اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے ای او بی آئی کی جانب سے خریدی گئی متنازعہ جائیدادوں کو رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔ ای او بی آئی کی جانب سے جائیدادوں میں مبینہ کرپشن از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربرا ہی میں قائم تین رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے جائیدادوں کو رکھنے یا مالکان کو واپس کرنے کے حوالے سے ای او بی آئی کو فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے جائیدادوں کے حوالے سے ای او بی آئی سے30 اپریل تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ دوران سماعت عدالتی حکم پر چیئرپرسن ای او بی ائی اور بورڈ ممبران عدالت میں پیش ہوئے۔ چیئرپرسن نے موقف اختیار کیا کہ ای او بی آئی جائیدادوں کے حوالے سے اپنا تحریری موقف عدالت میں پیش کر چکا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالت میں اتنی سی ایم اے آچکی ہیں آج تک جواب ہی مانگ رہے ہیں۔ جائیدادوں کے معاملے پرچیئرمین اپنے وکیل سے مشاورت کریں، مخالف فریقین سے بھی مشاورت کے بعد فیصلے کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا 35-40 درخواست گزار ہیں سب کو سنیں۔ چیف جسٹس نے کہا اس مرحلے کو حل کرکے آئیں جس کے بعد ای او بی آئی کو جائیداد فراہم کرنے و الی کمپنی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 31 جولائی 2013 سے رقم اور جائیداد دونوں ای او بی آئی کے قبضے میں ہے، گزشتہ دس سالوں میں ای او بی آئی نے جائیدادوں پر تین موقف تبدیل کئے ہیں۔ اس کیس کی وجہ سے ہم نے نیب انکوائری بھگتی، ای سی ایل میں نام آگیا۔ چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ صرف قانون پر مبنی فیصلے کرتی ہے، فیکٹس میں نہیں جائیں گے۔ مزید سماعت 30 اپریل کے بعد تک ہوگی۔
ای او بی آئی