہے کہ وہ 10 بجے یہا ں موجود نہیں ہیں۔ دوران سماعت جسٹس طارق سلیم نے کہا ایشو وارنٹ کا ہے مگر کبھی آپ لاہور ہائیکورٹ آتے ہیں اور کبھی اسلام آباد ہائیکورٹ جاتے ہیں۔ آپ کومعلوم ہی نہیں کہ جانا کہاں ہے۔ سماعت کے دوران فوا د چودھری جب کمرہ عدالت میں آئے توجج نے مکالمہ کیا کہ آپ قانون پر عمل نہیں کر رہے۔ ساری قوم کو مصیبت میں ڈالا ہوا ہے۔ اس پر فواد چودھری نے کہا کہ اگر خان صاحب 4 کورٹ میں پیش ہوئے تو دوسری میں پیش ہونے سے کیا مسئلہ ہونا تھا۔ عمران خان پر حملے کی معلومات 100 فیصد کنفرم تھیں اس لئے ویڈیو لنک سے حاضری کا کہا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ سکیورٹی کا ایک طریق کار موجود ہے۔ آپ اپنے آپ کو سسٹم کے اندر لائیں۔ ہر ایک چیز کاایک طریقہ کار ہے۔ ہر ایک کے حقوق ہیں۔ان میں بیلنس کرنا ہوگا۔ آپ سب مل کر بیٹھ کر اس کا حل نکالیں‘ اگر جلسہ کرنا ہے تو 15 دن پہے پلان کریں۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔ دریں اثنا تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب سے ملاقات کی۔ آئی جی پنجاب سے ملاقات میں عمران خان کی سکیورٹی فول پروف بنانے پر بات کی اور عمران خان کو سابق وزیراعظم کے پروٹوکول کے مطابق سکیورٹی دینے کا کہا۔ مینار پاکستان پر جلسہ سے متعلق بھی بات کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ آج عدالت میں پیش ہونگے۔ خون خرابہ ہماری پالیسی نہیں۔ ہم نے پہلے بھی قانونی چارہ جوئی کی ہے۔
جلسے سے روک دیا
اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے ناقابل وارنٹ وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست خارج کر دی گئی، جس کے مطابق عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار ہیں۔ اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔اس سے قبل سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا وارنٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ پڑھ کر سنایا، وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو سینیٹر شبلی فراز اور عمران خان کے وکلاء کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔ لاء آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر لاہور میں ہیں، الیکشن کمیشن کے وکیل ڈھائی بجے عدالت پہنچ جائیں گے، لاء آفیسر کی جانب سے عدالت سے سماعت میں ڈھائی بجے تک وقفہ کرنے کی استدعا کر دی گئی۔ اس موقع پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ وارنٹ گرفتاری کے فیصلے اور انڈر ٹیکنگ کی درخواست پر نظرِ ثانی کی جائے، 18 مارچ قریب ہے، وارنٹ گرفتاری منسوخ کیے جائیں، ڈھائی بجے اگر آپ وارنٹ بحال رکھتے ہیں تو ہمیں اپیل دائر کرنے کے لیے وقت چاہئے ہو گا، تمام صورت حال کو دیکھتے ہوئے سیشن عدالت کوئی فیصلہ جاری کرے۔عدالت نے بیان حلفی مسترد کر دیا۔ جج ظفر اقبال نے کہا کہ قانون کے مطابق سیشن عدالت نے درست فیصلہ کیا، عمران خان حاضر ہوتے، پھر عدالت جانتی اور وہ جانتے، عمران خان نے عدالت میں حاضر نہ ہو کر بات کو پیچیدہ بنا دیا، عدالت مکمل طور پر عمران خان کے ساتھ تعاون کرنا چاہتی ہے، عدالت نہیں چاہتی کہ عمران خان کو جان کا خطرہ ہو اور وہ آئیں لیکن قانون کے کچھ تقاضے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو بھی سیشن عدالت کو فالو کرنا پڑتا ہے، عدالتِ عالیہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے وارنٹ بالکل ٹھیک جاری کیے ہیں۔خواجہ حارث نے استدعا کی عدالت عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری واپس لے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے انڈر ٹیکنگ کو بروئے کار لانے کے حوالے سے فیصلے میں لکھا ہے۔عدالتِ عالیہ نے عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست مسترد نہیں کی، عمران خان نے ایک بار نہیں کہا کہ میں عدالت میں پیش نہیں ہوں گا، انہوں نے کہا کہ 18 مارچ کو عدالت کے سامنے پیش ہوں گا۔اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے وکلاء نے وارنٹِ گرفتاری معطل کرنے کی استدعا کر دی، عدالت نے 12 بجے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔توشہ خانہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے ریمارکس میں کہا کہ عمران خان سرینڈر کر دیں تو آئی جی کو ان کی گرفتاری سے روک دیں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی لیگل ٹیم میں شامل وکلاء فیصل چوہدری، گوہر علی خان اور خواجہ حارث عدالت میں موجود تھے، جج نے کہا کہ اسلام ا?باد ہائی کورٹ کا فیصلہ اب تک عدالتی طریقہ کار سے سیشن عدالت کو نہیں ملا۔وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا ضروری ہے کہ عمران خان کو گرفتار کر کے ہی عدالت لائیں؟جج نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان عدالت آ جائیں، وہ کیوں نہیں آ رہے؟ وجہ کیا ہے؟ قانون کے مطابق عمران خان نے پولیس کو اسسٹ کرنا ہے رزسٹ نہیں کرنا، عمران خان نے رزسٹ کر کے سین کو بنایا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ غیر قانونی عمل سے آرڈر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے، اگر قابلِ ضمانت وارنٹ ہوتے تو مسئلہ ہی کچھ نہ ہوتا، وارنٹ ناقابلِ ضمانت ہیں۔