ہمیں رمضان المبارک ایسے گزارنا چاہیے کہ ہم اس کی بابرکت ساعتوں سے پوری طرح مستفید ہو سکیں ۔ اس کے روزوں سے ، اس کی تراویح سے ، تلاوت قرآن سے ، عبادات سے اور اس کی راتوں سے مکمل طور پر استعداد حاصل کر سکیں ۔ان میں سے کچھ اعمال جن پر عمل پیرا ہو کر ہم رمضان اچھے طریقے سے گزار سکتے ہیں درج ذیل ہیں ۔
سب سے پہلے نیت اور پکا ارادہ ہے ۔ نیت شعورا ور احساس پیدا کرتی ہے اور اس کو متحرک کرتی ہے ۔ شعور بیدار ہو تو ارادہ پیدا ہوتا ہے اور ارادہ محنت اورکوشش کی صورت میں ظہور کرتا ہے ۔ کسی کام کے لیے مقصد کے صحیح شعور اور اس کے حصول کے لیے پختہ عزم کی حیثیت وہی ہے جو جسم کے لیے روح کی ہوتی ہے ۔اسی لیے نماز ، روزہ اور عبادت میں نیت کی تاکید کی گئی ہے ۔ لیکن نیت عمل کی روح کا کام اسی صورت کر سکتی ہے جب دل و دماغ میں عمل کا مقصداجاگر کر دے اور دل میں اس مقصد کے حصول کے لیے عزم پیدا کر دے ۔ نیت صحیح اور خالص ہونی چاہیے ۔ ہر کام اللہ تعالی کی رضاکے لیے کرنا چاہیے ۔
رمضان المبارک کی مخصوص عبادات یعنی روزے اور قیام اللیل کا قرآن مجید سے گہرا تعلق ہے ۔ رمضان المبارک کا اصل حاصل ہی قرآن سننا ،پڑھنا اور اسے سیکھ کر اس پر عمل کر نے کی کوشش کرنا ہے ۔ ہمیں رمضان المبارک میںاس بات کا سب سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے کہ ہم زیادہ سے زیادہ قرآن مجید پڑھ سکیں اور اس کے معانی ومطالب کو سیکھ کر اس پر عمل پیرا ہو سکیں ۔
روزہ کا مقصد تقوی پیدا کرنا ہے ۔ اس لیے اس مہینے میں اللہ تعالی کی نافرمانی سے بچنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ رمضان کے علاوہ باقی دنوں میں اللہ تعالی کی نافرمانی کی جائے ۔صرف اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل میں دن بھر بھوکا پیاسا رہنا اور اس کے بعد راتوں کو کھڑا ہو کر نماز پڑھنا اور اس کا کلام سننا اس سے ایک خاص ماحول بنتا ہے اور ایک خاص کیفیت پیدا ہوتی ہے ۔اس ماحول اور کیفیت میں یہ جذبہ زیادہ گہرااورقوی ہو سکتاہے کہ ہم اس چیز اور کام سے بچیں جو اللہ تعالی کی نافرمانی کے زمرے میں آتا ہو۔ہر لمحہ ہر قسم کی نیکی کی طلب مومن کی فطرت کا لازمی جزو ہے لیکن رمضان المبارک کے مہینہ میں اس کا اور زیادہ اہتمام کرنا چاہیے ۔ اس لیے کہ اس مہینہ میں نیکی کا اجر و ثواب بڑھ جاتا ہے ۔ اس کے لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم تکبیر تحریمہ کا التزام کریں اور زیادہ سے زیادہ نوافل پڑھنے کی کوشش کریں ۔
معمولاتِ رمضان
Mar 17, 2024