اسلام آباد (خبر نگار) وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ ہم پاکستان کے عوام کے نمائندے اور قومی مفادات کے محافظ ہیں۔ کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ پاکستان کے میزائل پروگرام پر ڈکٹیشن دے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونے کے ساتھ ہی تمام تفصیلات وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر ڈال دی جائیں گی۔ جمعرات کو ایوان بالا کی 50 سالہ تقریبات کے دوسرے روز اپنے خطاب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے غیر ملکی سفارتکاروں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سینٹ آف پاکستان کی مساوات، اجتماعیت، صوبائی خودمختاری اور جامع پارلیمانی جمہوریت کے لئے ایک شاندار تاریخ ہے۔ سینٹ میں کمیٹیوں کا جامع نظام ہے۔ ہم جمہوری اصولوں کو مضبوط بنانے کے لئے اجتماعی کردار ادا کر رہے ہیں۔ کوئی بھی قانون یہاں دونوں ایوانوں سے منظور ہوتا ہے جس میں سینٹ کا کلیدی کردار ہے۔ سینٹ میں مالیاتی بل پر تجاویز دی جاتی ہیں۔ میں نے بطور وزیر خزانہ ان سفارشات کو زیادہ سے زیادہ بجٹ کا حصہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم دنیا کی جمہوریتوں سے سیکھتے ہیں۔ سفارتکاروں سے تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی آئینی وپارلیمانی ذمہ داریاں ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب مل کر اس کرہ ارض پر جمہوریت اور انسانی اقدار کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں میں نے بطور وزیر خزانہ مالیاتی نظم ونسق میں شفافیت کے لئے بھرپور کاوشیں کی ہیں۔ شفاف مالیاتی ڈسپلن کے بغیر کوئی جمہوریت یا جمہوری نظام کامیاب نہیں ہوسکتا۔ رضا ربانی کی جانب سے اٹھائے گئے بعض نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بطور وزیر خزانہ میں نے پہلی بار یکم جنوری 1999ء کو آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے کی تمام تفصیلات ویب سائٹ پر ڈلوائیں۔ 1998ء میں جب میں وزیر خزانہ بنا تو تب آئی ایم ایف پروگرام معطل تھا۔ میں نے قوم سے یہ وعدہ کیا تھا کہ تمام تفصیلات ویب سائٹ پر ڈالی جائیں گی اور عوام کو اس تک رسائی ہو گی۔ سٹاف لیول معاہدہ اور ایم ای ایف کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ اس کی حتمی منظوری کے بعد تمام تفصیلات وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر ڈال دیں گے۔ ہم شفافیت اور مالیاتی ڈسپلن پر یقین رکھتے ہیں۔ میں نے 5سال جلا وطنی کاٹی کیونکہ ہر چیز سے بالا تر ہو کر مالیاتی نظم و نسق نافذ کیا تھا۔ پاکستان کے نیوکلیئر اور میزائل پروگرام پر کوئی بھی شخص سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ ہم پاکستان کے ذمہ دار شہری ہیں۔ ہم پاکستان کے عوام کے اور قومی مفادات کے محافظ ہیں۔ کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ پاکستان کے میزائل پروگرام پر ڈکٹیشن دے۔ میری نظر میں سٹیٹ بینک کی خودمختاری کی ترمیم سے خود مختار مانیٹری پالیسی بنانے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد کا خواہاں ہے۔ مزید براں اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف معمول سے ہٹ کر معاہدے کیلئے انتہائی سخت شرائط رکھ رہا ہے۔ معاہدے کے حوالے سے کوئی چیز قوم سے نہیں چھپائی۔ چند دوست ممالک نے پاکستان کو سپورٹ کرنے کے وعدے کئے تھے۔ اب آ ئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ وہ ان وعدوں کو مکمل کریں اور صرف یہی تاخیر کی وجہ ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر حکومت کی طرف سے نہیں ہے۔ اس بار بات چیت بہت غیرمعمولی رہی۔ بہت زیادہ مطالبات سامنے رکھے گئے۔ ہم نے ہر چیز مکمل کر لی ہے۔
اسحاق ڈار