جج نے کہا کہ وارنٹِ گرفتاری عمران خان کی ذاتی حیثیت میں پیشی کے لیے ہیں۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان تو خود کہہ رہے ہیں کہ میں عدالت آنا چاہتا ہوں، استثنیٰ نہیں مانگ رہے، عدالت آنا چاہتے ہیں، آپ کے پاس 2 آپشنز موجود ہیں، درخواست گزار آنا چاہتے ہیں، پہلا آپشن آپ انڈر ٹیکنگ کی درخواست منظور کر کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ منسوخ کر دیں، دوسرا آپشن آپ شیوریٹی لے کر قابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کریں، عمران خان انڈر ٹیکنگ دینا چاہتے ہیں کہ 18 مارچ کو سیشن عدالت میں پیش ہوں گے۔جج نے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن کمیشن کو نوٹس بھی دیتے ہیں۔وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ آپ نوٹس دے کر الیکشن کمیشن کو آج ہی بلا لیں۔جج نے سوال کیا کہ لاہور زمان پارک میں صورتِ حال خراب کیوں ہے؟ پاکستان کا ہی نہیں دنیا کا سب سے مہنگا وارنٹ عمران خان کا بن گیا ہے، حکومت کے کروڑوں روپے اس وارنٹ پر لگے ہیں، قانون کے مطابق ناقابلِ ضمانت وارنٹ پاکستان کے کسی بھی شہر میں قابلِ اطلاق ہو سکتا ہے۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ حکومت سیاسی انتقام بنا رہی، گرفتاریاں ہوئی ہیں، زیادتی ہوئی ہے، زمان پارک میں جو ہو رہا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔جج نے کہا کہ قانون کے مطابق عمران خان کو سیدھا عدالت لانا تھا، انہیں عدالتی پیشی پر ہراساں کرنا ممکن ہی نہیں ہے، غریب ملک ہے، کروڑوں روپے وارنٹ پر خرچہ ہوا جس کی ضرورت نہیں تھی، عمران خان اب بھی سرینڈر کر دیں تو میں آئی جی کو آرڈر کر دیتا ہوں کہ ان کو گرفتار نہ کریں، عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ میں تبدیلی کیا ہو گی۔وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ عمران خان انڈر ٹیکنگ دے رہے ہیں، وارنٹ معطل کر دیں۔جج نے استفسار کیا کہ قانون کے مطابق وارنٹِ گرفتاری جاری ہوئے، مزاحمت کیوں ہوئی؟ عوام کے پیسے ہیں، زیادہ سے زیادہ پْر امن احتجاج کر لیتے۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ حکومت پر کیس کرنا چاہیے کہ کروڑوں روپے ضائع کر دیئے۔جج نے کہا کہ فوجداری کارروائی میں عموماً ملزمان ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوتے ہیں، ملزمان عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہیں اور وارنٹ ختم ہو جاتے ہیں، ایسا نہیں کہ وارنٹ کی تاریخ 18 مارچ ہے اور پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائے۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ انڈر ٹیکنگ کے بعد وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی ضرورت نہیں۔جج نے کہا کہ بارش ہے، سیکریٹریٹ پولیس کو الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرنے کا کہہ دیتا ہوں۔ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عدالتی عملے کو ہدایات دیں کہ 12 بجے تک الیکشن کمیشن کو کہیں کہ عدالت پہنچیں۔ ساتھ ہی 12 بجے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔ دوبارہ سماعت شروع ہونے پر لاء آفیسر کی جانب سے عدالت سے سماعت میں ڈھائی بجے تک وقفہ کرنے کی استدعا کر دی گئی جس کو عدالت نے منظور کرتے ہوئے سماعت میں ڈھائی بجے تک وقفہ کر دیا۔عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ظفر اقبال نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جو بعدازاں سنا دیا گیا ۔ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے 10 صفحات کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا اختیار سیشن عدالت کو دیا، لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال دیکھتے ہوئے عمران خان اپنے حقوق کھو چکے ہیں۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کا اب سیشن عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا لازمی ہے، عدالت کبھی بھی یہ صورتحال نہیں سراہتی، عدالت اسے جان بوجھ کر قانون کی خلاف ورزی کرنا سمجھتی ہے، قانون کمزور اور طاقتور سب کیلئے برابر ہے۔تحریری فیصلے کے مطابق آئی جی اسلام آباد نے زخمی پولیس افسران کی فہرست عدالت کو فراہم کی ہے، آئی جی اسلام آباد نے پولیس کو پیش آنے والی مزاحمت کی تصاویر بھی عدالت کو فراہم کیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے رویے کی روشنی میں وارنٹ گرفتاری محض انڈر ٹیکنگ کی بنیاد پر خارج نہیں کیے جاسکتے، عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ عمران خان کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست قانون اور حقائق کے منافی ہے، عدالت عمران خان کی وارنٹ معطلی کی درخواست کو مسترد کرتی ہے۔ دریں اثناء نجی ٹی وی کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے عدالت میں پیش ہونے سے کبھی انکار نہیں کیا کل عدالت میں پیش ہوں گا۔ جبکہ خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطلی میں 20 مارچ تک توسیع دیدی گئی۔ سیشن عدالت نے 20 مارچ کو عمران خان کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔دریں اثناء ڈی سی لاہور نے مینار پاکستان پر تحریک انصاف کے جلسے کی درخواست مسترد کر دی ڈی سی آفس کی جانب سے تحریری طور پر درخواست مسترد ہونے سے آگاہ کیا گیا خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ شہر کے حالات ایسے نہیں کہ جلسے کی اجازت دی جائے۔
سیشن کورٹ